پنج‌شنبه, آوریل 18, 2024
Homeخبریںفوجی بربریت و نسل کشی میں چین برابر شریک اور جنگی جرائم...

فوجی بربریت و نسل کشی میں چین برابر شریک اور جنگی جرائم کا مرتکب ہے، بی این ایم

 کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے حکومت اور فورسز کی بلوچستان میں جاری عام آبادیوں پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مشکے اور آواران میں شدید نوعیت کی فورسزبربریت کے بعد اسی قسم کی کارروائیاں کیچ کے علاقے دشت میں شروع کی گئی ہیں جہاں کئی دیہاتوں پر یلغار کرکے کئی گھروں کو جلایا گیاہے ۔ کئی بلوچ فرزندوں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا گیاہے۔ گزشتہ روز فورسز نے دشت میں آبادیوں پر حملہ کرنے کے بعد شکیل بلوچ کو حراست میں لیا اور پھر چند گھنٹوں بعد انکی گولیوں سے چھلنی لاش پھینک دی۔آج ہفتہ کے روز بھی آپریشن کا تسلسل جاری رہا اور تاحال دشت کے بیشتر علاقے فورسزمحاصرے میں ہیں جبکہ آج بھی مختلف علاقوں میں کئی گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔آج دشت بلنگور کے رہائشی آدم ولد براہیم کو فورسز نے حراست میں لے کراغوا کرنے کے بعد شہید کرکے لاش پھینک دی ۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ فورسزسرکار چائنا اکنامک کوریڈور کی تکمیل کے لیے بلوچ فرزندوں کا لہو بہا رہی ہیں اور اس روٹ پر آنے والے اور ارد گرد کی تمام آبادیوں پرفورسز زمینی و فضائی حملے جاری ہیں ۔ دشت میں آبادیوں پر حملے اسی سلسلے کی کڑی ہے، بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں چین کو محفوظ راستہ دینے کیلئے بلوچ نسل کشی کی جارہی ہے۔اس نسل کشی میں چین برابر شریک اور جنگی جرائم کا مرتکب ہے۔ ہزاروں مقامی آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کر کے سامراجی قوتوں کے عزائم کے تکمیل کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ منصوبے بلوچ نسل کشی و و سائل کی لوٹ مار کے ساتھ ساتھ خطے میں اثر رسوخ بڑھا کر خطے میں مذہبی شدت پسندی کومزید توانا کرکے عالمی امن کو تہہ و بالا کر دے گا۔ عالمی قوتوں سے اپیل ہے کہ اس منصوبے کے پس پشت بلوچ نسل کشی کو روکنے کیلئے ہر قسم کی تعلقات ختم کرکے فورسزکی بربریت کو روکنے میں کردار ادا کریں۔مرکزی ترجمان نے بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کی کوئٹہ میں گرفتاری و ہسپتال انتظامیہ عملے کی رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلو چ انسانی حقوق کے رہنماؤں کوسرکار کی جانب سے مختلف طریقوں سے ہراسان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ وہ بلوچستان میں اغوا، آپریشنوں اور ’’مارو اور پھینک دو‘‘ کی پالیسی جیسے جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے آشکارکرانے سے روک سکیں ۔ اس سے پہلے ماما قدیر بلوچ کی علاج سے انکار بھی ایجنسیوں اور حکومت کا بلوچ رہنماؤں سے نفرت و غیر انسانی سلوک کی اعلیٰ مثالیں ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز