پنج‌شنبه, مارس 28, 2024
Homeخبریںبرطانیہ کا سعودی عربیہ کو اسلحہ بیچنا قانونی ہے۔برطانوی عدالت

برطانیہ کا سعودی عربیہ کو اسلحہ بیچنا قانونی ہے۔برطانوی عدالت

لندن(ہمگام نیوز) برطانوی ہائی کورٹ نے خفیہ شواہد دیکھنے کے بعد برطانیہ کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کو قانونی طور پر جائز قرار دیا ہے۔ عدالت نے اسلحے کی فروخت کے خلاف مہم چلانے والے کارکنان کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ وزرا نے یمن میں جنگ کرنے والے ملک سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت نہ روک کر غیر قانونی کام کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے دعووں کے مطابق حوثی باغیوں پر حملوں کے نتیجے میں ہزاروں شہری مارے گئے ہیں۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اُن کی جانب سے دفاعی برآمدات پر نظر ثانی کا سلسلہ جاری رہے گا مگر ‘کیمپین اگینسٹ دی آرمز ٹریڈ’ نامی گروپ کے مطابق اس فیصلے کے خلاف اپیل تیار ہے۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے انسانیت پسند قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور انہوں نے ملک کے وزیر برائے عالمی تجارت کی جانب سے اسلحے کی درآمدات کے لائسنس منسوخ نہ کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ لندن میں لارڈ جسٹس برنٹ اور جسٹس ہیڈن کیو نے کہا کہ اسلحے کی فروخت جاری رکھنے کا فیصلہ قانونی طور پر ناجائز نہیں۔ فیصلہ سنانے والے جج صاحبان نے کہا کہ وہ شواہد جنہیں سکیورٹی کی وجہ سے منظر عام پر نہیں لایا گیا ‘ اہم اضافی مواد فراہم کرتے ہیں اور اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ وزیر کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کو معطل یا منسوخ نہ کرنے کا فیصلہ معقول تھا’۔ سعودی عرب کو بیچے جانے والے جنگی سازوسامان میں ٹائیفون اور ٹورنیڈو لڑاکا طیاروں کے علاوہ پریسیشن گائیڈڈ بم شامل ہیں۔ اس سازوسامن کی فروخت سے برطانیہ میں ہزاروں افراد کو نوکریاں ملیں اور برطانوی اسلحے کی صنعت کو کئی بلین پاؤنڈز آمدنی ہوئی۔ سنہ 2015 میں جب یمن میں خانہ جنگی شروع ہوئی تب سے سعودی عرب یمن کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کر رہا ہے۔ حوثی باغی جو برطرف صدر علی عبداللہ صالح کے حامی ہیں انہوں نے 2014 میں حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں اس وقت کے صدر عبدالرب منصور ہادی کو ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ اُس وقت سے سعودی عرب کے علاوہ آٹھ سنی عرب ریاستیں عبدالرب منصور ہادی کی یمن میں حکومت بحال کرنے کے لیے فضائی بمباری کر رہی ہیں۔ فیصلے کے بعد ‘کیمپین اگینسٹ دی آرمز ٹریڈ’ نامی گروپ کے اینڈریو سمتھ نے کہا کہ ‘اگر یہ فیصلہ برقرار رکھا گیا تو اس سے حکومت کو یہ اشارہ ملے گا کہ وہ انسانیت پسند قوانین کی خلاف ورزیاں اور انسانی حقوق کو پامال کرنے والے سعودی عرب جیسی آمرانہ حکومت کو جنگی سازوسامان فراہم کرنا اور ان کی حمایت جاری رکھیں’ایمنسٹی انٹرنیشنل میں انسانی حقوق اور تخفیف اسلحہ کے سربراہ جیمز لِنچ نے سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنے کے حوالے سے کہا کہ ‘اس کے ذریعے نفع بخش سودے تو ہوسکتے ہیں لیکن اس طرح برطانیہ ہولناک جرائم میں مدد فراہم کرنے کا مرتکب ہوسکتا ہے’برطانوی حکومت کے ترجمان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں جو اس بات کا اظہار ہے کہ برطانیہ دنیا بھر میں ایسی برآمدات پر مؤثر کنٹرول کے ساتھ کام کرتا ہے۔’

یہ بھی پڑھیں

فیچرز