جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںشہید امام بخش و شہید وارث نے بہادری سے لڑتے ہوئےجام شہادت...

شہید امام بخش و شہید وارث نے بہادری سے لڑتے ہوئےجام شہادت نوش کی:بی ایل ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نا معلوم مقام سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کے روز تمپ کے علاقے ملانٹ اور کلبر کے درمیان پہاڑی علاقے میں قابض فوج،نیشنل پارٹی کے ڈیتھ سکواڈ اور سرمچاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپ میں دو سرمچار امام بخش ولد رحیم بخش عرف نود بندگ سکنہ گومازی اور وارث ولد حاصل عرف ودار سکنہ تمپ نے بہادری سے لڑتے ہوئے بلوچ وطن کی دفاع میں کئی فوجی اہلکاروں کو ہلاک کرکے جام شہادت نوش کی۔ بی ایل ایف شہید سرمچاروں کوخراج تحسین اور سرخ سلام پیش کرتی ہے۔ شہید سرمچاروں نے اس شعوری جد و جہد میں قومی تحریک میں خدمات سرانجام دیں اور آخری سانس تک قابض کے خلاف مزاحمت کرتے رہے۔ شہید امام بخش اورشہید وارث جان بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے مادرِوطن کی آزادی کے لئے لڑرہے تھے۔ انہوں نے کئی محاذوں پر دشمن کے خلاف انتہائی بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے دشمن کوپسپا کیا۔اپنی محنت اورانقلابی رویے کی وجہ سے سرمچاروں میں مقبول تھے۔ آج ان بہادربلوچ فرزندوں نے اپنے کئی دوسرے ساتھیوں کو بحفاظت نکال کر دشمن کے سامنے سینہ سپر ہوکردشمن کو باور کرایا کہ وطن کیلئے شہادت ایک فخر اورعظیم رتبہ ہے اور بلوچ وطن کی آزادی کے لئے بلوچ فرزندمنزل تک قربانیوں کا تاریخ رقم کرتے رہیں گے ۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ مادرِ وطن کے سرمچاروں کی شہادت میں دشمن فوج کے ساتھ نیشنل پارٹی کے ڈیتھ سکواڈ شریک جرم ہیں اوران کے یہ جرائم ناقابلِ معافی ہیں ۔ پاکستانی فوج کے ہمراہی میں چند پیسوں کے عوض ضمیرفروشی اور غداری کرنے والوں سے بلوچ نوجوانوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور شہد ا کی مشن ’’آزاد بلوچستان‘‘ کے حصول کو ممکن بناکر قابض پاکستان کو یہاں سے نکلنے پر مجبور کریں گے۔
گہرام بلوچ نے کہا بلوچستان کے کئی علاقوں میں آپریشن میں ایک نئی شدت لائی گئی ہے۔ یہ شدت ڈاکٹر مالک کی ’’سوات طرز آپریشن‘‘ اور سرفراز بگٹی کی جانب سے بلوچ نسل کشی کے اعلان کے بعد لائی گئی۔ ضلع کیچ، مشکے ،جھاؤ،خاران سمیت کئی علاقے اس وقت ریاستی بربریت کا شکار ہوکر ایک خطرناک صورتحال سے دو چار ہیں اور مواصلات کے تمام ذرائع سے بھی محروم کئے جا چکے ہیں۔ دشت کے کئی علاقوں میں فضائی بمباری اور زمینی فوج کی کارروائیوں سے کئی خاندانوں کو بے دخل کیا گیا ہے۔ ان کارروائیوں میں پاکستانی فوج کے ساتھ جنداللہ، اور نیشنل پارٹی ڈیتھ اسکواڈ کے مزکری رہنما سردار عزیز براہ راست شریک ہے اور ان کے کارندے قابض فوج کے ہمراہ مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔ سردار عزیز کی نیشنل پارٹی میں شمولیت کے بعد ان کی ڈیتھ اسکواڈ میں مزید اضافہ ہوا ہے ،مگر دشمن کی فوجی جارحیت اوروطن فروش بے ضمیروں کی کاروائیوں سے سرمچاروں کے قدموں میں کبھی لغزش نہیں آئے گی۔بلوچ قوم ایک ریاست کا مقابلہ کررہاہے۔ حالیہ سترہ سالہ طویل جنگ کی تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان نفسیاتی شکست سے دوچارہے ۔بلوچستان کے بیشتر علاقے اس کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔ پاکستان اورچین کے تمام تر سرمایہ کاری کے منصوبے جدوجہدِ آزادی کی وجہ سے ناکام ہوچکے ہیں۔ اس شکست کے بعد پاکستان نے ڈیتھ سکواڈزکی حکمت علمی اپنائی ہے۔ پہلے مذہبی جنونیوں کے ساتھ عام جرائم پیشہ ،منشیات فروش اوراس قبیل کے لوگوں سے کام چلایا گیالیکن ان کی ناکامی کے بعد نیشنل پارٹی کومیدان میں اتاراگیا۔ نیشنل پارٹی کو جنگی جرائم کے بدلے میں کٹھ پتلی حکومت دی گئی ۔اس وقت نیشنل پارٹی کی قیادت مکمل طورپر بلوچ نسل کشی کے پاکستانی منصوبے میں شامل اور جنگی جرائم کا مرتکب ہے مگرہم واضح کریں کہ بلوچ ایک زندہ قوم ہے اورزندہ قوموں کو اس طرح کی قتل و غارت گری سے ختم نہیں کیاجاسکتاہے ۔ہاں اس سے نیشنل پارٹی کا مکروہ چہرہ عوام کے سامنے ضرور آشکار ہوگیا ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے رہنماسردار عزیز نے قابض فوج کے ساتھ مل کر گومازی و پیدارک سمیت کئی علاقوں میں کئی بلوچوں کو شہید کیا۔ سردار عزیز اور اس کا بیٹا نیشنل پارٹی کی بنائی ہوئی ریاستی ڈیتھ اسکواڈ چلا رہے ہیں۔ یہ بات بلوچستان کے ہر عام و خاص شخص کے سامنے عیاں ہے۔ گومازی میں شہیدمقبول ولد رحمت اللہ کو 18 فروری2013، شہید سعود ولدبلال کو13 فروری2013، شہید عمرجان ولد ہیبتان، شہید اقبال ولد حسن، شہید باسط ولدجان محمدکوچار جنوری2017، شہیداحمد عبدالمجیدکوچار جنوری2017، شہیدحاتم ولدشیردل کو انیس اکتوبر2016، شہیدطاہر ولددوست محمدکو15فروری2017، شہید چیئرمین دوست ولدحسین کو25 مئی2017، شہید مغیر ولدعبدالرحمن کو17دسمبر2017.، شہید جاسم ولد محمد رحیم کو, 27مارچ2017، شہید امان ولد نصیر احمد کوچار اگست2016، شہید بیبگر ولدمحمد حسین کوسترہ دسمبر2016، شہیدبلوچ ولد محمد کوسترہ دسمبر2016، شہید ساجد ولد بہادر کوتین جنوری2016، شہید صدیق ولد ملنگ، شہید قدیرولدشاہ بیگ، شہید سیف اللہ ولد نصیر، شہید آصف ولد جمعدار محمد خان سمیت کئی فرزندوں کو سردار عزیز ڈیتھ اسکواڈ نے اکیلے یا فوج کے ساتھ مل کر قتل کرکے شہید کیا ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے اسی ڈیتھ اسکواڈ نے پیدراک میں 22 مارچ 2014کو بزرگ بلوچ شاعر واجہ کمال کہدائی، مراد حاصل، اسلام مراد، سمیر نصیر کمالان، اکرام مراد،اپریل 2014 کو ایک تیرہ سالہ بچہ نسیم ولد جان محمد، 6 جون 2014 کو ماسٹر مقبول ، 23 ستمبر2014کو باہوٹ ولد پیر محمد اور ولی ولد محمد یوسف ,31جنوری2015شجاعت،افضل ولد فضل اور داد بخش ولد دوست محمد کوپیدارک سے اغوا کرکے یکم اکتوبر 2015 کو شہید کیا گیا۔کمسن بچہ حسن ولد ظہور کو25 مئی2016 کو انہی شدت پسندوں نے فائرنگ کرکے قتل کیا۔جاوید ولد پیر بخش کو اسکے دکان سے اغوا کرنے کے ایک گھنٹہ بعد بعدمیران عزیز نے12 جون2015 کو قتل کیا۔ اور 21 اکتوبر2014 کو ایک مزدور پیشہ عبدالواحدکو فوج کے ساتھ مل کر شہید کیا۔ اسی طرح پیدارک ہی میں سردار عزیز اور اس کے بیٹے نے ریاستی سرپرستی میں اکبر ولد مراد ، فواد، خدا بخش ولد پھلان، غوث بخش اور واہگ ولد خداداد سمیت کئی بلوچ فرزندوں کو نیشنل پارٹی کے اسی رہنما نے قتل کرکے شہید کیا۔ ان کارناموں کو دیکھ کر ڈاکٹر مالک نے سردار عزیز کو نیشنل پارٹی میں ایک اہم مقام دلایا اور شمولیت کیلئے ایک خاص تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہی نہیں انہوں نے جنداللہ کے ساتھ روابط رکھ کر مغربی بلوچستان میں ہمارے ایک سینئر کمانڈر عابد زعمرانی سمیت عبدالباسط ولد جان محمد اور احمد ولد عبدالمجید کو شہید کروایا۔ اس طرح مُلّا ملٹری الائنس میں نیشنل پارٹی نے شامل ہوکر ٹرائیکا مکمل کرکے بلوچ نسل کشی میں اپنا حصہ ڈالنا شروع کیا۔ اس ٹرائیکا نے پروم سے لیویز کے ایک حاضر سروس ملازم صابر کریم کو سولہ نومبر کو دوران ڈیوٹی حراست کے نام پر اُٹھا کر لاپتہ کیا۔یہ ٹرائیکا نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف خرائم کا مرتکب ہے۔ ان کو سزا دینا عالمی قوانین کے عین مطابق جائز اور ضروری ہے۔ بی ایل ایف عالمی قوانین کے مطابق آزادی کی جد و جہد جاری رکھ کرمجرموں کے سزا پر عملدرآمد کو تیز کریگی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ اٹھارہ دسمبر کو دشت ، تمپ اور مند کے درمیانی علاقے مزن بند میں نیشنل پارٹی کے رہنماء سردار عزیز کی ڈیتھ اسکواڈ نے فوج کے ساتھ مل کر بلوچ سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی تو دو دبدو جھڑپیں شروع ہوئیں۔ 17 دسمبر کو اسی ٹرائیکا نے دشت مزن بند اور سہر کوہ میں ہمارے ایک کیمپ پر چڑھائی کی کوشش کی تو یہاں بھی سرمچاروں کے ساتھ جھڑپ شروع ہوئی۔ جس میں مذکورہ ڈیتھ اسکواڈ اور فوج کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ علاقے میں مواصلاتی نظام کو منقطع کرنے کی وجہ سے دیگرتفصیلات تک رسائی نہ ہوسکی ہے مگر سرمچار قابض فوج کو شکست دیکر بحفاظت اپنے ٹھکانوں میں پہنچ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز