جمعه, مارس 29, 2024
Homeآرٹیکلزدہشت گردی اور انسرجنسی میں فرق تحریر :حارث بلوچ

دہشت گردی اور انسرجنسی میں فرق تحریر :حارث بلوچ

دہشت گردی اور انسرجنسی میں بہت زیادہ فرق ہے دہشت گردی میں سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے عام شہریوں اور بے گناہ لوگوں کوغیر ریاستی عنا صر کی طرف سے قتل کیا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف انسرجنسی ایک قابض اور محکوم یا کہ حکمرانی کرنے والے اور غیر حکمرانی کرنے والوں کے درمیان ایک جدوجہد کانام ہے ۔جس میں محکوم اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر طول پکڑنے والی ملٹری اور سیاسی سرگرمیاں شروع کرتا ہے ۔اور انسرجنٹ بے ترتیب ملٹری طاقت استعمال کرتے ہیں۔ انکے طویل المدتی مقاصد ہوتے ہیں۔ جبکہ انکے برعکس دہشت گردوں کے وقتی مقاصدہوتے ہیں۔ بقول Louise Richardson بدلہ،شہرت،جوابی عمل اور ردعمل دہشت گردوں کے حدف و مقاصد ہوتے ہیں ۔دہشت گردوں کے مقاصد ہوتے ہیں۔ کہ وہ معاشرے اور لوگوں میں ایسی دہشت گردی پیھلائیں تاکہ وہ اخباروں کی سنسنی خیز سرخی بنے ،اور اسی طرح وہ جائز یا ناجائز صحیع یا غلط عمل کے پیچھے خود کو بس مشہور کریں۔ جبکہ انسرجنٹ اپنے فی الفورمقاصد کی وجہ سے دہشت گردوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ کیونکہ انسرجنٹ فطرتاََ میڈیااور بدلے کا شکار ہونے کے بجائے سیاسی وملٹری ہوتے ہیں ۔انکے وسیع سیاسی مقاصد ہوتے ہیں۔ جنھیں ملٹری اور سیاسی طریقہ سے حاصل کیا جاتا ہیں ۔انسرجنسی عوام کی مدد سے ہی چلتا ہے۔ اور انسرجنسی چاہتا ہے کہ پبلک سپورٹ کو واپس پبلک کو دیں۔ جس طرح حزب اللہ نے یہ کام لبنان میں کیا جہاں ریاست نے لوگوں کو سکول ہسپتال،اورپانی کی سہولتیں نہیں دی تو یہ کام حزباللہ نے کی اور اپنی قوم اور لوگوں کی مدد کی
زیادہ تر انسرجنٹ چاہتے ہیں ۔کہ وہ دنیا میں اپنے مخالف قابض ریاست کی سپورٹ کو ہلکااور کم کرنے کی خاطر خود اس طرح کے فلاحی کام کریں ۔کہ وہ دنیا میں ریاست کا نعم البدل بنے کے ساتھ ساتھ اپنی قانونی حیثیت کومنواسکیں ۔جس طرح فلسطین کی تنظیم PLOنے
کیا ۔جہاں اس نے اسی طرح کے عمل کرتے ہوئے دنیا میں اپنی قانونی حیثیت منواکر یواین او میں اپنی ممبرشپ حاصل کی
بلوچ تحریک ایک قومی تحریک ہے ۔جو نیشنلزم کے تحت چلائی جارہی ہے۔ جس میں بلوچ قومی ریاست کی تشکیل ہی اسکا مقصد ہے۔ اب تحریک کو انسرجنسی کے بجائے چند عقل اور شعور سے عاری لوگ میڈیا کی توجہ کی خاطر دہشتگردی کی ماڈل پر لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جس میں یوبی اے کا جنرلسٹوں کو دیکھتے ہوئے گولی مارنے کا حکم مکمل طور پر فسطائی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے ۔اور اسے لوگ اپنی بچگانہ حرکتوں کی وجہ سے ہی قانونی حیثیت کے عامل تحریکوں کا ستیا ناس کرتے ہیں۔ جو امیج بلوچ قومی تحریک کابنا ہوا ہے۔ اس کو ایک منصوبہ بندی کے تحت خراب کیا جارہا ہے ۔اچھا ہے کہ بلوچ دھرتی پر اکسیوں صدی پر بلوچ انسرجنسی کے پہلے ترجمان آزاد بلوچ نے اس عمل سے خود کو دور رکھا۔اور باقی تنظیمیں جو عمل کررہے ہیں۔ یہ مکمل طور پر جس شاخ پر بیٹھے ہیں اسی کو کاٹنے کے مترادف عمل ہوگا۔جو بلوچ قومی تحریک کا غلط اور دہشتگردانہ امیج دنیا میں متعارف کروائے گی۔ جسکے منفی صدائے باز گشت عنقریب بلوچ قومی تحریک پر پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز