جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںافغان علماء نے مولانا طاہر اشرفی کے کابل آنے کی مخالفت...

افغان علماء نے مولانا طاہر اشرفی کے کابل آنے کی مخالفت کردی

کابل(ہمگام نیوز) افغانستان کے علماء نے کابل میں منعقد ہونے والی مذہبی کانفرنس میں پاکستان علماء کونسل کے چیف مولانا طاہر اشرفی کی شرکت کی مخالفت کردی ہے۔

افغان نیوز ایجنسی خاما کی رپورٹ کے مطابق افغان علماء نے اس حوالے سے افغان وزارت خارجہ کو ایک مراسلہ بھی لکھا ہے جس انہیں علماء کونسل کے فیصلے سے آگاہ کیا گیاہے۔

افغان علماء نے مولانا کو کانفرنس میں شرکت سے روکنے کے لیے مراسلے میں ان کے کمزور کردار کا حوالہ دیا ہے۔

مراسلے میں مولانا کو افغانستان میں عسکری کارروائیوں کی حمایت کرنے پر مخالفت کا بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 2013ء میں مولانا طاہر اشرفی نے اپنے ایک متنازع بیان میں کہا تھا کہ افغانستان، فلسطین اور کشمیر میں خود کش دھماکوں کی اجازت ہے۔

اس وقت مذہبی کانفرنس میں طالبان کی نمائندگی پر مولانا طاہر اشرفی نے کابل اسلام آباد مذہبی اسکالرز کی کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

اس موقع پر افغانستان کے صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ ’جو بھی افغانستان میں بے گناہ شہریوں، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، کے قتل کی حمایت کرے گا اس کو بلیک لسٹ قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ خواتین اور بچوں کا قتل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘

یاد رہے کہ افغان علماء کی جانب سے مولانا طاہر اشرفی کے کابل میں کانفرنس میں شرکت کی مخالفت اس وقت سامنے آئی ہے جب افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سہولت کار کا کام کررہا ہے۔

تاہم یہ مذاکرات جو گزشتہ ماہ مری میں شروع ہونا تھے افغان حکومت کی جانب سے طالبان کے سربراہ ملا عمر کی حالت کی خبر منظر عام پر لائے جانے کے بعد تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔

افغان حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ملا عمر دو سال قبل ہلاک ہوچکے ہیں۔

افغان حکومت کے اس انکشاف پر ابتدائی طور پر طالبان نے کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا تاہم گزشتہ ماہ کے اختتام پر انھوں نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ملا اختر منصور کو نیا سربراہ جبکہ سراج الدین حقانی کو ان کا نائب مقرر کیا گیا۔

گزشتہ دنوں طالبان نے ملا عمر کی موت کی خبر چھپانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کے حوالے سے 2013ء کو خاص اہمیت دی جارہی تھی جس کے باعث خبر کو تنظیم کے چند علماء تک ہی محدود رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز