سه‌شنبه, آوریل 16, 2024
Homeخبریںبی ایس ایف کے اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال بلوچ سرفروش شہداء...

بی ایس ایف کے اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال بلوچ سرفروش شہداء کو خراج تحسین پیش

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہاہے کہ بلوچ سالویشن فرنٹ کے کال پر یوم شہدائے بلوچستان کے مناسبت سے بلوچستان بھر میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جب کہ بعض علاقوں میں دفاتر بینک اور تعلیمی ادارے بھی بند رہے کوئٹہ میں بلوچ آبادی والے علاقوں میں دکانیں بند رہنے کی اطلاعات ہے جبکہ مختلف بلوچ علاقوں سے آمدہ اطلاعات کے مطابق دالبندیں تربت ہوشاب خاران قلات زہری سوراب مستونگ منگچرکوئٹہ خاران نوشکی مند زعمران ناصر آباد جیونی پسنی گوادرحب چوکی خضدار پیشکان سربندن دالبندیں بلیدہ پنجگور مچھ اور نوشکی میں مکمل ہڑتال رہی ترجمان نے کہاکہ شہدائے بلوچستان کے موقع پربلوچ آزادی خواہ عوام نے یکسوئی اور یکجہتی کے اعلی مثال قائم کرتے ہوئے قومی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے تاریخی کرداروں اور سرفروش شہداء کو زبردست الفاظ مین خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا کہ شہدا کا مشن بلوچ قومی آزادی کے حصول تک جاری رہیگا اور شہداء کے ادھورے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے بلوچ قوم ہرطرح کی قربانی دینے کا حوصلہ رکھتا ہے ترجمان نے کہاکہ دنیا میں جتنے بھی آزادی کی تحریکیں چلی ہیں وہ قربانیوں کے شاہراہ پر چلتے ہوئے اپنی منزل حاصل کی ہے جن قوموں نے اپنی آزادی، بقاء اور شناخت کے لئے جدوجہد نہ کرتے ہوئے غلامی قبول کی ان قوموں کا تاریخ میں کوئی نام نشان نہیں رہا جیسے کہ ریڈ انڈین اور مغل قوم جن کا کوئی نام نشان نہیں اور آج ان کے اپنی کوئی الگ شناخت باقی نہ رہا وہ مختلف قوموں میں ضم ہوکر اپنی وجود کھو بیٹھے ترجمان نے کہاکہ 13 نومبر1839ہماری تاریخ کا ایک روشن اور سنہرا باب ہے جو بلوچ جدوجہد کی بنیاد ہے موجودہ بلوچ آزادی کی تحریک13 نومبر کی شہداء کے تحریک کا تسلسل ہے جب 1839کو انگریز سامراج نے توسیع پسندی اور قبضہ کی نیت سے بلوچ وطن پر حملہ کرکے بلوچستان کو اپنے دست نگر رکھنے کی کوشش کی تو اس وقت کے بلوچ فرمان روا شہید میر محراب خان نے بلوچستان کی آزادی اور خود مختاری پر ہر قسم کے سمجھوتہ سے انکار کرتے ہوئے انگریز سامراج کے خلاف محاز آزادی کو ترجیح دیتے ہوئے جنگ لڑی اگر چہ ان کے پاس افرادی قوت کی کمی تھی انگریز ایک بڑے لاؤ لشکر کے ساتھ حملہ آور تھے لیکن انہون نے وسائل اور افرادی قوت کے کمی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے انگریزی قبضہ کے خلاف میدان میں کود پڑے اوربہادری اور سرفروشی کے ساتھ اپنے ساتھیوں سمیت جام شہادت نوش کی محراب خان اور ان کے ساتھیوں کی یہ کوشش آنے والے بلوچ نسلوں کے لئے مشعل راہ بن کر تاریخ مین ایک نمایاں اور معتبر مقام حاصل کی شہید محراب خان اور ان کے ساتھیوں کا یہ تاریخی عمل بلوچ قوم کو آزادی کی جدوجہدلئے ہمیشہ بے قرار کرتا رہا اور محراب خان سے شروع ہونے والے یہ جدوجہد آج 176سالوں میں داخل ہوچکی ہے بلوچ شہداء نے قربانیوں اور شہادت کے روایت قائم رکھتے ہوئے جنگ آزادی کے تسلسل کو ہمیشہ سے برقرار رکھتے آرہے ہیں بلوچ شہداء نے اپنی قربانیوں سے بلوچ جدوجہد کومزید منظم اور مضبوط کی ہے انہوں نے اپنی غیر معمولی قربانیوں سے اس فلسفہ کو مزید نکھار کرہماری رہنمائی کرکے واضح کیا ہے آزادی کی جدوجہد آرام دہ راستوں پر چل کر حاصل کی نہیں جاسکتی بلکہ یہ صبرآزما اور پرخار راستہ ہے اس کاشعور کسی کالج یا یونیورسٹی سے حاصل نہیں کیا جاسکتابلکہ آزادی کے لئے قربانی کا بحر بیکران درکار ہوتا ہے اور یہ آپ کو غلامی کے خلاف آزادی کے احساس سے حاصل ہوتاہے ترجمان نے کہاکہ شہداء کی مشن سے وابستگی اصل میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین اظہارہے ہمیں اس موقع پرتجدید عہد کرتے ہوئے ریاست کو ایک پیغام دینا چاہیے کہ بلوچ قوم کسی بھی قیمت پر اپنی آزادی کی جائز مطالبہ سے دستبردار نہیں ہوں گے جس آزادی کی وکالت شہداء نے اپنی جان کی قیمت پر ادا کی ہم اسی تسلسل اور روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی جان مال اور سب کچھ داؤ پہ لگانے کے لئے شعوری زہنی اور نظریاتی طور پر تیا ر ہیں ترجمان نے کہاکہ بلوچ سالویشن کی جانب سے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے قرانی خوانی کااہتمام بھی کیا گیا جبکہ لنگر بھی تقسیم کی گئی

 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز