پنج‌شنبه, مارس 28, 2024
Homeخبریںبلوچستان کی آزادی صرف بلوچ قومی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی امن...

بلوچستان کی آزادی صرف بلوچ قومی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی امن و امان مسئلہ ہے۔انور بلوچ ایڈوکیٹ

سویئزرلیڈ(ہمگام نیوز)سیا سی رہنماء محمدانور بلوچ ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی آزادی صرف بلوچ قومی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی امن و امان اور انسانیت کیلئے چھین و سکوں کا بھی مسئلہ ہے جس سے أنکھیں چورانا دہشت گردی کے جنگ میں اتحادیوں کیلئے ایک ایسی غلطی ہو گی جسکا تلافی کرنا نا ممکن نہیں بلکہ مزید شرمندگی اٹھا نے کا باعث بن سکتا ہے ۔۱۹۱۷ء میں ثور انقلاب کے بعد برطانیہ گھبرا کر روسی انقلاب کو جنوبی ایشیاء کی جانب روکنے کیلئے ۱۹۲۸ء میں بلوچستان کی سرزمین کو تقسیم کرکے مغربی حصہ پر ایرانی قبضہ کی حمایت جبکہ مشرقی حصہ پر برطانیہ کا خود کا تسلط اور پھر پاکستان کے وجود انے پر ۱۹۴۸ء میں مشرقی حصہ پر پاکستانی قبضہ کی حمایت کرکے بلوچستان کو مقبوضہ بنا لیا۔تب سے بلوچ قوم اپنی أزادی کیلئے بر سر پیکار ہے اب وہ وقت أگیا ہے کہ برطانیہ کو عا لمی امن وامان کی خاطر بلوچستان کی أزادی کیلئے اپنی تاریخی غلطی کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دور عصر میں جبکہ عالمی امن و امان کو شدید خطرہ لا حق ہے ہر طرف اسلامیہ اسٹیٹ کا تصور اور دہشت گردی عروج پر ہے ان نازک حالات کے باجود بلوچ قوم أزادی کی تحریک کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق صاف جاری رکھی ہوئی ہے تو جنوبی اور وسطی ایشیاء میں حالات کا یہی تقاضہ ہے کہ اس خطے میں داعش کو عدم پھیلانے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے برطانیہ اپنی اتحادیوں سمیت بلوچستان کو پھر سے ایک أزاد ریاست بنانے میں عملی کردار اداکر نا چائے کیونکہ داعش جنوبی ایشیاء پاکستان اور افغانستان میں اپنا قدم جمانے میں کا میا بی حاصل کر چکا ہے اب اسکی نظریں وسطی ایشیاء پر لگی ہوئی ہیں اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان دہشت گردی کا مسمم اور افغانستان کی عدم استحکم کا وجہ بھی ہے اسطرح افغانستان اپنی اندورنی جنگی حالات کے پیش نظر دہشت گردی کے خاتمے اور داعش کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ۔ دوسری طرف طالبان اور القاعدہ خود کو بچانے کیلئے داعش سے قریب تر ہو نے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اسلئے اس خطے میں دہشت گردی کے خاتمے اور داعش کو روکنے کیلئے واحد حل صرف بلوچستان کی أزادی ہے جس سے بلوچ ریاست اتحادیوں سمیت جنوبی اور اسطی ایشیاء میں داعش کے پھیلاوا کو روکنے اور دہشت گردی کے خاتمے کا سبب بن سکتے ہیں اب یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے امن وامان کا دار و مدار دونوں برادرز اقوام بلوچ اور کردکے ازادی سے وابسطہ ہیں اس حقیقت کو عملی جا مہ پہنانے کے بعد ہی دنیا میں امن وامان اور سکوں بحال ہوگا علاوہ ازیں داعش اور دہشت گردی کی جنگ میں کامیابی حاصل کرنے اتحادیوں کیلئے اور کوئی راستہ بھی نہیں ہے اس وقت عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگ میں امریکہ ناکامی کا اعتراف بھی کر چکیں ہیں جبکہ اس خطے میں کرد مثبت کردار کرکے کامیابی بھی حاصل کر رہے ہیں جبکہ جنوبی ایشیاء میں پاکستان کے ذریعہ یہ سب کچھ ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ پاکستان انسانیت کی فلاح و بہبود اور امن وامان کیلئے پر خلوص نہیں بلکہ ایک مشکوک ریاست ہے اسلئے یہ بات بھی خارج از امکان نہیں کہ پاکستان اسلامیہ اسٹیٹ کی حمایت کرتا ہے جسکے کافی بہت سارے وجوہات ہیں جن سے طاقتور ریاستیں بخوبی علم رکھتے ہیں اسطرح ایک حقیقت سے چشم پوشی کرنے کی بجائے اقوام متحدہ جسطرح دنیا کے دیگر جنگ زدہ علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بابت نوٹس لینے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی طرف متوجہ ہوکر پاکستان اورایران کے خلاف ورزیوں کا نوٹس لیکر بلوچستان کی أزادی کی حمایت کریں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز