جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںبلوچستان کےقدرتی وسائل کو لوٹا جارہا ہے : بی ایس ایف

بلوچستان کےقدرتی وسائل کو لوٹا جارہا ہے : بی ایس ایف

کوئٹہ( ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہاہے کہ بلوچ قوم اپنی آزادی بقاء اور سالمیت کے لئے قومی جدوجہد کا ہاتھ مضبوط کرتے ہوئے پارلیمانی طرز سیاست کو مسترد کردیں پارلیمانی سیاست نے بلوچ قوم کی یکجہتی اور واحد مرکزیت کو توڑنے اور قومی سوچ کا شیرازہ بکھیرنے میں کلیدی کردار ادا کیا آج بلوچ سماج میں داخلی طور پر جو انتشار اور تذبذب نظر آرہاہے یہ پارلیمانی سیاست کا تحفہ ہے پارلیمانی سیاست نہ صرف ایک محلہ کو دوسرے محلہ کے خلاف اور ایک علاقہ کو دوسرے علاقہ کے مخالف اور اور متصادم کرکے علاقہ پرستی کو پروان چڑھا یا بلکہ بلوچ قوم میں ذہنی سیاسی اور علاقائی تفریق پیداکی جوبلوچ مرکزیت میں دراڑ پیدا کرنے کی مترادف ہے بلوچ قوم کو الیکشن سیاست کے زریعہ مرحلہ وار آزادی کی جدوجہد سے الگ کرنے اور انہیں سمجھوتہ اور مصلحت کا راستہ دکھایا آج بھی یہی سلسلہ جاری ہے جس میں شدت لائی جارہی ہے جب کہ بلوچ قوم جواپنی حق ترقی اور مستقبل آزادی ہی کو سمجھتی ہے لیکن پارلیمانی سیاست کے پیروکار بلوچ قوم کا حق آزادی کے بجائے ایسے غیر فطری مطالبوں سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں جس سے نہ بلوچ قوم کو آزادی ملی گی نہ ترقی بلکہ بلوچ قوم کی غلامی اور تکالیف میں اضافہ ہوگا آج شیئر پالیکٹس کی سیاست کو لے کربلوچ اور بلوچستان کے نام پر ریاستی موقف کو لے کر سیاست ہورہی ہے بلوچ ہونے اور بلوچ قوم کا نام لے کر جس پر فریب طریقہ سے ایک نشست کے حصول کے لے بلوچ قوم کی آزادی اور پرامن و خوشحال مستقبل کو داؤ پر لگا نے کی کوشش کی جارہی ہے اس کی مثال تاریخ میں بہت کم ملتی ہے اپنی آزادی تاریخ اور مستقبل پر سمجھوتہ بلوچ سیاست نہیں ہوسکتا اور نہ ہی بلوچیت ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم کو بیداری کی ضرورت ہے خطے میں بدلتے ہوئے حالات کا ادراک ہونا چاہیئے اور بحیثیت ایک من الحیث قوم اپنے آپ کو تسلیم کروانے کی ضرورت ہے اور یہ صرف اور صرف آزادی کی جدوجہد سے ممکن ہے ہمیں اپنی نظریاتی صفوں کو مضبو ط کرنا چاہیے کیونکہ بلوچ علمی سیاسی نظریاتی سرکلوں کوتوڑنے کی پیہم کوشش ہورہی ہے تاکہ بلوچ قوم نظریاتی سیاست کے بجائے فنڈ اور مراعاتی سیاست کو اپنی منزل سمجھے یہ کوشش کئی دہائیوں سے جاری ہے سادہ لوح بلوچ عوام کو دہائیوں سے بہکایا جارہاہے کہ اس کی ترقی کے راستہ کھلنے والی ہے ان کی زندگیوں میں خوشی اور بہار آرہی ہے یہ نعرے دہائیوں کے نعرے ہیں جو بوسیدہ ہوچکے ہیں بلوچ عوام خداراہ سمجھیں کہ یہ نعرے اور بھاشن محض لفاظی اور ہوائی ہے کوئی کسی ترقی نہیں دیتا باہر سے آنے والے ترقی نہیں دیتے بلکہ ترقی کے نام پر لوٹتے ہیں بلوچ گلزمین سے سونا تیل گیس اور قدرتی وسائل کے ذخائر لوٹا جارہاہے لیکن سونے کی زمین پر پیداہونے والے بلوچ نان شبینہ کا محتاج ہے گوادر کے لوگ پانی کے ترس رہے ہیں بلوچ قوم کے معصوم بچوں کے پاؤں میں چپل تک نہیں جو حالت زار بلوچ قوم کی ہے یہ قدرت کی طرف سے نہیں بلکہ مصنوعی طور پر مسلط کی گئی بلوچ قوم کے ساتھ ترقی کا دعوی مہا فریب ہے بلوچ قوم کا موجودہ جو سماجی حیثیت ہے وہ غلامی ہے جب تک ہماری پیشانیوں سے یہ غلامی کا داغ نہیں مٹے گے بلوچ قوم کی زندگی میں خوشحالی آسودگی نہیں آئے گی ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم جاگیں اور اپنی آزادی کے حوالہ سے تمام مصلحتوں سے نکل کر فیصلہ کن کردار کے ساتھ اپنے قومی محسنوں کے ہاتھ مضبوط کریں اگر آزادی ملے گی تو ترقی خود بخود ملے گی کسی بھیک کی ترقی کے انتظار مین اجتماعی خود کشی کے بجائے بلوچ قوم کے مستقبل کو بچانے کے لے شانہ بشانہ رہیں آج ہمیں ترقی دینے کی بات کرنے والے ہماری تاریخ تہذیب پڑھیں مہر گڑھ جو پہلی انسانی تہذیب و ترقی کا ثبوت ہے جو بلوچ تاریخ کی اہمیت میں بہت بڑا اضافہ ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز