سه‌شنبه, آوریل 23, 2024
Homeخبریںبلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کا مختلف واقعات پر خدشات کا اظہار

بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کا مختلف واقعات پر خدشات کا اظہار

کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا کہ 14جنوری2015کو پنجگور سگار ندی سے مقامی ڈیتھ اسکواڑ کے کارندوں نے گرمکان کے رہائشی ناصر اور احسان کو اغوا کرلیا ہیں۔اورحب بلوچ آبادی کوفورسز نے محاصرہ میں لیکر داخلی و خارجی راستوں کو بند کرکے 60 گھروں کو فورسز نے بلڈوزرکے ز ریع مسسمارکردیا ہیں۔اور گھروں کے اندر قیمتی اشیا ء کو فورسز اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ ایسی دوران فورسز نے تین بلوچ فرزندوں کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہیں۔ 13جنوری2015 کو فورسز نے گیشکور کے علاقے ریکچاہی اور کیچی کے ارد گرد کے علاقوں کو محاصرہ میں لیکر آپریشن کا آغاز کردیا ہیں۔چادر وچار دیواری کی نقدس کو پامال کرتے ہوئے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھروں میں لوٹ مار کی گئی ہیں۔دورانِ آپریشن فورسز نے متعدد افراد کو ماروائے عدالت گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہیں۔12جنوری2014 آواران کے علاقے ریک چائی اور اِس کے اردگرد کے علاقوں فورسز نے محاصرہ میں لیکرآپریشن کا آغاز کردیا ہیں۔اِیسی دوران فورسز نے دو بلوچ فرزندوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہیں۔نال کلڈی کے مقام سے محمد امین ولد رسول بخش سلمانی کی تشدد زدہ نعش برآمد ہوئی ہے۔ مقتول کو فورسز نے05جنوری2015کو خضدار سے اغوا کیا تھا۔علاوہ ازیں پنجگور بازار سے فورسز نے سخی داد بلوچ، مرزا بلوچ اور اسلم بلوچ کو تشدد کا نشانہ بناکرماروائے عدالت گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہیں۔خاران سے فورسز نے اعجاز ولد مبارک علی،عبدالرزاق ولد سید محمد کو اغوا کرلیا ہیں۔اور دالبندین میں کُلی وزیر خان میں پرائمرائی اسکول کو آگ لگادی ہیں واضح رہے اِس کے علاوہ گوادر میں اسکولوں کی ٹیچر وں کو دھمکی دی جارہی ہیں۔بلوچستان میں ایسا کوئی علاقہ نہیں جہاں فورسز کی بربریت سے مسخ نہ ہوں آئے روز بلوچستان کے مختلف حصوں میں فورسز آپریشن کرکے لوگوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کررہی ہیں۔بلوچ فرزندوں کو اغوا کرکے بعد ازیں انِ کی تشدد زدہ لاشیں پھینکے دی جاتی ہیں۔آئے روز فورسز کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی کی جارہی ہیں۔اب بلوچستان میں ایسے حالات پیدا کررہے ہیں کہ وہیاں بچوں کو تعلیم سے دورُ رکھنے کے لئے اسکولوں کو جلایا جارہا ہیں۔ہم اقوام متحدہ، یورپی یونین ،ہیومن رائٹس واچ سمیت دنیا کی تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں فورسز کی پولیسی پر نظر ثانی کرے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز