جمعه, مارس 29, 2024
Homeآرٹیکلزتحریکون مین عدم اتحاد اور جلایا زمین کی حکمت عملی؛ رستم بلوچ

تحریکون مین عدم اتحاد اور جلایا زمین کی حکمت عملی؛ رستم بلوچ


دنیا کی تحریکون مین مسلہ یکجہتی نین بلکہ ڈسپلین اصول اور قومی مفادات سے ہم ہنگ پالسی بنانے مین ہے ۔ جو قومی تحریک اپنے لوگون عوام سے الگ تلگ پالسی بناتے ہین وہ کبھی بھی کامیاب نین ہوتے ہین عوام کے ساتھ جہدکار کا رشتہ مضبوط اور منظم ہونا چاہیے لیکن بلوچستان مین روایاتی انداز مین ایک بات تواتر کے ساتھ کی جاتی ہے کہ اتحاد کے بغیر کامیابی ناممکن ہے حلانکہ یہ بات مکمل مکمل سچائی پر مبنی نین ہے ہان جہد کی کامیابی کے لہے ایک نقطہ ہے ۔ہمین کہین نمونے ملتے ہین جہان انسرجنسی الگ الگ ہوتے ہوہے بھی کامیاب ہوہے ہین جسے منقسم آمریکی تحریک بھی کامیاب ہوئی جنھون نے برطانیہ کو ۱۳ ریاستون سے نکال کر اپنی ملک آزاد کیا اسی طرح تقسیم شدہ مکسیکن جنگجون نے امریکن کو نکال باہر کیا الجزائر کے ایف ایل این نے فرنچ کو منقسم ہوکر شکست دی۔ نکارہ گوے مین شگاف اوردراڈ ڈالتے ہوے ساندنیستا مومنٹ سوموزا رجیم کو ختم کرنے مین کامیاب ہوہے ،رودیشہ مین دو سیاہ فام تحریک مختلف گروپس مین تقسیم ہوتے ہوے بھی کامیاب ہوہے ۔اس سے ظاہر ہے ہو اکہ قومون اور گوریلا فورسس کی تقسیم تحریک کی ناکامیابی کی صرف وجہ نین ہوتی ہین بلکہ سب سے بڈی وجہ دل ودماغ و بمقابلہ جلایا زمین کی حکمت عملی ہے اگر اس مین جہد کار ناکامیاب ہوہے اور قابض کامیاب تو مضوط سے مضبوط جہد ناکامیاب ہوتے ہین جلایا زمین حکمت عملی یھی ہوتی ہے کہ قابض طاقت استمال کرتا ہے جس سے جہد مین مزید شدت اتی ہے اور طاقت اور قوت سے کوئی بھی جہد کو کاونٹر نین کیا جاسکتا ہے ۔پاکستان نے بہت کوشش کی کہ بلوچ قومی جہد کو اپریشن ٹارگٹ کلنگ کے زریعے ختم کرہین لیکن جدوجہد مذید منظم ہوا اور اسکی شدت مین بھی اضافہ ہوتا گیا اسلہے کم جدوجہد مین ریاستی جلایا زمین کی حکمت عملی نے گوریلا وار کو شکست دی ہو زیادہ تر دل اور دماغ جتنے والی پالسی اور سازش منصوبہ بندی نے بڈی سے بڈی تحریکون کو نقصان دیا ہے ۱۹۵۵ اور ۱۹۴۵ مین فلپائن کی حکومت نے کمونسٹ hukتحریک کو جلایا زمین کی حکمت عملی سے کمزور نہ کرسکے مگر دل ودماغ جیتنے والی پالسی سے اسنے اس تحریک کو ختم کیا اور اسے نقصان دیا اسی طرح برطانیہ نے عمان مین گوریلاون کو عوام سے جدا کرنے کے لہے بھی دل ودماغ جیتنے والی پالسی اپناتے ہوہے انھین عوام سے دورکیا اور تحریک کو نقصان دیا دوسرا بڈا مسلہ یہ ہے کہ قابض گوریلاون کے اندر لوگون کو درپرہ اپنے ساتھ شامل کرکے ان سے کام لیتا ہے کہ وہ ایسی پالسی بنائین جس سے جدوجہد کواندر سے نقصان ہو اور وہ عوامی حمایت سے محروم ہو ۔اسیے ریاستی ایجنٹ مختلف روپ دار کر اتے ہین اور جہدو جہد کا ستیا ناس کرتے ہین۱۹۷۰ مین تھائی لینڈ نے بھی اپنے ملک سے انسرجنسی کو ختم کرنے کے لہے اسے لوگ جہد مین داخل کہے جو صرف اور صرف کنفوزن پھلانے کا کام کرتے تھے اور عوام کو جہد سے دانستہ مایوس کرنے کے ہربہ استمال کرتے تھے اسے لوگ ہر گوریلا گروپ مین کم ہوتے ہین اور ٹاپ لیول مین ہوتے ہین وہ اپنی چالاکی سے باقیون کو بھی مختلف حولے سے اپنے جال مین پانس کر اپنے پروگرام کو اگے لے جاتے ہین ۔عراق مین آمریکہ نے سنی مسلم کو اپنے ساتھ کیا کہ اپنے سنی مسلم لوگون کے ساتھ لڈہین اسی حکمت عملی کے تحت بہت سے تحریکین ختم اور کمزور ہوہے ۔اب بلوچستان مین لوگون نے کتنی بڈی قربانیان دی اس جدوجہد کی کامیابی کے لہے لیکن کس حد تک اسکی رخ کو موڈا گیا گوریلا اصول ہے کے لوگ اور گوریلا پانی اورمچھلی کی طرح ہین لیکن بی ایل ایف اور بی ار اے نے کس حد تک اس عوامی قوت طاقت کو قومی جہد سے الگ کیا لوگون کو مایوس کیا گیا ۔ڈاکٹر نظر نے اپنی لیڈری اور شوشہ کی خاطر سب کو چھوٹ دیا کہ قوم کے ساتھ مخبری کے نام پر اپنے خاندانی دشمنی کے نام پر چوری چکاری کرتے ہوے عام لوگون کو ٹارگٹ کرتے رہین ، قابض کی جلایا زمین حکمت عملی والی پالسی اس نے مکران مین اپناتے ہوہے لوگون کا جینا اجیرن کیا ہوا تھا حالانکہ دنیا بھر کی تحریکون مین محکوم کی سرزمین مین جلایا زمین پالسی قابض اپناتا ہے جبکہ گوریلا اپنے لوگون کی رکشک ،محافظ اور فریاد رس ہوتے ہین لیکن مکران کے لوگون پر دونون طرف سے افت قہر نازل ہوا ۔اب بھی بی ایل ایف اور بی ار اے مکران مین یو بی او اسپلنجی مین لوگون کے اوپر عزاب سے کم نہن ہین ،یہ اپنی پوری روب دبدبہ دشمن پر اتارنے کے بجاے عام عوام پر اتار رہے ہین اور مکران مین کتنے ۶۰۰ کے قریب بے گناہ بی ایل ایف اور بی ار اے نے مارے ہین چوری چکاری بے گناہ لوگون کو تنگ کرنا انکا معمول بن چکا ہے ،اور سارے بڈے انکے کمانڈرون کے لوگ فوج کے مخبر ہین انھین کچھ نین کہا جاتا ہے اور غریب لوگون پر زمین تنگ کیا گیا ہے ۔انکا نہ قانون ہے نہ کہ کوئی اصول ہے بس سارے لوگ جی حضور اور صرف ہان کہنے والے انکے پاس بیھٹے ہین ۔قومی پروگرام ،مقصد ،منزل ،ٹارگٹ کو چھوڈ کر صرف اورصرف گروہیت کی محل کے اوپر ڈاکٹر نظر کا رد انقلابی ریت کا مینار تعمیر کرکے اسی پر سیاست کیا جارہا ہے اور قابض نے ان کے اندر سینکڈون benedict arnold ,quislingجوداس اور fifth columnistداخل کرتے ہوہے جدوجہد کا جنازہ نکال ر ہا ہے اور پوری قوم اورلوگون کو جدوجہد سے بدزہن کیا جا رہا ہے جو طاقت قوت دشمن کے خلاف استمال کرلینا چاہیے تھا وائی طاقت قوت اپنے لوگون کے خلاف استمال کیا جا رہا ہے ۔ ،بلوچ خواتین بھی انکی اس عمل سے بھی نین بچے ہین کیا اس سے بڈی کامیابی قابض کو ہوسکتا ہے پھر بھی کہتے ہین کہ نااتفاقی سے قومی جہد کو نقصان ہو رہا ہے حالانکہ جہد کو دل دماغ بمقابلہ جلایا زمین حکمت عملی یا hearts and mind versus scorched earth strategy کی قابض کی پالسی سے ہو رہا ہے جو بی ایل ایف اور بی ار اے مین اسنے اپنے لوگ نفوز کہے ہو ے ہین ، وائی مختلف حوالے سے پوری قومی پروگرام کو دعوی پر لگا چکے ہین پوری قوم کو بی ایل ایف اور بی ار اے کے چند لوگو گ مارتے ہوہے ٹارگٹ کرتے ہوے اور تنگ کرتے ہوہے ریاستی ایجنڈے کے تحت قوم کو ما یوس کیا جا رہا ہے اور کچھ پارٹیون اور گوریلا تنظیمون مین اپنے لوگ نفوذ کہے ہین انکی کوشش ہوگی کہ جدوجہد کنفوز اور ابہام کا شکار ہو قابض سے دیان توجہ بھی ہٹے اسے مختلف جگون مین اس نے اپنے لوگ ڈالے ہین کچھ چھوٹے مخبر ہوتے ہین جو دوسرے گوریلا دوستون کو دشمن کے ہاتھون گرفتار کرواتے ہین جبکہ کچھ ہوتے ہین جو تحریک کا رخ قابض سے موڈ کر اپنے لوگون کی طرف کرتے ہین ان سے تحریک کو خطرہ ہے نااتفاقی اورقابض کی ظلم جبر سے نین کیونکہ تمام جہد اسی طرح ختم ہوہے ہین ،اب لوگ فیصلہ کریئن کہ انکی وابستگی فرمانبرداری مخلصی اور وفاداری پارٹیون شخصیات کے ساتھ ہے یا کہ قومی کاز اور پرگرام کے ساتھ اگر وفاداری قومی پروگرام کے ساتھ ہے ہر اس گروپ اور شخص کی پوجا پاٹ سے نکل کر قومی جنگ کا ساتھ دہین اس گروپ کا ساتھ دہین جو قابض کے ایجنڈے کے بجاے قومی ایجنڈے کو اگے لہے جاریے ہین اوران پارٹیون مین قابض کے بیجے ہوہے لوگون کی بھی جانچتے ہوے انھین بھی ڈھونڈ نکالین تاکہ جہد اپنی رخ سے اگے نہ موڈ سکے اور اب طاقت پوری قابض اور اسکے زرخرید ایجنٹون کی طرف بھی ہو اور جو کوئی چاہے بی ایل ایف ہو یا بی ار اے انکے عوام مخالف عمل کی کھل کر مخالفت ہونی چاہے کیونکہ یھی چیز ہماری جہد کے نقصان کا سبب بن سکتا ہے اور انقلابی پروسسس بھی انقلابیون کے لہے آزمائش ہے تاکہ کھرے اور کھوٹے کی تمیز ہوجاے ۔ دنیا کی تمام جدجہد مین کھرے اور کھوٹے مین تمیز ہوتے ہوے ہی جہدوجہد اپنی منزل کو پنچا ہے اور اج بلوچ تحریک بھی اسی ڈگر پر چل رہا ہے ابھی کچھ لوگ اپنے رد انقلابی عمل اور قوم کے دستگیر اور سہاریک کے بجاے قوم کو تباہ کرنے والے قبضہ کی طرح ظاہر ہوے اسلے کہتے کہ لوگون کو توڈا اختیار دو تو کم ظرف ردانقلابی اور غلط عزائم رکھنے والے خود ظاہر ہوتے ہین اج کی جدو جہد نے بہت سے لوگون کی اصل روپ اشکار کیا اور اگر کوئی اور بھی غلط مقصد کو قومی کاز کے آڈ مین لینے کے لہے جہد مین ہین وہ انھین بھی جدوجید برنن کریگاانقلاب زاتی علت غائی اورمطلب ،شوشہ نمود نمائش ،لیڈری کاشوق،گرویت کا پرون اور زاتی گروئی مفادات کا گرد گھومنے کے بجاے قومی مفادات کے لیے کام کرنے کا نام قومی جہد ہے جس مین فرد خود کی نفی ہر حوالے سے کرتے ہوے اس صبر ازما کھٹن مشکل منزل کو پانے مین کامیاب ہوسکتا ہے جس طرح ہوچی منہ ،بیلا،جارجواشنگٹن ،وغیرہ ہوہے اور بلوچ تحریک بھی اپنے اسی ہی نجات دہندہ اورمسحاہ کے پروسسس مین جاری و ساری ہے اور قومی مفادات کو زاتی مفادات پر ترجیع دینے والے اور گرویت کے بجاے قومی سوچ کو پروان چڈانے والے سیاست دان کے بجاے statesmanہی اس ازمائش مین پورا اتر سکتا ہے وائی اس قوم کو بھی اسکی منزل تک لے جا سکتا ہے ۔اور لوگ بھی ازماے کو ازمانانے سے گریز کرہین اور قومی سوچ کو پروان چڈانے والون کا ساتھ دین تاکہ جہد مین بتری اسکے اور جتنی زیادہ ہو مایوسی اور کنفوزن سے نکل کر حققی لوگون کا ساتھ دین اور حققی لوگ بھی کنفوزن پھلانے والون کا بھی حوصلہ شکنی کرہین کیونکہ جدوجہد مین کنفوزن ابہام کی کفیت کسی بھی طرح محکوم کے حق مین نین ہے

 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز