جمعه, مارس 29, 2024
Homeآرٹیکلزقومی آزادی کی جدوجہد میں نیشنلزم کی چھتری:تحریر:میران بلوچ

قومی آزادی کی جدوجہد میں نیشنلزم کی چھتری:تحریر:میران بلوچ

موجودہ دنیا جہاں ہم سب رہتے ہیں اسکی حدود عمارات نیشنلزم ہی ہے ،نیشنلزم یہاں چھتری اور امبریلاکی مانند ہے جس کے نیچے قوم کے تمام لوگ اپنی الگ الگ شناخت ،کلچر،زبان رسم ورواج اور جداگانہ حثیت سے خود کو باقیوں سے مختلف اور محفوظ کئے ہوئے ہیں ۔قوم پرستی کی مخصوص تَعمیل اور خاص خوبی جو اس کو باقی قومیتوں اور لوگوں سے مختلف اور الگ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ قوم پرستی قوم اور لوگوں میں فرد کی ماخذاوربنیاد تلاش کرتی ہے اور پھر وہ لوگ ہی اقتدار اعلی قومی آزادی کا علمبردار ، قو م اور قومی کاز سے وفاداری کے بنیاد اور اجتماعی یکجہتی کے بنیاد ہونگے ۔لوگ ہی عوام ہونگے جنکی سرحداور فطرت کا مختلف طریقہ سے تعین نیشنلزم کے تحت کیا جائے گا رتبہ ،کلاس ،وفاداری اورنسلیات کا نعرہ مستانہ عموماََ قوم پرستی کی جدوجہد جو اپنی سرحدات کی بحالی کے لیے ہو، کے لیے خوش ذائقہ میں زہر ملانے کی مانند ہے جو پوری نیشنلزم کی جہد کا حلیہ بگاڑ سکتا ہے اور قومی آزادی کی جدوجہد میں اس طرح کے عمل قوم کوعروج سے پہلے زوال کی طرف لے جاسکتے ہیں اور زیادہ تر قابض پاکیزہ اور خالص نیشلزم کی جدوجہد کو مڈل کلاس ،کلاس ،طبقہ،رتبہ اور نسلیات کی ملاوٹ سے نجاست،پلیداور غیر خالص کرنے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ خالص اور پاکیزہ نیشنلزم کی جدوجہد قابض کی موت ہے اس لیے قابض اپنی قبضہ گیریت کو بچانے کے لیے قومی تحریک میں ایسے لوگ ڈھونڈ نکالتا ہے جو قومی تحریک کی صف میں شامل ہوکر ہی خالص قوم پرستی کو غیر خالص اور پلید کرنے کی کوشش کریں تاکہ نیشلزم کی اصل قومی طاقت منتشر ہو اور وہ قومی طاقت کلاس ،طبقہ اور علاقائییت اور مافیا طرز کی طرح تقسیم در تقسیم ہو کر پھر بعد میں آپسی چپکلش کا شکار ہوکر ناکام ہو جائے ،دنیا کی 55 سے زیادہ قومی تحریکات کا نمونہ لیا گیا اور ان پر تجزیہ کیا گیا 99فیصد وہ تحریکات کامیاب ہوئے جو نیشنلزم کے خالص اور پاکیزہ طریقہ سے قومی احساس کے تحت لڑے ،باقی ایسے تحریکیں جو اپنی خالص قوم کو اپنی بچگانہ ،طفلانہ،اور مفادپرستانہ سیاست اور قابض کی چالبازیوں کا شکار بن کر طبقات،نسلیات،علاقائیت کی طرف لے گئے اور مافیا کی طرح تحریک چلاتے گئے سب کے سب ناکام ہوگئے ۔بلوچ قومی تحریک کی بنیاد بلوچ نیشنلزم پر ہے اور اسی نیشنلزم کے تحت بلوچستان میں تمام بلوچ قبائل ،علاقہ اور لوگوں نے قومی آزادی کی خاطر اپنی زندگیاں قربان کی ہیں ،نواب نوروز ،نواب اکبر خان بگٹی ،بالاچ مری نواب اور نوابزادہ ،الیاس نظر ،قمبر چاکر،غلام محمد سمیت بہت سے لوگ خالص اور پاکیزہ نیشنلزم کے سلوگن کے تحت قومی جدوجہد برائے قومی آزادی کی خاطر شہید ہوئے ۔جس طرح نواب نوروزخان،حمید شہید،مجید،سمیت تمام لوگوں کی خالص قومی آزادی کی خاطرجدوجہد کو بعد میں ڈاکٹر حئی ،مالک،اکرم،یسین ٹولہ نے فدا سے اختلافات کرکے قابض کے سازشوں کا شکار ہوکر طبقاتی ،مڈل کلاس ،نسلی اور علاقائی رنگ دیکر پوری خالص قومی تحریک کو بے رنگ کرکے بعد میں قابض کی پارلیمنٹ کا نظر کیا اور آج وہ سارے مڈل کلاس قابض کے مڈل مین بن کر لوگوں کو سرنڈر کروا رہے ہیں اور لوگوں کو قومی نیشنلزم کی جدوجہد سے دور کررہے ہیں کیونکہ قابض آہستہ آہستہ اپنی فریب میں کامیاب ہوا کہ اس نے اس جدوجہد کا حلیہ بگاڑ دیا اب دوبارہ قابض نیشنلزم کا حلیہ بگاڑنے کے لیے ڈاکٹر حئی اور مالک کی ادھورے مشن کی تکمیل کے لیے نئے کھلاڑی میدان میں لانے کی کوشش کررہا ہے تاکہ نیشنلزم کی خالص اور پاکیزہ جدوجہد کو دوبارہ مڈل کلاسی طبقاتی اور علاقائی رنگ میں رنگ کر ناکام کریں ،لیکن بلوچ اکیسویں صدی میں جہاں نیشنلزم کا لوہا چل رہا ہے اور وہ ممالک جو اپنی نیشنلزم کے منزل کو عبور کر کے حب الوطنی کے منزل پر پہنچ چکے ہیں لیکن آج دوسری قومیتوں کی یلغار کی وجہ سے وہ پھر بھرپور انداز میں نیشنلزم کی پرچار کررہے ہیں ہاں امریکہ،برطانیہ،فرانس،جاپان،روس،اسرائیل،سعودی اور ہندوستان سمیت تمام آزاد ممالک بھی نیشنلزم کے چھتری تلے اپنے اپنے قومی مفادات کی خاطر نئی ٖصف بندی کرتے ہوئے ایک نئی اتحاد کی طرف جارہے ہیں اور یہ اتحاد نیشنلزم اور بائیں بازو کے درمیاں نئی سیاسی جنگ کا آغاز ہوگا جہاں مذہبی دہشت پھیلانے والے بھی بائیں بازو لوگوں کے ساتھ ہونگے ،اور نیشنلزم کے عروج کے ساتھ تبدیلی بلوچ قوم کے دروازے پر دستک دے رہا ہے لیکن عقل سے پیدل کچھ لوگ پھر سے بلوچ خالص نیشنلزم کی جدوجہد کو بائیں بازوکے لوگوں کے اشاروں پر پھر سے غیر خالص کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن 2017میں 1988والی تجربہ کامیاب نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ آج قومی تحریک بے قائد نہیں بلکہ اُس وقت قومی تحریک بے قومی لیڈر تھی آج کے نیشنلزم کے اُبھار کے دور میں اگر امریکہ کو ٹرمپ،ہندوستان کو مودی،جاپان کو آبے،اسرائیل کو نیتن یاوُ،روس کو پیوٹن ملا ہے تو بلوچ قوم میں ان جیسا قومی رہبر حیربیار مری کی شکل میں موجود ہے جس نے اس جدوجہد کی داغ بیل ڈھال کر قومی تحریک کو اس طرح توانا اور منظم کیا ہوا ہے اور انکی تمام پالیسیاں آج بلوچ قوم کو بہتریں فائدے دے رہی ہیں اس لیے اب بلوچ قوم بھی بدلتی ہوئی دنیا کی حالات سے اپنی نیشنلزم کی تحریک کو منظم کرتے ہوئے فائدہ اٹھاتے ہوئے قومی آزادی حاصل کریں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز