پنج‌شنبه, آوریل 25, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں قابض پاکستانی فورسز کی بربریت جاری۔بی این ایم

بلوچستان میں قابض پاکستانی فورسز کی بربریت جاری۔بی این ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں قابض ریاست پاکستان کی جانب سے بلوچوں کا اغوا و قتل تیزی سے جاری ہے۔ کئی بلوچوں کی اغوا نما گرفتاریوں کو ظاہر کرنے کے باوجود انہیں لاپتہ رکھ کر تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ مگر مہذب دنیا و انسانی حقوق کے ادارے بلوچ مسئلے پر آنکھیں بند کرکے پاکستانی فوج کی غیر انسانی اعمال کو بڑھاوا دینے کا سبب بن رہے ہیں۔ جو یقیناًان اداروں کی حیثیت پر سوالیہ نشان بنیں گے۔آج کیچ تجابان میں فوجی آپریشن میں لوگوں پر تشدد کی گئی اور کئی لوگوں کو اغوا کیاگیا۔ جن میں بوہیر اور امید ، دو بھائی حاصل اور احمد اورشامل ہیں۔کل تمپ کے علاقے آسیاباد میں فوجی آپریشن کے دوران مجیب آسکانی ولد کریم بخش، وارث ولد ملا تاج محمداور لعل جان کو اغوا کیاگیا۔اسی طرح کل مند سے تمپ کے رہائشی فاضل کو پاکستانی فوج نے اغوا کرکے لاپتہ کیا۔ یہ سلسلہ بلوچستان کے طول و عرض میں جاری ہے اور اس میں روز بروز شدت لائی جارہی ہے۔گوکہ گزشتہ دن سرکاری بیانیہ میں ایک دفعہ پھر بلوچستان میں اغوا شدگان کی تعداد بیان کی گئی ہے مگر یہ اصل تعداد سے کئی گنا کم اور اپنے جنگی جرائم کو چھپانے کی کوشش ہے۔ گزشتہ سال نیشنل ایکشن پلان کے نام پر نو ہزار بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ اس سال کے پہلے تین مہینوں میں دو ہزار کے قریب بلوچوں کو اغوا کیا گیاہے۔ سرکاری اعتراف اصل تعداد کے متضاد ہے۔ مگر انہیں بھی لاپتہ رکھ کر پاکستانی فوج تمام جنگی، بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے پامالی کا ارتکاب کر رہاہے۔ کئی آپریشنوں میں نہتے بلوچوں کے گھروں کو مسمار کرکے کئی گاؤں خاکستر کئے گئے ہیں۔ بولان سے کئی خواتین و بچوں کو اغوا کیا گیا، جبکہ بلیدہ میں ایک فوجی آپریشن میں گھر پر حملہ کرکے ایک دس سالہ بچی فاطمہ کو شہید کیا گیا۔سرکاری اعلامیہ میں ان میں سے کسی کا بھی ذکر نہیں ہے۔ جبکہ تیس جنوری کو ممتاز سیاسی شخصیت اور بی این ایم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ کو ساتھیوں سمیت مستونگ میں بی این ایم کے ممبر حنیف بلوچ کے گھر میں گھیر کر انہیں ساتھیوں سمیت سروں پر گولیوں مار کر شہید کیا گیا۔ مگر گزشتہ دن صوبائی حکومت کی رپورٹ میں ایک دفعہ پھر ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کو مقابلے میں مارنے کا نام دیکر سیاسی کارکن و رہنماؤں کو قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ڈاکٹر منان بلوچ کے قتل کے پہلے دن صوبائی وزیر نے انہیں بلوچستان لبریشن فرنٹ کا سربراہ و کمانڈ پیش کیا، جبکہ کل کے اعلامیہ میں انہیں بی این ایم کا سیکریٹری جنرل مانا گیا ہے۔ جو کہ خود پاکستانی اداروں کی حواس باختگی اور جھوٹ کی نشانی ہیں۔پاکستانی ادارے بلوچ نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کیلئے روز ایک نیا ڈرامہ رچاتے ہیں۔ اور بیرونی دنیا کا بلوچستان پر پاکستان کی جبری قبضہ کو جانتے ہوئے بھی اسے پاکستان کا اندرونی مسئلہ سمجھنا اپنے فرائض سے کنارہ کشی کے مترادف ہے۔پاکستانی فوج و اس کے خفیہ ادارے مذہبی شدت پسندوں کو تربیت دیکر دنیا کے مختلف کونوں میں پھیلانے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کے نام پر پیسے بٹور کر اپنی طاقت کو داعش، طالبان، لشکر جھنگوی، لشکر خراسان، لشکر اسلام، لشکر طیبہ وغیرہ کے بجائے بلوچوں کی نسل کشی میں استعمال کر رہاہے ۔ جبکہ مزکورہ قوتیں اور ان کی لیڈر شپ پاکستان میںآزادی سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہی کے ذریعے دنیا بلیک میل ہوکر پاکستان کو غلط امداد کر رہا ہے۔ جبکہ اس خطے میں آزاد بلوچستان ہی خطہ اور دنیا کیلئے امن کا ضامن بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں

فیچرز