پنج‌شنبه, آوریل 18, 2024
Homeخبریںبی ایس او آزاد میں بحران مرکز کی نااہلی و منفی سیاست...

بی ایس او آزاد میں بحران مرکز کی نااہلی و منفی سیاست کی وجہ سے پیدا ہوا

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے حال ہی میں مرکزی سے بائیکاٹ کرنے والے مرکزی کمیٹی کے رکن مزار خان بلوچ اور سات زونوں کو صدور نے اپنا ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایس او آزاد کو تباہی اور انتشار کے دہانے پر پہنچانے والا نام نہاد مرکز جہاں ایک طرف اپنے منفی طرز عمل ، نا اہلیت ، جانبداریت اور آمرانہ روش کی وجہ سے تنظیم کو بدحالی اور بحران سے دوچار کرنے کا مرتکب ہیں تو دوسری طرف شروع دن سے لیکر آج تک اس بحران اور استعفوں سے مسلسل انکار کرکے سورج کو انگلی سے چھپانے کی کوشش کررہے ہیں ، گذشتہ روز بانک کریمہ بلوچ کے سربراہی میں قائم اس غیر آئینی مرکزنے بوکھلاہٹ میں ایک مزاحقہ خیز بیان جاری کرتے ہوئے مزار خان کو رکن سینٹرل کمیٹی اور ساتوں زونوں کے وجود کو ماننے سے انکار کردیا ، میڈیا میں حقیقی حالات سے نا آشنا لوگوں کیلئے شاید یہ انکاری بیان کچھ معنی رکھتا ہو لیکن بی ایس او آزاد کے تمام کارکنان یہ بخوبی جانتے ہیں کا نا صرف ان زونوں کا وجود ہے بلکہ یہ متحرک بھی ہیں ، بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مزار خان بلوچ نہ تو رکن مرکزی کمیٹی تھا اور ناہے ، حقیقت یہ ہے کہ مزار خان بلوچ کا نام نویں سی سی اجلاس میں بطور رکن مرکزی کمیٹی نامزدگی کیلئے زیر غور تھا اور انہیں دسویں اجلاس میں بطور رکن مرکزی کمیٹی منتخب کیا گیا ہے ، جس کے بابت کمال بلوچ سمیت تین سی سی ارکان نے انہیں نامزدگی کی اطلاع دی اور باقاعدہ طور پر ذمہ داریاں سونپی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ مزار خان بلوچ سمیت ایک اور رکن سی سی کو بلوچستان سے باہر تمام زونوں کے دورے کیلئے زمہ داری سونپی گئی اور اسی طرح شہید کمبر چاکر زون کے وجود کو ماننے سے بھی وہ انکاری ہیں، حقیقت یہ ہے کہ کمبر چاکر زون کی بنیاد سابق مستعفی رکن مرکزی کمیٹی خالد بلوچ اور رستم اعزازی سی سی نے رکھی ،اگر یہ زون نہیں تو یہاں سینٹرل کمیٹی کے ارکان دورے کیوں کرتے تھے اور طویل عرصے سے بطور زون یہاں سے چندہ وصول کرتے تھے اسی طرح شہید سنگت ثنا ء زون کی جنرل باڈی و دورے بھی یہی دونوں مذکورہ سینٹرل کمیٹی کے ارکان کرتے تھے، حالیہ بیان میں ڈیرہ اللہ یار ، ڈیرہ مراد جمالی ، مچھ زون کے وجود کو بھی ماننے سے انکار کردیا ان زونوں کی بنیاد سابق رکن مرکزی کمیٹی دلشاد بلوچ نے رکھی تھی اور ان تینوں زونوں کا باقاعدہ جنرل باڈی ستمبر 2014 میں ہوا تھا ، دلشاد بلوچ کے مستعفی ہونے کے بعد یہی نام نہاد مرکز باقاعدگی سے وہاں اپنا لٹریچر بھیجتا رہا اسی طرح نوشکی و دالبندین زونوں کی بنیاد مستعفی رکن مرکزی کمیٹی ستار بلوچ نے رکھی تھی ،لہذا ان زونوں کے مرکز کی طرف سے بائیکاٹ کا تردید جھوٹ پر مبنی ہے، پے در پے بائیکاٹوں سے مرکز بو کلاہٹ کا شکار ہوچکا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اپنے بیان میں ہمارے احتجاج اور بائیکاٹ کے اعلان کے بابت وہ کہتے ہیں کہ یہ بیرونی سازش ہے ، اپنے نا اہلی اور منفی سیاست جس کی وجہ سے یہ بحران پیدا ہوئے کو اب یہ ٹولہ پاکستان کے روش پر چل کر ہمیشہ کی طرح بیرونی سازش کہہ چھپا نا چاہتا ہے ، ہر احتجاج کو کسی کا سازش قرار دیکر یہ گروہ اپنا آمرنہ اور محدود سوچ ظاھر کررہی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو ان کے ہاں میں ہاں
ملائے وہ قابلِ قبول اور جو ان پر سوال اٹھائے اور انکے پالیسیوں پر تنقید کرے وہ کسی بیرونی قوت کا ایجنٹ ہے بظاھر اس مرکزی اور پاکستان کے طرز سیاست میں کوئی واضح فرق نظر نہیں آتا ، ہم بی ایس او آزاد کے تمام کارکنوں سے اپیل کرتے ہیں کے وہ تنظیم کو اس ٹولے کے شر سے بچانے اور تنظیم کو حقیقی معنوں میں استوار کرنے کیلئے اب اس غیر آئینی مرکزکے ساتھ مزید چلنے سے انکار کردیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز