جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں فوجی کاروائیوں میں تیزی لائی جارہی ہے۔ بی آر پی

بلوچستان میں فوجی کاروائیوں میں تیزی لائی جارہی ہے۔ بی آر پی

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں فوجی کاروائیوں میں تیزی لائی جارہی ہے۔ ڈیرہ بگٹی اور کیچ کے مختلف علاقوں میں بے گناہ بلوچ سول آبادی کو ریاستی فورسز کی جانب سے جارحیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جمعہ کی رات کو پاکستانی فورسز نے ڈیرہ بگٹی سوئی میں آسریلی، موہن پٹ اور شکاری دربار سمیت مختلف علاقوں کو گھیرے میں لیکر بڑی پیمانے میں آپریشن شروع کردیا ہے۔ ریاستی فورسز کی سو سے زائد گاڑیوں پر مشتمل کانوائی جس میں بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہیں نے علاقوں کے خارجی اور داخلی راستوں کو سیل کرتے ہوئے انہیں تمام نقل و حرکت کیلئے بند کردیا ہے جس سے ان علاقوں میں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں اور مقامی لوگوں میں شدید خوف و حراس کا ماحول پایا جاتا ہے۔ آپریشن کے دوران گھروں پر بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں کئی گھروں کے تباہ اور دو بلوچ فرزندوں کی شہادت کی بھی اطلاعات ہیں جن کی شناخت دھنی بخش بگٹی اور بجار بگٹی کے نام سے ہوئی ہے جبکہ عورتوں اور بچوں سمیت چھ معصوم بلوچ زخمی ہوئے ہیں جنہیں ریاستی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔ اس کے علاوہ کیچ میں تمپ کے علاقے کوہاڈ میں ریاستی فورسز نے آپریشن میں تیزی لاتے ہوئے سول آبادیوں پر دھاوا بول دیا ہے۔ فورسز نے چادروچاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں میں موجود عورتوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور نبی بخش ولد رحمت بلوچ، ان کے بھائی حیاتان عبدی، بی این ایم کے ملا سامی بلوچ اور بی آر پی کارکنان کے گھروں کو نظر آتش کردیا۔ اس کے ساتھ ساتھ فورسز نے ان علاقوں میں آپریشن کے دوران متعدد بے گناہ بلوچ فرزندوں کو اغواہ کرلیا ہے جن کی شناخت عالم دین مولوی فضل کریم، امجد ولد ابابگر، کینگی ولد خدا بخش، زمان ولد عثمان، محمد ڈنک والا، نجیب بلوچ، قیوم ولد حمزہ اور ملک محمد کے نام سے ہوئی ہے۔ شیرمحمد بگٹی نے کہا کہ اغواہ ہونے والوں کی زندگی کے متعلق شدید خدشات لاحق ہیں کیونکہ ریاستی فورسز کی جانب سے اغواہ ہونے والے بلوچ فرزندوں کا کئی برسوں تک کچھ پتہ نہیں چلتا اور بہت سے کیسز میں انکی تشدد زدہ گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوتی ہیں جنہیں ریاست فورسز دوران حراست تشدد کے بعد قتل کرکے انکی لاشیں پھینک دیتی ہیں۔ بی آر پی تمام انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کریں اور بلوچ نسل کشی کو روکنے میں اپنا عملی کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز