جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںفضل حیدر اور اس کے ساتھیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول...

فضل حیدر اور اس کے ساتھیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں.بی ایل ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے فضل حیدر اور اس کے ساتھیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضل حیدر کو تنظیمی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر چند عرصہ قبل فارغ کیا گیا تھا۔ سماجی برائیوں میں ملوث ہونے اور عوامی شکایات ملنے کے بعد انہیں کئی دفعہ جواب طلبی کیلئے بلایا گیا مگر وہ ٹال مٹول سے کام لیتا رہا۔گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے کہا کہ تنظیمی اصولوں کے تحت ایک دفعہ پھر انہیں جواب طلبی کیلئے بلایا گیا تاکہ ان کے کیے کی سزا دی جائے اور ایک ذمہ دار تنظیم کی حیثیت سے عوامی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے۔ مگر وہاں پہنچنے پر فضل حیدر و اسکے ساتھیوں نے مزاحمت کرکے فائرکھول دیا جس سے ہمارا ایک ساتھی زخمی جبکہ فضل حیدر اور اس کے ساتھی ہلاک ہوگئے۔ فضل حیدر اپنی غلطیوں سے اپنی قربانیوں کو ضائع کررہا تھا، بی ایل ایف نے انہیں راہ راست پر لانے کیلئے بہت سے مواقع فراہم کیے لیکن وہ اپنے آپ کو سنبھال نہیں سکا۔ وہ تنظیم کے نام پر اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کیلئے تنظیمی طاقت کو بلوچوں کیخلاف استعمال کرتا تھا۔ بلوچوں کے خلاف کیے گئے جرائم میں ملوث ہونے کے ثبوت ملنے پر تنظیم کسی کو بھی جوابدہی کیلئے بلا سکتا ہے۔ فضل حیدر عرف غازی بی ایل ایف کا ایک دیرینہ کارکن تھا۔ 14 مارچ 2007 کو کیچ کے پہاڑی علاقے میں ایک فوجی آپریشن میں دو ساتھیوں سمیت زخمی ہوکر گرفتار بھی ہوا تھا۔ 2011 میں جیل سے رہا ہوا۔ رہائی کے بعد بحالی اور گھر بسانے میں پارٹی نے اسکی بھرپور مدد کی۔ 2013 کے آخر تک وہ ایک اچھے کارکن کی طرح پارٹی کے نظم و نسق اور پالیسیوں کا پابند رہا۔ تاہم اس کے بعد وہ منشیات کے عادی چند اوباش قسم کے لوگوں کی صحبت میں چلا گیا۔ پارٹی نے اس کی اصلاح کی کافی کوشش کی اور وہ وعدوں کے باوجود اپنی اصلاح کرنے میں ناکام رہا۔ 2014 میں وہ اپنے آبائی علاقے میں منتقل ہوا جہاں اس کی سماجی برائیوں، منشیات کے کھلے عام استعمال اور عوام کو تنگ کرنے کی شکایات میں اضافہ ہوا۔ جبکہ پارٹی کی طرف سے اس کی اصلاح کیلئے کی گئی کوششوں میں تعاون کرنے میں بھی وہ مسلسل ناکام رہا۔ 7 جولائی 2015 کو ایک خانگی فیصلے کے دوران ایک معمولی سی بات پر فائرنگ کرکے اس نے چار افراد کو شدید زخمی کر دیا جن میں سے دو بعد میں چل بسے۔ اس واقعے کو علاقے میں بی ایل ایف سے جوڑنے کی کوشش کی گئی تو ہمیں وضاحت کرنی پڑی کہ فضل حیدر کو بی ایل ایف سے کچھ عرصہ قبل فارغ کیا جاچکا ہے۔ ایک ذمہ دار تنظیم کی حیثیت سے عوامی شکایات کے ازالے و مسلسل خلاف ورزیوں و تنظیمی اصولوں کے تحت گزشتہ روز بی ایل ایف کے ساتھی انہیں لینے گئے تو خود کو ساتھیوں کے حوالے کرنے کے بجائے انہوں نے ساتھیوں پر فائرنگ کرکے ایک ساتھی کو زخمی کر دیا اور جوابی کارروائی میں فضل حیدر خود اور اس کے ساتھی مارے گئے۔ پارٹی ڈسپلن اور قومی تحریک آزادی سے ان کا اس طرح منحرف ہوکر بھٹک جانا اور مارا جانا ایک افسوسناک امر تو ہے مگر بی ایل ایف واضح کرتا ہے کہ کوئی کارکن، کمانڈر، کیڈر یا لیڈر اگر پارٹی اداروں کی بالاد ستی کو چیلنج کرے گا یا اپنے قول و فعل سے پارٹی ڈسپلن کو توڑنے یا کمزور کرنے کی کوشش کرے گا یا پھر تنظیم اور قومی آزادی کو نقصان پہنچائے گا تو تنظیم ضرور اس کا احتساب کرے گی اور تنظیمی ڈسپلن کی خلاف ورزی اور بلوچوں کیخلاف جرائم کو قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بی ایل ایف عزم کرتا ہے کہ قومی آزادی کیلئے بلوچ شہداء، جبری لاپتہ سیاسی کارکنوں اور عوام کی بے لوث قربانیوں کو کسی بھی صورت ضائع نہیں ہونے دیا جائے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز