جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریں بلوچستان بھرمیں فوجی بربریت خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی...

بلوچستان بھرمیں فوجی بربریت خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ بی این ایف

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلو چ نیشنل فرنٹ کی مرکزی کال پر آواران کے مختلف علاقوں کے پچھلے ایک ہفتے سے محاصرہ اور مشکے ،ڈیرہ بگٹی، پنجگور ، مستونگ سمیت بلوچستان بھر میں جاری آپریشنوں کے خلاف جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں خواتین و بچوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر آواران میں جاری آپریشن اور نہتے لوگوں کی ہلاکت ، انہیں زخمی کرنے اور عام لوگوں کو اغواء کرنے کے خلاف نعرے درج تھے۔ پریس کلب کے سامنے شرکاء نے شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور جنگی جرائم پر نظر رکھنے والی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنے نمائندے بلوچستان بھیج کر فورسز کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا جائزہ لیں۔ مظاہرے کے بعد شرکاء کئی گھنٹوں تک کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجاََ دھرنا دئیے بیٹھے رہے۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آواران میں عیدالفطر کے روز سے شروع ہونے والا آپریشن تاحال جاری ہے۔ فورسز کی بمباری سے حاجی زیارت، وہلی، زیریک، آسکانی سمیت متعدد دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں اندھا دھند بمباری وشیلنگ سے ان دیہاتوں میں موجود خواتین و بچوں سمیت بڑی تعداد میں نہتے بزرگ شہید و زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ درجنوں مقامی مزدور پیشہ لوگوں کو پہلے روز فورسز نے اغواء کرکے اپنے کیمپ منتقل کردیا جو کہ تاحال فورسز کی تحویل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کو محاصرے میں لینے اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے وہاں پر موجود زخمی شدید مشکلات کا شکار ہونگے جبکہ جتنے بھی خواتین و بچے زندہ بچے ہیں خوراک و دیگر ضروری اشیا ء کی عد م دستیابی سے وہ بھی انتہائی مشکلات کا شکار ہونگے۔انہوں نے مزید کہا کہ فورسز آئے روز آپریشنزکے نام پر ہونے والی کاروائیوں میں عام آبادیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں،خواتین و بچوں کو شہید کرکے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے انہیں مزاحمت کار ظاہر کرنے کی جھوٹی خبریں پھیلا رہی ہیں۔ جبکہ مقامی میڈیا صحافتی زمہ داریاں نبھانے کے برعکس فورسز کے جھوٹے بیانات کو سچ ثابت کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ ایک ہفتے سے وسیع آبادی پر مشتمل علاقے کا گھیراؤ اور کسی کو اندر جانے نہ دینے سے اس بات میں اب کوئی دو رائے نہیں کہ فورسز بڑے پیمانے پر عام لوگوں کو ہلاک کرنے کے بعد اپنے جرائم کے ثبوت مٹانے میں مصروف ہیں۔ تاکہ لاشوں ،زخمیوں، اور بمباری کا نشانہ بننے والی آبادیوں کی تصاویر کسی صورت مہذب ممالک و غیر جانبدار میڈیا اداروں تک نہ پہنچ سکیں۔انہوں نے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، اور بلوچ نسل کشی کی کاروائیوں میں سرداروں، نوابوں سمیت نیشنل پارٹی و بلوچستان میں پارلیمانی سیاست کرنے والی تمام جماعتیں یکساں طور پر شریک ہیں۔مقررین نے کہا کہ بلوچ عوام شعوری طور پر غلامی کا احساس و ادراک رکھتے ہوئے جہد آزادی میں شریک ہے، طاقت کے وحشیانہ استعمال اور قتل عام سے بلوچ عوام اپنے فطری حق آزادی سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ واضح رہے کہ بلوچ نیشنل فرنٹ نے اپنے گزشتہ روز کے اعلامیے میں 25جولائی کو کراچی میں آرٹس کونسل تا کراچی پریس کلب احتجاجی ریلی کی کال دیتے ہوئے آواران میں متاثرہ علاقوں کا گھیراؤ ختم نہ کرنے کی صورت میں احتجاجی سلسلوں میں وسعت لانے کا اعلان بھی کیا ہے۔یہ ریلی دوپہر 2 بجے آرٹس کونسل سے نکل کر کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوگی۔ 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز