سه‌شنبه, مارس 19, 2024
Homeاداریئےامریکہ کی پاکستان کے حوالے تحفظات

امریکہ کی پاکستان کے حوالے تحفظات

ہمگام اداریہ ., امریکہ میں ریپبلکنز کی جیت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتہا پسندی و امیگریشن کے حوالے سخت موقف کے ساتھ دنیا کو اپنی طرف قائل کرنے کی راہ پر گامزن ہوئے امریکہ انتہا پسندی کے حوالے سے پاکستان پر کئی بار خدشات کا اظہار کر چکا ہے لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کے ساتھ امریکہ کا مالی تعاون برقرار رہا ہے پاکستان و امریکہ کی دوستی کے تانے بانے سوویت یونین کی بڑھتے سوشلسٹ انقلاب کو روکنے سے ملتے ہیں جب امریکہ نے بذریعہ پاکستان افغانستان میں مجاہدین کو مالی اور لاجسٹک امداد دے کر انھیں اس حد تک مضبوط کر لیا کہ روس افغانستان سے آگے نہ بڑھ سکا اور انھیں افغانستان میں شکست ہوئی اور روس اس شکست کے بعد ہی بکھر گیا اور امریکہ و پاکستان کی یاری برقرار رہی یہ رشتہ اس وقت مضبوط ہوا جب امریکہ سوویت یونین رجیم کو روکنے کے لیے پاکستان کا سہارا لیکر اپنی پراکسی جنگ افغانستان میں روس کے خلاف لڑی اس وقت امریکہ بذریعہ پاکستان مجاہدین کی بھرپور مدد کی جس پر مجاہدین روس کے خلاف دیدہ دلیری کے ساتھ لڑے اور سوویت یونین سٹالن کے بعد اپنی ساکھ بحال نہ رکھ سکا اور گورباچوف افغانستان میں شکست کے بعد بکھرتا گیا امریکہ کے لیے پاکستان نے سوشلسٹ رجیم کو روکنے میں کامیاب ہوا اور اس وقت پاکستان کا اثررسوخ افغانستان میں مضبوط ہوا جو آج تک برقرار ہے اور پاکستان ،امریکہ و سعودی عرب نے سوشلزم کو روکنے کے لیے مذہبی انتہا پسندی کی بنیاد کو مضبوط کرنے میں ایک ساتھ رہے اور مجاہدین سے طالبان تک کا سفر اسی بنیاد پر ہوا امریکہ جب اپنے مقاصد میں کامیاب ہوا تو پاکستان نے جو انتہا پسند گروپ بنائے تھے انھیں ختم کرنے کی بجائے انہیں انڈرگراونڈ کرکے در پردہ مضبوط کرتا گیا اور سعودی کی پاکستان کو جرنل ضیاءالحق کے دور میں مکمل مدد حاصل رہی تو پاکستان میں ریاستی سرپرستی میں مدارس کی مضبوط بنیاد رکھی گئی ۔ جہاں لاکھوں بچے مذہبی درس لیکر انتہاء پسندی کی طرف چل رہے ہیں پاکستان میں اب بھی ہزاروں رجسڑڈ و نان رجسڑڈ مدارس فعال ہیں اور اسی بنیاد پر لشکر طیبہ لشکر، جھنگوی ،لشکر خراسان، جماعت الدعوہ ،پنجابی طالبان، و افغان طالبان کے کئی انتہا پسند گروپس فعال ہیں اور انتہا پسندی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور اسکے علاوہ سیاسی میدان میں جماعت اسلامی جمعیت و انکے طلباء گروپس بھی موجود ہیں جو تعلیمی اداروں میں رہ کر انتہا پسندی کے حوالے سے کام کر رہے ہیں افغانستان و ہندوستان کئی بار پاکستان پر یہی الزام لگاتے رہے ہیں کہ حقانی گروپ کی پشت پناہی پاکستان کر رہی ہے اور ہندوستان میں لشکر طیبہ و دیگر انتہا پسند گروپس کاروائیاں کر رہے ہیں لیکن امریکہ و اقوام متحدہ ہمیشہ اس حوالے سے خاموش رہا ہے اب ریپبلکنز کی حکومت آنے کے بعد آثار کچھ اور دکھائی دے رہے ہیں اب ایسے لگتا ہے کہ امریکہ پاکستان و ایران کے حوالے سے حتمی نتیجے تک پہنچنا چاہتا ہے ۔((( امریکہ نے پاکستان کی سیکورٹی کے حوالے سے امداد روک دی ہے ))) جبکہ 14 فروری کو امریکہ میں عالمی خطرات کے حوالے سے بریفنگ میں نیشنل سیکورٹی کے ڈائریکٹر جنرل کوٹس نے کہا کہ پاکستان کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات اور جوہری اداروں میں اضافے کو دنیا کے لیے خطرہ قرار دیا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے افغانستان و ہندوستان میں دہشت گردی کر رہی ہے جبکہ بی،بی، سی کے نمائندے اس بریفنگ کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہیں کہ یہ بریفنگ امریکہ کی تمام سیکیورٹی اداروں کی مشترکہ رپورٹس پر مشتمل ہوتا ہے
اس حوالے سے مشرق وسطیٰ و جنوبی ایشیا میں حالات میں جغرافیائی تبدیلی کے اثرات نمایاں نظر آرہے ہیں پاکستان کی دہشت گردوں کی پشت پناہی و اپنی قریبی ممالک میں امن و امان کی تباہی و بربادی کا ذمےدار رہا ہے اور اب وہ پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے اس بنا پر پاکستان میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی کو ختم کرنے کے لیے پاکستان میں قومی ریاستوں کی بحالی اس خطے کو پرامن و دہشت گردی سے پاک معاشرہ بنا سکتا ہے اور پاکستان میں اس وقت بلوچ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور سندھ میں سندھی اپنی آزادی کے لیے سر اٹھا چکے ہیں جبکہ فاٹا کی سابقہ حیثیت کی بحالی کے فاٹا میں پشتون اپنی جہد کر رہے ہیں اب پاکستان کے تین صوبوں میں قومی ریاستوں کی تحریکیں سر اٹھا رہی ہیں اور امید کی کرن قومی ریاستوں کی طرف اپنی روشنی پھیلا رہی ہیں۔یہ اہم وقت ہرقوم کے سیاسی قوت سے سنجیدگی کا تقاضہ کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز