جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںبولان سے خواتین و بچوں کا اغواء پاکستانی دہشتگردی کا تسلسل ہے۔حیربیار...

بولان سے خواتین و بچوں کا اغواء پاکستانی دہشتگردی کا تسلسل ہے۔حیربیار مری

لندن (ہمگام نیوز) بلوچ قوم دوست رہنماء حیر بیار مری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم 68 سالوں سے جس پاکستانی دہشتگردی کا شکار ہے اسی دہشتگردی کا یہ برانڈ اب مغربی ممالک کی سرزمین میں بھی داخل ہوچکا ہے۔ بلوچستان میں پاکستانی فوج درندگی و بربریت کی تمام حدیں پار کرکے بلوچ نسل کشی میں شدت لانے کے ساتھ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے بولان کے علاقوں مار واڑ، سانگان و،مار گٹ اور لکڑمیں نہتے بلوچوں کو تشدد کرکے شہید کرنا ، بلوچ بزرگوں کو اذیتیں دے کر دکتے آگ میں پھینکنا ، معصوم بچوں اور بلوچ خواتین کو اغواء کرنا بلوچوں کے گھروں پر فضائی حملے کرکے تباہ کرنا پاکستانی فوج کی بربریت کی انتہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے انسانی حقوق کی تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر جس انداز میں بلوچ خواتین اور معصوم بچوں کو تشدد کے بعد اغواء کرلیا ہے ایسے سنگین جرائیم پر اقوام متحدہ کی خاموشی انکی کردار پر سوالیہ نشان ہے کیوں کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کیا ہوا ہے اوربین القوامی قوانین کے تحت پاکستان تمام انسانی حقوق کی قراردادوں کا پابند ہے جس میں انسانی حقوق کی بنیادی قرارداد یو ڈی ایچ آر(Universal Declaration of Human Rights (بھی شامل ہے لیکن اسی قرارداد کو روندھ کر پاکستانی فوج بلوچستان بھر میں بلوچ قوم کے خلاف خونی آپریشن کرنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف بلوچ قوم کی نسل کشی کا مرتکب ہورہا ہے، بلکہ بلوچ عوام کا قتل عام کرنے، بلوچ سیاسی کارکنان کو اغواء کرنے اور ان کی تشدد زدہ مسخ لاشوں کو بلوچستان کے طول و عرض میں پھینکنے کے علاوہ پاکستان نے بلوچستان میں ریاستی بربریت میں تیزی لاتے ہوئے اب بلوچ خواتین کو اغواء کرنا شروع کردیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے بلوچستان کے ضلع بولان کے مختلف علاقوں میں جاری پاکستانی فوجی بربریت کے دوران اٹھائیس بلوچ خواتین کو بچوں سمیت کا اغوا بلوچستان میں جاری ریاستی دہشتگردی کی تسلسل ہے۔حیربیار مری نے کہا کہ اقوام متحدہ بوکو حرام اور عراقی جہادی تنظیموں کی طرف سے خواتین کو اغواء کرنے کی ہر وقت شدید مذمت کرتا ہے لیکن پاکستان جو کہ اقوام متحدہ کا رکن ہے اور درجنوں جہادی تنظیموں کا تولید کنندہ ہے اس کی طرف سے مار واڑ، سانگان، مارگٹ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے بلوچ خواتین و معصوم بچوں کو اغواء کرنے پر اقوام متحدہ کی مکمل خاموشی اس کی انسانی حقوق کی پاسداری کے دعوؤں پر سوالیہ نشان ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموش تماشائی پاکستان کی گھناؤنی درندگی کو مزید تقویت دینے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب بلوچ عوام اپنی دفاع اور ننگ و ناموس کی حفاظت کیلئے پاکستانی بربریت کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھاتے ہیں تو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں واویلا کرنا شروع کر دیتے ہیں ہونا تو چائیے تھا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستانی بربریت پر بھی نظر رکھتے اور اس کا نوٹس لیتے ۔ پاکستان آرمی کی بلوچ ننگ و ناموس کو پامال کرنے کی اس سنگین عمل نے بلوچ عوام کو شدید ذہنی اضطراب اور غم و غصے میں مبتلاء کردیا ہے پاکستان آرمی کی غیر انسانی عمل بین القوامی قوانین کی پامالی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی نفی ہے اور اس بر بریت نے بلوچ اور پاکستان کے درمیان تضادات کو مزید ابھار کر واضح کردیا ہے اب پاکستان آرمی کا یہ غیر انسانی عمل بلوچ عوام کیلئے ناقابل برداشت بن چکا ہے انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستانی بربریت کا نوٹس لیکر اپنے چارٹر کی پاسداری کریں۔بلوچ قوم دوست رہنماء نے پیرس میں معصوم شہریوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا پیرس پر سفاکانہ حملے کے بعد فرانس سمیت دوسرے یورپی ممالک اپنے خارجہ پالیسی واضح اصولوں کے تحت تشکیل دیں کیوں کہ مذہبی دہشتگرد ریاست پاکستان کا جمہوری طاقتوں کا اتحادی ہونا اور دوسری طرف اسی سوچ پر عمل پیراء داعش جیسی تنظیموں کو دشمن قرار دیکر اعلان جنگ کرنا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم گزشتہ 68سالوں سے مذہبی انتہا پسند پاکستانی فوج کی جانب سے مذہب کے نام پر ریاستی دہشتگردی کا سامنا کر رہی ہے اوراسی سوچ کو لے کر داعیش مغربی ممالک پر حملہ آور ہے آج عالمی دنیا کے لیڈر اس بات پر متفق ہیں کہ مذہبی دہشتگردی ایک نظریاتی جنگ کی شکل اختیار کرچکی ہے مگر اب تک مغربی دنیا اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے ہچکچا رہی ہے کہ پاکستان اور ایران جیسے مذہبی دہشتگرد تنظیموں کے بانی اور داعش جیسی تنظیم کی سوچ و نظریات میں کوئی فرق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز