پنج‌شنبه, آوریل 25, 2024
Homeخبریںشہید حیات اور شہید نذیر شاہ بیک کو سرخ سلام،ایک مخبر کوہلاک...

شہید حیات اور شہید نذیر شاہ بیک کو سرخ سلام،ایک مخبر کوہلاک کیا،بی ایل ایف

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے کہا کہ عیدالفطر کی صبح 18 جولائی سے فورسز کے جیٹ اور گن شپ ہیلی کاپٹروں نے کولواہ میں مالار کے علاقوں زیرک، وہلی، رحمیو بازاراور مُلّا حاجی زیارت پر بمباری اور شیلنگ کی ہے صبح ساڑھے سات اور آٹھ بجے کے درمیان جیٹ جہازوں نے بمباری شروع کی، اس کے بعد گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ اور کمانڈو زاُتارنے کا سلسلہ شروع کیا ،اس کے بعد درجنوں گاڑیوں پر مشتمل فورسز کے قافلے نے علاقے کا محاصرہ کرکے لوگوں کو تشدد کے بعد اغوا کرکے لے گئے جن میں خواتین و بچے بھی شامل تھے ، اگلی رات خواتین و بچوں کو چھوڑ دیا گیا مگر انہیں اپنے علاقوں میں جانے سے روکا جا رہاہے آٹھ دن گزرنے کے بعد بھی ہر قسم کی آمد و رفت پر پابند ہے وہلی، لکو کچ، سید حاجی زیارت، زیرک، گوارو، نیلتاکی، بشوشگ سمیت کئی گاؤں و بستیاں فورسزکے محاصرے میں ہیں اور یہاں بیشتر گھروں کو لوٹنے کے بعد جلائے جانے کی اطلاع ہے اس بمباری میں چھ شہیدوں کو علاقے کے بزرگ ایک بستی سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، جن میں دو خواتین شامل ہیں، چار مرد حضرات میں سے دو بی ایل ایف کے سرمچار تھے ،لکو کچ میں دشمن سے لڑتے ہوئے شہید حیات بلوچ اور شہید نذیر شاہ بیک بلوچ شہید ہوئے ،جو شہید حیات کا آبائی علاقہ ہے،عید کے موقع پر اپنے لوگوں کی دفاع میں جام شہادت نوش کی ۔ ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے کئی اہم محاذوں پر دشمن کا مقابلہ کرکے بلوچ وطن کی دفاع کی ہے۔جن علاقوں کا محاصرہ کیا گیاہے وہاں بے شمار ہلاکتوں و زخمیوں کی اطلاع ہے جنہیں چھپانے کیلئے اور شدید عوامی رد عمل سے بچنے کیلئے محاصرے کی دورانیہ کو طول دیکر عوامی جذبات کو ٹھنڈا کرکے کی کوششیں کی جارہی ہیں،ہم اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دیکر ان علاقوں میں پاکستان کی جنگی جرائم کانوٹس لیں، ان حالات میں تاخیر بہت بڑے انسانی المیہ کو جنم دے گا۔ میڈیا اور صحافی حضرات بھی اپنے پیشہ ورانہ فرائض سے غافل ہوچکے ہیں یا مکمل طور پر خفیہ ادارے کے غلام ہو چکے ہیں جو اتنے بڑے سانحہ پر کوریج کے بجائے سرکاری دروغ پر مبنی اعلانات کو سامنے لا رہے ہیں ۔کئی نہتے بلوچوں کو گرفتار کرکے آواران ایف سی کیمپ منتقل کیاگیا ہے۔جن میں کئی خواتین و بچے بھی شامل تھے، خواتین و بچوں کو اگلی رات چھوڑ دیا گیا۔علاقے کا آٹھ دن کا گھیراؤ مسلسل جاری ہے جس کی وجہ سے بمباری سے شہید یا زخمی نہتے بلوچوں کی تعداد و نقصانات کی تفصیل تک رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔ وہاں فضائی بمباری و شیلنگ کے بعد بھوک ، پیاس اور طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے زخمی اور دوسرے لوگوں کو بھی موت کی منہ میں دھکیلا جا رہا ہے، جو قابض ریاست کی بربریت کی بد ترین مثال ہے۔ان گاؤں و بستیوں سے کئی لوگوں کو گرفتار کرکے لاپتہ اور مال مویشیوں کو فورسز لے گئی ہے۔قرب و جوار میں تمام درخت و پیِش جلائے گئے ہیں۔ ضلع آواران اور مکران ذکری مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے دوسرے علاقوں کی طرح کچھ عرصے سے مذہبی فرقہ واریت کی جانب راغب کرنے و فرقہ واریت پھیلانے کیلئے سرکاری آلہ کاروں نے مختلف ذرائع اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال کی ہیں۔جس کا مقصد بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرنا و غلط رنگ دینا ہے۔آواران تیرتیج میں ذکری عبادت خانے پر فائرنگ سے ذکری بلوچوں کی شہادت کے بعد فرقہ واریت کو ہوا دینے کیلئے مختلف حربے استعمال کئے گئے تاکہ ان علاقوں میں بلوچ قومی جہد کو دباکر دنیامیں اسے مذہبی شدت پسندی کا نام دیا جا سکے، حالیہ حملے میں ذکری فرقہ کی ایک زیارت کو نشانہ بنانے کی اطلاعات بھی اسی شاخسانہ کا حصہ ہیں۔ اس سے یہ بات زور پکڑتی ہے کہ مذہبی شدت پسند اسٹیبلشمنٹ ایک دوسرے کی ایما پر ایسی گھناؤنی حرکات میں معصوم بلوچوں کو نشانہ بنانے میں پس و پیش نہیں ہوتے تاکہ وہ دوسرے فرقہ کی افکار کی مجروح کرکے فرقہ واریت کو مزید تقویت دے سکیں۔اس سلسلے میں نتیجہ خیز کامیابی حاصل نہ کرنے کی صورت میں فورسزنے بربریت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ آج سرمچاروں نے بالگتر میں سیکورٹی کیلئے گشت کرنے والے ایک ہیلی کاپٹر کو راکٹ اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، جس سے ہیلی کاپٹر کو جزوی نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ دو مہینے پہلے جھاؤ سے گرفتار ہونے والے مشکے کے رہائشی محمد آصف ولد محمدعیسیٰ کو تفتیش ، پوچھ گچھ اور اقبال جرم کے بعد ہلاک کیا۔ وہ بلوچوں کی مخبری، اغوا کروانے اور آپریشنوں میں ملوث تھا، اس نے اپنے نیٹ ورک کے کارندوں کے نام بھی فاش کئے ہیں جنہیں جلد ہی نشانہ بنایا جائیگا ۔ سرمچاروں نے خاران کے علاقے مسکانی قلات میں اہم ریاستی مخبر اورخفیہ ادارے کے کارندے عبدالرب کو فائرنگ کرکے ہلاک کیاجو خفیہ ادارے کے پیرول پر ایک نیٹ ورک چلا رہا تھا۔ یہ شخص پچھلے سال کلی ہرو، کلی مسیت، اور مسکانی قلات کے آپریشن کا اہم کردار تھا۔ مکمل تحقیقات اور اسکی نیٹ ورک تک پہنچنے کے بعد اسے فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ اس نیٹ ورک کے تمام مخبروں کی نشاندہی ہو گئی ہے جنہیں جلد ہی نشانہ بنائیں گے۔ 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز