جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںشبیر بلوچ کے اہلخانہ کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ تیسرے روز...

شبیر بلوچ کے اہلخانہ کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ تیسرے روز بھی جاری رہا۔

کراچی (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے لاپتہ رہنماء شبیر بلوچ کے اہلخانہ کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ آج تیسرے روز بھی قائم رہا ۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں شبیر بلوچ کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لئے بلوچ کارکن تمام دن کھلے آسمان تلے بیٹھے رہے۔ شبیر بلوچ کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کے لئے بی ایچ آر او کی چیئرپرسن بی بی گل بلوچ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے دیگر ارکان نے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔ بی بی گل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان سے لوگوں کی جبری گمشدگی ایک المیہ کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ زندگی کے تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ جبری گمشدگی کی پالیسیوں کی وجہ سے خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔سیاسی کارکن اور اسٹوڈنٹ رہنماء شبیر بلوچ کی گمشدگی بھی انہیں پالیسیوں کا حصہ ہے۔ انسانی حقوق کے ملکی اور عالمی اداروں کی اپیل کے باوجود بھی شبیر بلوچ کو تاحال بازیاب نہیں کیا جا سکا ہے۔ بی بی گل بلوچ نے کہا کہ ریاستی ادارے خود ریاستی قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ پاکستانی آئین کسی قوت کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ لوگوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ رکھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شبیر بلوچ سمیت تمام سیاسی کارکنوں کو بازیاب کیا جائے۔ اس موقع پر شبیر بلوچ کے لواحقین نے کہا کہ آج ہمارے تین روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ کا تیسرا روز ہے، بھوک ہڑتالی کیمپ میں دانشوروں، انسانی حقوق کی کارکنوں کی آمد اور ہم سے یکجہتی کا اظہار حوصلہ افزا رہا ہے، لیکن حکومتی اداروں کی عدم توجہی اور خاموشی انتہائی مایوس کن ہے۔ شبیر بلوچ کو ان کی اہلیہ سمیت سینکڑوں لوگوں کی آنکھوں کے سامنے سے ایف سی کی باوردی اہلکاروں نے گرفتار کرلیا، لیکن اب وہ اس گرفتاری اور گمشدگی پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ہمارا اختیار داروں سے مطالبہ ہے کہ شبیر بلوچ کو بازیاب کیا جائے۔ بھوک ہڑتالی کیمپ کی اختتام کے بعد لواحقین نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، مظاہرے میں سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں نے میں بینرز، پلے کارڈ اور شبیر بلوچ کی تصاویر اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے نعرہ بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شبیر بلوچ کو فوری بازیاب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اٹھا کر لاپتہ کرنے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ شبیر بلوچ کے لواحقین نے کہا کہ گھر کے نوجوان فرد کی گمشدگی تمام خاندان کے لئے اذیت کا باعث بنا ہوا ہے۔ حکومتی ادارے بے حسی کی حد تک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے حکومتی اداروں اور بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا کہ شبیر بلوچ کی فوری بازیابی کو ممکن بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز