جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںبراہمداغ بگٹی مایوسی میں مبتلا ہے : بی ایل ایف

براہمداغ بگٹی مایوسی میں مبتلا ہے : بی ایل ایف

کوئٹہ( ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے براہمدغ بگٹی کے بیان پرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر مالک سمیت پاکستانی اختیارداروں کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد ان کا اتحاد کے حوالے اچانک بیان جاری کرنا اور غیر ضروری مقررہ وقت کا تعین کرنا حیران کن امر ہے اور اتحاد میں تاخیر اور گزشتہ ناکامیوں کا ذمہ دار بی ایس او اور بی این ایم کو قرار دینا بدنیتی اور سیاسی روایات کے برعکس عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس اور بی این ایم کی قیادت نے ہمیشہ خلوص نیت سے تمام آزادی پسند جماعتوں کیساتھ نہ صرف رابطہ جاری رکھا بلکہ مسلسل ملاقاتیں بھی کیں ہیں۔ خاص کر بی آر پی کے ساتھ ہمارے نمائندوں نے مرحلہ وار کئی ملاقاتیں اور ہماری مرکزی قیادت نے بذریعہ فون رابطہ کیا مگر براہمدغ بگٹی ہر دفعہ ایک نئے غیر سیاسی اور ناقابل عمل شرط کے ساتھ پیش ہوکر اتحاد کو طول دیتا رہا۔ ہم نے پھر بھی ہر ممکن کوشش کی کہ کوئی ایسا راستہ نکلے جس سے اتحاد کا عمل ممکن ہو۔ مگر ہماری بارہا کوششوں کے باوجود براہمدغ بگٹی کا رسپونس صفر تھا۔ ترجمان نے کہا کہ اس تناظر میں بگٹی صاحب کے رویے سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اپنی متنازعہ ساکھ کو سہارہ فراہم کرنے اور بلوچ سیاست میں نظریاتی تضاد پیدا کرنے کیلئے اتحاد کا نام استعمال کررہے ہیں۔اگر وہ قومی اتحاد کے لئے سنجیدہ ہوتے تو ایک طرف ہماری ساتھ اتحاد کا ڈھونگ رچاکر دوسری طرف قابضین سے خفیہ ملاقات اور مزاکرات نہ کرتا۔ ترجمان نے کہا کہ قومی آزادی کی جدوجہد میں مصروف عمل بلو چ راجی سنگر بی این ایف فتح کی امید کے ساتھ قوم میں موجود ہے اور ایک واضح موقف کے ساتھ اتحاد کے لئے ایک انقلابی معیار رکھتی ہے۔ بی این ایف انقلابی معیار کے تحت قومی اتحاد کی تشکیل پر ہر پلیٹ فارم پر بحث مباحثہ کرتی چلی آرہی ہے اور کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ منفی پروپیگنڈوں کی بنیاد پر قومی اتحاد دیر پا نہیں ہوتے ہیں۔ ہمیں دشمن کے خلاف یک صف ہوکر قومی آزادی کی بنیاد پر ہر اس عمل کا مقابلہ کرنا چاہیے جس سے قومی کاز کو نقصان کا خدشہ ہو۔ ہم بارہا اپنی تحاریروتقاریروپالیسی بیانوں میں اس کا ذکر کرچکے ہیں کہ ہمیں واضح موقف کے ساتھ قوم کی رہنمائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر پی کے قائد کی الزام تراشی بد نیتی پر مبنی سوچ نظر آتی ہے۔ الزام تراشی کرکے وہ در اصل حقائق کو بلوچ قوم سے چھپانا چاہتے ہیں۔ اپنے بیان میں براہمدغ صاحب جن باتوں کا ذکر کر رہے ہیں ان کا حقیقت سے کوسوں دور کا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے بی ایس او کے جس بیان کا ذکر کیا ہے کہ جس کی کہ وجہ سے وہ بی این ایف سے نکل گئے تھے وہ بھی غلط بیانی پر مبنی ہے۔کیوں کہ بی ایس او نے بی آر پی کے سامنے اور بی این ایف کے کونسل کے اجلاس میں بھی اس کی وضاحت کی ہے۔وہ بیان صرف ڈیلی مشرق کوئٹہ کے بیک پیج پر شائع ہو ا تھا۔ بی این ایف بارہا یہ وضاحت کر چکی ہے کہ یہ بیان بے بنیاد ہے اور اس سے بی این ایف کا کوئی تعلق نہیں۔ حالانکہ بی این ایف بی این پی مینگل سمیت ہر پارلیمانی سیاست کرنے والے پارٹی کے حوالے یکسان موقف رکھتی ہے۔ بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے کہا کہ براہمدغ بگٹی قومی جدوجہد سے اپنی مایوسی یا دمبردگی کو قومی مایوسی کہہ کر اپنی مزاکرات پر آمادگی کو جواز فراہم کررہے ہیں۔مذاکرات کے لئے قابض کو ایجنڈہ منتخب کرنے کا اختیار خود براہمدغ بگٹی کی کمزور سیاسی حیثیت کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا بلوچ فرزندان بلوچستان کی آزادی کے لیے روزانہ قربان ہو رہے ہیں اور آزادی جیسے عظیم مقصد کو پانے کے لئے سخت حالات میں مایوسی و نا امیدی پھیلانے کے بجائے اپنے عوام کے رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز