پنج‌شنبه, مارس 28, 2024
Homeخبریںشہیدطارق کی ڈائری سےآزادنظم”کیسے کہوں کہ میں زندہ ہوں”؟

شہیدطارق کی ڈائری سےآزادنظم”کیسے کہوں کہ میں زندہ ہوں”؟

شہید طارق بلوچ عرف (ٹلو / بخو) جو کہ بی-ایس-او آزاد کا ممبر تھا۔ جنھیں قابض پاکستان آرمی اور علاقائی و عالمی دہشتگردوں کی کمکار آئی-ایس- آئی نے 21 اکتوبر 2010 کو کراچی گلستان جوہر سے گرفتارکرکے 11 مئی2011 کو اسے شہید کرکے اس کی نعش کوئٹہ مشرقی بائی پاس سے ملی۔
شہید طارق جو کہ اپنے سیاسی و مزاحمتی عمل میں جہد اے مسلسل پر نہ صرف یعقین کرنے والا ایک آزادی پسند لاثانی نوجوان تھا بلکہ انھوں نے اسے عملا بھی ثابت کردکھایا۔قومی آزادی کی تحریک میں بلوچ سرزمین و قوم کی خاطر تمام شہداء جس طرح ہزارہا درجہ قابل احترام ہیں۔ بالکل اسی طرح شہید طارق کریم اپنے تمام دوستوں و خاص حلقہ احباب میں انتہائی ہر دلعزیز شخصیت کا مالک تھا۔حال ہی میں کاروان اے آزادی میں شامل شہید کا ایک ہمسفر ساتھی جنھیں شہید کی نزدیکی اور رازدار غازی دوست ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔آزادی کا ایک راہی شہید طارق عرف ٹلو/بخو کے ایک ہمسفر دوست نے شہید کے زاتی ڈائری جو کہ ان کے پاس شہید کے امانت کے طور پر معفوظ ہے اس ڈائری سے شہید کے اپنے لکھے ہوئے یاد داشتوں میں سے ایک آزاد نظم بعنوان “میں کیسے کہوں کہ میں زندہ ہوں ؟” کو بلوچ میڈیا ہمگام کو ان کی اس آزاد نظم کو ان کی اپنی ہینڈ رائٹنگ سے ای میل کیا یےجو کہ ہمگام کے پاس ایک انمول تحفہ کے طور پر معفوظ ہے ۔ اور ہمگام میڈیا اسے بالخصوص تمام بلوچ آزادی پسندوں و بالعموم پوری قوم کیلئے اس امید کے ساتھ شائع کررہا ہے کہ وہ نہ صرف شہید طارق جان کی لکھی ہوئی اس تحریر کو خود پڑھ کر اس پر غور وفکر کرینگے ، بلکہ جدید دور کے طاقتور،وسیع،آسان اور آزاد سوشل میڈیا کی توسط سے اسے قومی زمہداری سمجھ کر پورا سوشل میڈیا پر اس تیزی سے شیئر و شائع کرینگے تاکہ اس ہردلعزیز بلوچ شہید کی خیالات و پیغام کو ایک اہم قومی امانت و زمہداری سمجھ کر اسے پوری دنیا خصوصا بلوچ قوم کے ہر نوجوان تک پہنچاکر لازمی طور پر زیادہ سے زیادہ افراد کو باخبر رکھا جا سکے۔اور یہی ہمگام کا ادارتی پالیسی و نصب العین میں سے ہے ۔ کہ بلوچ قوم و سرزمین سے جڑے ہر طرح کے حالات میں مسائل وعالمی و قومی سیاسی واقعات کو سچائی ،ایمانداری ،غیر جانبداری ،اور سنجیدگی کے ساتھ پوری دنیا میں خصوصا مقبوضہ بلوچستان سے بلوچ عوام تک ان کی قومی آواز بن کر ان کے خیالات و بے بہاں قیمتی نگارشات کیلئے باہمی رابطے کا لازم زریعہ بن کر ان کی خیالات کو پوری دنیا میں بہتر طریقے سے اجاگر کرکے سب سے زیادہ عوامی حلقہ کو آگاہی و شعور دے سکے۔اور قوم کی سیاسی ،سماجی مسائل کو اپنے عوام کی تعاون سے حل کی جانب اس طرح سے آگے لے جایا جاسکے تاکہ آزاد بلوچستان کی تشکیل ممکن ہوکر شہیدوں و غازیوں کا ارمان پورا ہو تاکہ مستقبل میں بلوچستان کے باسی بھی دوسرے آزادقوموں کی طرح اپنی وطن میں باعزت طریقے سے رہ کر آزاد فضاوں میں سکون کا سانس لے سکے اور اس قابض و غیر مہزب پنجابی پاکستان کے ظلم وبر بریت سے پوری قوم کو نجات مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز