جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں ایسا کوئی گھرنہیں جہاں سوگ کا سماء نہ ہو۔ بلوچ...

بلوچستان میں ایسا کوئی گھرنہیں جہاں سوگ کا سماء نہ ہو۔ بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے اپنے اخباری بیا ن میں کہاں کہ15نومبر2014کو فورسز نے مشکے کے علاقے مھی کوشام کے وقت محاصرہ میں لیکرفیض بلوچ کے گھر سمیت اِن کے خاندان کے مختلف افراد کے گھروں کو محاصرہ میں لیکر اِن کے گھروں پر حملہ کرکے چادر و چاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے لوٹ مار کی گھروں میں بستر وں سے لیکر برتنوں تک لُوٹ کر فورسزاپنے ساتھ لئے گئے ہیں۔گھر میں پانی پینے کے لئے ایک گلاس تک نہیں چھوڑا ہیں ۔اور گھر میں موجود افراد کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں کہ کل تک مھی کو خالی نہیں کیا گیا توعورتوں اور بچوں کو اٹھاکر کے لے جائے گے۔واضح رہے فورسزنے پہلے بھی مشکے کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا تھا۔14نومبر2014کو فورسز نے بولان کے علاقوں سنی شوران اورھمبادہ کے علاقوں میں فرنٹیئرکورنے بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کردیا ہیں۔داخلی و خارجی راستوں کو بند کرکے سول آبادی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔آپریشن کے دوران فورسز نے متعدد افراد کو ماروائے عدالت گرفتار کرکے لاپتہ کردیے گئے ہیں جبکہ سنی شوران کے پہاڑی علاقوں میں فورسز نے آٹھ گھروں کو جلانے کے ساتھ مال مویشیوں پر بمبارمنٹ کرکے مویشیوں کو ہلاک کردیا ہیں ۔فورسز کی بمبارمنٹ سے خواتین و بچوں بھی زخمی ہوگئے ہیں۔علاوہ ازیں 13نومبر2014کو ڈیرہ بگٹی آسریلی کے علاقے ٹونڈوپُشت کے مقا م پر فورسز نے نے عام آبادی پردھاوابول دیااور فورسز گھر گھر میں بازُو گھس کر لوٹ مارکرتے ہوئے تین خواتین کو اِن کے چار کمسن بچیوں سمیت ایک بچے کو اغوا کرلیا ہیں۔ اغوا ہونے والوں کی شناخت زوجہ رقیہ بگٹی زوجہ ساول بگٹی دو بچیوں سمیت اور زوجہ جلمب بگٹی دو بچیوں سمیت ایک بچے شامل ہیں۔بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے اپنے اخباری بیا ن میں کہاں کہ بلوچستان میں ایسا کوئی گھرنہیں جہاں سوگ کا سماء نہ ہوں۔بلوچستان حکمراں فورسز کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔بلوچستان میں صرف فورسز کی حکومت ہیں مارو اور پھینکے دوُ کوئی پوچھونے والا نہیں ہیں۔بلوچستان میں حالات اِس قد ر سنگین ہوگئے ہیں کہ گھروں میں موجود خواتین او ر بچیاں بھی محفوظ نہیں ہیں ہم اقوام متحدہ ،یورپی یونین ،ہیومن رائٹس واچ سمیت دنیا کی تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ عوام کی اِس سنگین حالات کا جائز لے۔

 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز