پنج‌شنبه, مارس 28, 2024
Homeخبریںخاران میں فورسز کا آپریشن خواتین و بچوں پر تشددمذمت کرتے ہیں۔بی...

خاران میں فورسز کا آپریشن خواتین و بچوں پر تشددمذمت کرتے ہیں۔بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے آج خاران میں ہونے والے فوجی کاروائیوں کے دوران خواتین و بچوں پر تشدد ، گھریلو سامان لوٹنے اور درجنوں نہتے بلوچ فرزندان کے اغواء کی شدید الفاط میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی فورسزبلوچ عوام پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور انہیں قومی تحریک سے دور رکھنے کے لئے بلوچستان بھر میں طاقت کے وحشیانہ استعمال میں مصروف ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے چھاپوں، آپریشنوں اور آبادیوں پر فضائی بمباریوں سے درجنوں نہتے لوگ شہید و زخمی اور فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہو رہے ہیں۔ آج علی الاصبح ریاستی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے مشترکہ طور پر خاران کے علاقوں جوزان، کُلان،و دیگر علاقوں سمیت بازار سے سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ان میں اپنی دکان سے اغواء ہونے والے طاہر حسنی، گھروں سے بیٹوں سمیت اغواء ہونے والے شکاری گل خان اور طارق سمیت ایک درجن سے زائد افراد شامل ہیں۔ اس طرح کی کاروائیوں سے جہاں ریاستی پراکسی فورسز بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی سرمایہ کار کمپنیوں کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں، وہیں بلوچ عوام کو خوفذدہ کر کے تحریک آزادی سے ان کی وابستگی ختم کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں، ترجمان نے کہا کہ بلوچستان بھر میں جاری کاروائیوں میں روز بہ روز آنے والی شدت کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نہتے بلوچ عوام نشانہ بن رہے ہیں۔ مقامی میڈیا پر اپنی گرفت مضبوط کرکے ریاستی فورسز اپنی مرضی کے جھوٹے بیانات شائع کررہے ہیں۔نہتے و عام لوگوں کو گرفتار کرکے فورسز انہیں مسلح تنظیموں کے کمانڈر ظاہر کررہے ہیں،جو کہ فورسز کی شکست خوردگی و انتقامی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں پہلے سے فورسز کی تحویل میں موجود اسیران کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ فورسز کی تحویل میں شہید ہونے والے ہزاروں شہداء کی طرح ان کی زندگیوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی حیران کن خاموشی بلوچ اسیران کی زندگیوں اور بلوچ عوام کو مزید مشکلات میں ڈالنے کا سبب بن رہی ہے۔ کیوں کہ مذکورہ ادارے اپنی پیشہ ورانہ زمہ داریاں ادا کرکے قابض ریاست پر دباؤ ڈالنے کے بجائے انسانی حقوق کی پامالیوں پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، جس سے شہہ پا کر فورسز اس طرح کی کاروائیوں میں روز بہ روز شدت لا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز