چهارشنبه, آوریل 24, 2024
Homeخبریںبراہمدغ کی جانب سے بار بار ریفرنڈم کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے،...

براہمدغ کی جانب سے بار بار ریفرنڈم کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، بلوچ سالویشن فرنٹ

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں بی آرپی کے سربراہ میر براہمدغ کے دیئے جانے والے حالیہ انٹریو میں سیاسی قلابازی اور تضاد بیانیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بی آرپی کے سربراہ کی جانب سے بلوچ قومی مسئلہ کے حوالہ سے بار بار ریفرنڈم کامطالبہ اور1948سے جاری ماضی قریب کے دہائی تک قومی آزادی کے تمام تر کوششوں کو سائل و سائل پر اختیار اور صوبائی خود مختیاری کے محدود مطالبہ پر مبنی قراردینا مضحکہ خیز ،سیاسی نابالیدگی اور بلوچ جہد آزادی کی تاریخی حیثیت سے لا علمی کاعکاس ہے یہ آزادی کی پہلی کوشش نہیں ہے اور نہ ہی 2005 سے بلوچ قوم نے جدوجہد شروع کی ہے یہ ایک تاریخی تسلسل ہے موجودہ جہد آزادی قومی آزادی کے لئے شروع کی جانے والی تحریک کا ایک اٹوٹ اور منظم تسلسل ہے1948سے لے کراب تک بلوچ مزاحمتی جدوجہد کا نصب العین قومی آزادی رہاہے سائل وسائل پر اختیار اورصوبائی خود مختیاری کا مطالبہ بلوچ مزاحمتی جدوجہد کا موقف کھبی بھی نہیں رہا ماسوائے چند ریاستی گماشتہ پارلیمانی پارٹیوں کا جو ریاستی فریم ورک کو قبول کرکے ایسے تیسرے درجہ کے مطالبات سے بلوچ قوم کو مزید غلامی میں دھکیلنے کی کوشش کررہے ہیں ان کی سوچ اور مطالبہ کو بلوچ قوم کانمائندہ موقف قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ وہ ایسے مطالبات کے زریعہ شروع ہی ریاست کے نمائندگی کرتے ہوئے بلوچ قومی آزادی کے جدوجہد میں رکاوٹ بن کر ریاستی پروپیگنڈہ وار کا حصہ ہے جو پارلیمنٹ میں جگہ اور کرسی تلاش کرنے کے لئے سرگردانی کے ساتھ بلوچ قوم کو ترقی خوشحالی کے بے معنی اور کھوکھلے نعروں کے زریعہ دھوکہ دیتے آرہے ہیں انہیں بلوچ قوم کی حمایت کھبی حاصل نہیں رہے بلکہ وہ ہمیشہ بوگس طریقوںسے کٹھ پتلی اسمبلیوں کا حصہ بنے جب کہ ان کے برعکس بلوچ مزاحمتی فیکٹر کو سب سے زیادہ عوامی حمایت حاصل رہی 1948 سے لے کر اب تک قومی آزادی کے خار دار راہ پر چلنے والے اور قربانی دینے والوں نے آزادی کے سوا اور کسی اور خوائش کا اظہار نہیں کیا آغا عبدالکریم خان بابونوروز خان شہید سفر خان زرک زئی شہید علی محمد مینگل شہید فدا بلوچ شہید حمید بلوچ اور شہید مجید اول 70 کی دہائی میں باقائدہ تنظیمی شکل میں مری اوردیگر بلوچوں کی مزاحمتی جدوجہداس بات کی گواہ ہے کہ انہوں نے قومی آزادی کے لے کوشاں رہے اور یہ جدوجہد2005 سے نہیں 48 سے جاری ہے بلوچ قومی جدوجہد کی تاریخی حیثیت و مطالبہ کو مسخ کرنے کوشش قبائلی گروہی اور روایتی سوچ کے ساتھ ساتھ سرداری و نوابی انا پرستی ہے تر جمان نے کہاکہ بلوچ جدوجہد آزادی کے بارے میں کسی کو مغالطے پیداکرنا کا کوئی حق حاصل نہیں ایسے سوچ و خیا ل سے یہ تاثر دینایہ مقصود ہے کہ آذادی کا مطالبہ ان کے ادوار میں ہوا اس غلط فہمی میں رہ کر بی آرپی کے سربراہ نے1948 سے لے کرہزاروں شہداءکی ارمانوں اور قربانیوں کی توہیں کی مترادف جیسے الفاظ استعمال کئے ہیںجو خود فریبی اور اپنی انا کو تسکین دینے کے سوا کچھ نہیں ترجمان نے کہاکہ استصواب رائے ریفرنڈم بلوچ مسئلہ کا حل نہیں بی آرپی کے سربراہ کے جانب سے بار بار ریفرنڈم کا مطالبہ ایک انفرادی مطا لبہ ہے جوقومی تقاضوں اور مجموعی طور پر بلوچ قومی موقف اور چارٹر آف فریڈم سے قطعی متصادم ہے ریفرنڈم کا مطالبہ زمینی حقائق کے برعکس اور آزادی کے نعرے اور طویل المیعاد اور کھٹن جدوجہد سے فرار کی تدبیر کے سوا کچھ نہیں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز