پنج‌شنبه, آوریل 25, 2024
Homeخبریںترکی، یمن و نائیجیریا: حادثات و دھماکوں میں 115 سے زاہد افراد...

ترکی، یمن و نائیجیریا: حادثات و دھماکوں میں 115 سے زاہد افراد ہلاک

ترکی /یمن/ نائجیریا ( ہمگام نیوز) ترکی کے شہر استنبول میں ایک سپورٹس سٹیڈیم کے باہر دو دھماکوں میں کم از کم 29 افراد ہلاک اور 166 زخمی ہو گئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ایک کار بم حملے اور ایک خودکش حملے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ترک صدر طیب رجب اردوغان نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم انھوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انھوں نے اسے ایک دہشت گرد حملہ قرار دیا۔اس سے قبل وزیرِ داخلہ نے پارلیمان میں ایک بیان میں بتایا تھا کہ حملے میں 20 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔وزیرِ داخلہ سلمان صولو نے بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ایک کار بم کے ذریعے پولیس کی بس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ بیشکتاش سپورٹس سٹیڈیم میں ایک فٹبال میچ ختم ہونے کے آدھے گھنٹے کے بعد یہ دھماکہ ہوا۔بیشکتاش سپورٹس سٹیڈیم استنبول کے تقسیم سکوئر کے قریب واقع ہے۔بی بی سی کے ترکی کے نامہ نگار مارک لوون کا کہنا ہے کہ اب تک ان حملوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم پولیس کو نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے خیال کیا جا رہا ہے کہ ان حملوں کے ذمہ دار کرد باغی ہیں۔ٹراسپورٹ کے وزیر احمت ارسلان نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ دہشتگرد حملہ تھا۔ترکی میں گزشتہ کچھ عرصے میں شدت پسندوں کی جانب سے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

یمن میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک فوجی اڈے پر خودکش بم دھماکے میں 35 فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔یمنی حکومت کے زیرِ کنٹرول شہر عدن میں یہ حملہ اس وقت ہوا جب فوجی اڈے پر متعدد اہلکار اپنی تنخواہیں لینے کے جمع ہوئے تھے۔کچھ اندازوں کے مطابق اس حملے میں 50 افراد ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔اس حملے کی اب تک کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم عدن شہر ماضی میں خطے میں موجود جہادی تنظیموں کے نشانے پر رہا ہے۔اس سال اگست میں بھی عدن میں ایک خودکش حملے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔یمن میں مارچ 2015 سے سورش جاری ہے جہاں جلاوطن صدر عبدربہ منصور ہادی کی حامی فوجیوں حوثی باغیوں کے خلاف لڑ رہی ہیں۔القاعدہ اور دولتِ اسلامیہ جیسی شدت پسند تنظیموں نے ملک میں جادی خانہ جنگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے جنوب میں کئی علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔اس خانہ جنگی میں عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تین کروڑ افراد سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں اور ملک کی نصف آبادی کے پاس کھانے کی اشیا تک رسائی نہیں ہے۔حکومت کی حامی فورسز نے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم بین الاقوامی اتحادی فوج کی مدد سے 2015 میں عدن کا کنٹرول سنبھالا تھا۔تاہم تب سے شہر میں متعدد ایسے حملے ہو چکے ہیں جن میں ہر بار درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک 7270 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔

نائجیریا کے جنوب مشرقی علاقے اویو میں ایک بشپ کی تقریبِ تقرر کے دوران ایک چرچ کی چھت مہندم ہو جانے سے کم از کم 60 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔بعض رپورٹوں کے مطابق مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے اور خدشہ ہے کہ بہت سے لوگ ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔تقریب کے وقت رینرز بائبل چرچ کے اندر سینکڑوں لوگ موجود تھے جن میں اکوا ابوم ریاست کے گورنر اوڈوم امانوئل بھی شامل ہیں، جو اس حادثے سے بچ نکلے۔عینی شاہدین کے مطابق عمارت ابھی زیرِ تعمیر تھی اور معماروں نے اس تقریب سے قبل تیزی سے اس کا کام مکمل کیا تھا۔گورنر امانوئل نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں گی کہ آیا حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی۔صدر محمد بخاری نے اس واقعے پر ‘گہرے دکھ’ کا اظہار کیا ہے۔بچ جانے والے ایک شخص نے نائجیریا کے ٹیلی ویژن چینلوں کو بتایا: ‘چرچ کی تقریب معمول کی مطابق جاری تھی۔ گورنر کے پہنچنے کے 20 منٹ بعد اچانک چھت عبادت گزاروں پر گر پڑی۔ گورنر کو تیزی سے نکال لیا گیا، لیکن دوسرے اتنے خوش نصیب ثابت نہ ہو سکے۔’نائجیریا میں عمارتوں کی چھتیں ڈھے جانا غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ اس کی بڑی وجہ ناقص تعمیراتی سازوسامان کا استعمال اور عمارتی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔2014 میں نائجیریا ہی کے شہر لاگوس میں ایک چرچ کا ہاسٹل گر جانے سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز