جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںجوہری معاہدہ کے نام پہ ایران پر اقتصادی و فوجی پابندیاں اٹھانا...

جوہری معاہدہ کے نام پہ ایران پر اقتصادی و فوجی پابندیاں اٹھانا امن کیلئے نہایت خطر ناک عمل ہے ۔ حیربیارمری

لندن (ہمگام نیوز) بلوچ قوم دوست رہنما حیربیارمری نے امریکہ ایران ایٹمی معاہدے پر اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ نام نہاد جوہری معاہدہ کے نام پہ ایران جیسے مذہبی و فاشسٹ ریاست پر اقتصادی و فوجی پابندیاں اٹھانا مظلوم و محکوم اقوام کے بنیادی انسانی حقوق سے مجرمانہ چشم پوشی کے مترادف اور علاقائی و بین الاقوامی امن کیلئے نہایت خطر ناک عمل ہے ۔امریکہ جیسے جمہوری اور انسانی حقوق کے علمبردار ملک کا محض اپنے وقتی علاقائی سیاسی ومعاشی مفادات کیلئے بلوچ،کرد،ترک،عرب ،ترکمن اور دوسرے نسلی و مذہبی اقلیتوں پہ زبردستی قبضہ ظلم جبر اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین اور مسلسل پامالیوں پہ چشم پوشی کر کے ایسے دہشت گرد ریاستوں سے تعلقات کی بحالی اور ایسے معاہدات جو ان کے فوجی و معاشی طور پرطاقت ور بننے کے سبب ہوں پرُ امن اور مہذب دنیا کے سامنے ایک سوالیہ نشان ہے۔ ایران نے ایک طرف بین الاقوامی طور پر شیعہ رجعت پسندی کو بطور ہتھیار استعمال کر کے انتہا پسندی ،فرقہ واریت اور مذہبی دہشت گردی سے عالمی امن کو تہہ بالا اور آس پاس کے ممالک میں اعلانیہ مداخلت اور کشت و خوں کا بازار گرم کیاہواہے تو دوسری طرف داخلی حوالے سے فارسی نسل پرستی پرعمل پھیرا ہے۔ آزربائیجان کے ترک،الاحواز کے عرب مذہباً شیعہ ہونے کے باوجود نسلی بنیاد کی وجہ سے قبضہ گیریت اور ظلم و جبر کے شکار ہیں جبکہ بلوچ اور کرد نسلاً و مذہباً جدا ہونے کے سبب دوہرے عذاب سے دوچار ہیں ۔بلوچوں کی تشخض کا خاتمہ اور ان کی مکمل نسل کشی باقاعدہ ایرانی غاصب ریاستی پالیسی کا حصہ ہے ۔پہلے بلوچستان کو تقسیم کر کے ایک حصہ کرمان اور ایک ہرموزگان میں شامل کیا گیا بعد میں باقی بلوچستان کے ساتھ سیستان کا سابقہ لگا کر زابلی فارسیوں کو زندگی کے ہر شعبے میں بلوچوں پہ مسلط کیا گیا ۔ظلم و جبر کے ساتھ ساتھ باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت بلوچستان میں فارسیوں کی آباد کاری کی جارہی ہے۔ حیربیار مری نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق بلوچ قومی تحریک کو زیر کرنے کے لیے ایر ان اور پاکستان کے ماہانہ اور ہفتہ وار مشترکہ اجلاسیں کوئٹہ ، زاہدان ، تفتان، دالبندین اور مند میں تواتر کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی مذہبی و قابض ریاستیں جو کہ دوسری قوموں کے وجود مٹانے پہ عمل پھیرا ہوں اور بین الاقوامی طور پہ مذہبی دہشت گردی کے سر غنے ہو ں دوسرے ریاستوں کو غیر مستخکم ، ان میں خانہ جنگی اور خون ریزی کے براہ راست زمہ دار ہوں ان کو جوہری معاہدے کے نام پر ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد کر کے فوجی و معاشی لحاظ سے طاقت ور بنانا کسی بھی طور جمہوری ،انسانی اقدار سے میل نہیں کھاتا۔افغانستاں،عراق،شام،بحرین،لبنان اور یمن میں جوخانہ جنگی اور فرقہ واریت کی آگ بھڑکھی ہوئی ہے اس میں ایران اپنے دہشت گرد ادارہ پاسداران انقلاب اور حزب اللہ جیسی پروکسی تنظیموں کے ذریعے براہ راست ملوث ہے ۔ ستر اور اسی کے دوران ایرانی ریاست نے اپنے ہٹ اسکواڈ کے ذریعے یورپ سمیت دنیا کے دوسرے حصوں میں اپنے سیاسی مخالفیں کو قتل کروایا جن میں اکثریت کردوں کی تھی۔ دوسری طرف ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے جن بلوچ سیاسی کارکنوں نے غاصب ایرانی ریاست سے اپنی زندگی بچا کر پاکستانی مقبوضہ بلوچستان سمیت سندھ میں قیام کیا ان کو بھی ایرانی ہٹ اسکواڈ نے چن چن کر شہید کیا۔ یہ تمام اقدامات کھلم کھلا انسانی حقوق کی پامالی ، عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور ریاستی دہشتگردی تھی۔ ایرانی ریاست کی دہشتگردی کی تاریخ اور مقبوضہ اقوام پر بربریت کو جانتے ہوئے بھی اسے مضبوط کر نا ریاستی دہشتگردی اور عالمی قوانین کو روندنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے۔
جب کو ئی مظلوم قوم اپنے بنیادی حق آزادی کیلئے آواز اٹھاتی ہے تو یہ جمہوری ریاستیں فوراً مظلوم اقوام پر تشدد و دہشت گردی کا لیبل لگا کر مہذب ،جمہوری اور انسانی حقوق کا علمبردار بن جاتی ہیں جب کہ اپنے چھوٹے سے علاقائی سیاسی و معاشی مفادات کیلئے ایسے دہشت گرد ریاستوں کے تمام جرائم بھول کر ان کے ساتھ معاہدے کرتے ہیں 
۔اس نام نہاد جوہری معاہدے میں کہیں یہ موجود نہیں کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کوختم کرے گا اور نہ ہی جوہری ہتھیاروں سے متعلق اپنی دوسری سرگرمیوں کو روکے گا جیسے ریسرچ اور وار ہیڈ لے جا نے والے میزائل وغیرہ ۔ اس معاہدے کے نتیجے میں ایران کو معاشی و فوجی میدان میں وہ ریلیف ملے گا کہ آنے والے تین چار سال میں ایران جب چاہے ایٹمی ہتھیار بنائے اور عالمی امن کو تہہ و بالا کرے ۔امریکی کانگریس کو ایسے تمام معاہدوں کو مسترد کرنا چاہئے جو ایسے قابض اور دوسری قوموں پر بربریت کرنے والے ریاستوں کو فوجی و معاشی طور پر مستخکم کرنے کا باعث ہو ں کیونکہ ایسی ریاستوں کے استحکام کامطلب مظلوم قوموں پر مزید ظلم و جبر اور دوسری ریاستوں کا عدم استحکام ہے۔ عالمی طاقتیں اپنی وقتی مفادات کی خاطر خود کو اس بیزاری اور تنفر کی صورت حال سے تو نکل رہے ہیں لیکن ایران کے مظالم کے شکار مظلوم اقوام کو مزید ایران کی ظلم اور جبر کی بھٹی میں ڈال رے ہیں اس طرح کے معاہدے ایران کو مکمل ریلیف دینے کے مترادف ہے کہ وہ اپنی ایٹمی صلاحیت بھڑانے کے ساتھ ساتھ محکوم بلوچوں اور باقی ا قوام پر عرصہ دراز تنگ کریں ،ایٹمی صلاحیت کا ایران پاکستان کی طرح بلوچوں اور باقی مظلوم اقوام کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے اور عالمی طاقتیں وقتی فائدے کی خاطرآئندہ اور مستقبل کے لئے سارے خطے کو بیانک خطرے سے دوچار نہ کریں ۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ ڈیل کامیاب ہوا تو ایران پہلے علاقائی زیرد ست قومیتوں کو نقصان سے دو چار کرے گا پھر اس کے بعد خطے کی باقی ممالک کو ایران اپنی توسیع پسندانہ عزائم کے زریعے ان کی وجود کو مٹانے کی کوشش کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز