پنج‌شنبه, آوریل 18, 2024
Homeخبریںبلوچ خواتین کا اغواء انسانی حقوق کے دعویداروں کے منہ پر طمانچہ...

بلوچ خواتین کا اغواء انسانی حقوق کے دعویداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ قادر بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ کے سربراہ اور بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل میر قادر بلوچ نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں بولان سے بلوچ خواتین کی اغواء نماء گرفتاری اور مشکے اور حب چوکی میں تسلسل کے ساتھ بلوچ فرزندوں کی مسخ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ اور اسپلنجی میں ریاستی جارحیت اور آمد و رفت کے تمام راستوں کو سر بمہر کرنے کی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ انسانیت عالمی قوانیں اور بلوچ روایات کی خلاف ورزی ہے انہوں نے کہاکہ بلوچ خواتین کا اغواء انسانی حقوق کے دعویدارون کے منہ پر طمانچہ ہے18دن ہوگئے لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی خاص رد عمل نہیں آیا کیا بلوچ خواتین کا اغوا انسانیت کے تذلیل کے زمرے میں نہیں آتا یا ریاست پر انسانی حقوق کے بدترین خلاف ورزیوں پر کسی عالمی قوانیں کا اطلاق نہیں ہوتا یا وہ اس سے بالاتر ہیں جسے اس قسم کی جارحیت سے باز رکھنے کے لئے کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے اس قسم کے سنگین نوعیت کے معاملہ پر منہ موڑنے کا عمل کیا معنی رکھتا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچ خواتین کے اغواء سے ریاست بلوچ قومی غصہ اور انقلاب کو دعوت دے رہاہے اس طرح کے حربوں سے بلوچ قوم کے حوصلوں کو سرد نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہاکہ بلوچ خواتین کی اغواء میں مری قبیلہ کے کٹھ پتلی سردار و نواب کے ہاتھ کو خارج از امکاں قرار نہیں دے سکتا ان ہی کے ایماء اور اشاروں پر مری قبیلہ کے خواتین کو اغواء کیا گیا چند سال پہلے ایک ایسا واقعہ بھی پیش آیا تھا جس میں شہید خمیسہ خان کے مری کے خاندان سے کچھ خواتین کو اغواء کیا گیااور مطالبہ میں ان کے خاندان کے مرد فرزندوں کو حوالہ کرنے کا کہاگیا شہید خمیسہ خان کے خاندان یہ معاملہ بلوچ قومی رہنماء نواب مری کے ساتھ اٹھایا اور انہیں تمام واقعات کی جانکاری دیں اورانہیں آگاہ کیا کہ اس مین کونسے ہاتھ ملوث ہے حالیہ واقعہ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے جو کہ زمینی اور ناقابل تردید حقائق تک حسب روایت کٹھ پتھلی مری سردار کے ہاتھ ہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں مختلف واقعات میں بلوچ فرزندوں کی حراستی گرفتاری کے بعد ان کے لاشیں پھینکنے کا مجرمانہ عمل اور ان کی شہادت کے واقعات کو جعلی اور جھوٹی مقابلہ قرار دینا مضحکہ خیزہے حالانکہ بلوچ فرزندوں کے ان کے گھروں بازاروں اور مسافر گاڑیوں سے اٹھا کر بعد میں انہیں شہید کیا گیا لیکن ریاست اپنی بے رحمانہ جارحیت کو جواز دینے کے لئے اسے جعلی مقابلہ ظاہر کرکے رائے عامہ کو گمراہ کررہاے انہوں نے کہاکہ مشکے بولان اسپلینجی اور کابو میں سول آبادی کو ہراسان کرنا گھروں کو جلا؂نے کا عمل اور ان علاقوں میں خانہ بدوشوں کو آگ و خون میں دھکیلنے کے بہیمانہ عمل اور ان کے راشن بندی کے تمام ہتکھنڈے انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ان تمام کاروائیوں مین چند مراعات اور سبز نوٹوں کے دلداہ جہالاوان اور سراوان کے سرکاری سردار اور مقامی گماشتے ملوث ہیں جو چند پیسون اور ریاست کے گدھی نشینی کیلئے اپنا دین و ایمان بیچ چکے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جاری ان ریاستی جارحانہ کاروائیوں اور انسانی المیہ پر حقوق انسانی کے دعویدار تنظیموں کے بے حسی عالمی میڈیا کی خاموشی اور دیدہ دانستہ صحافتی مبالغہ آمیزی اور زمینی حقائق پر پردہ پوشی افسوس ناک اور باعث تشویش ہے انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم اپنی آزادی اقتداراعلی اور قومی شناخت پر کسی بھی صورت سمجھوتہ نہیں کرسکتاچاہے کچھ بھی ہو ریاست کو اپنی جارحیت اور تسلط سے دستبردار ہونا گا بلوچ قوم سے اپنی مرضی اور خوائش کے مطابق آزاد زندگی حاصل کرنے کا حق کسی بھی صورت زیادہ دیر تک چھینا نہیں جاسکتا

یہ بھی پڑھیں

فیچرز