شنبه, آوریل 20, 2024
Homeخبریںقومی آزادی کے لئے جاری جدوجہد میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کی قربانیاں...

قومی آزادی کے لئے جاری جدوجہد میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کی قربانیاں شامل ہے ،بی ایس ایف

کوئٹہ ( ہمگام نیوز )بلوچ سالویشن فرنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہاہے کہ قومی آزادی کے لئے جاری جدوجہد میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کی قربانیاں شامل ہے گمراہ کن پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ یہ چند اورمٹھی بھر لوگ ہے لیکن شہداء کے قبرستان اور زمینی حقائق شاہد ہے کہ چند ضمیر فروش اور مراعات یافتہ گروہ کے علاوہ باقی تمام بلوچ اپنی آزادی اورخوشحال مستقبل کے لئے یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کررہے ہیں ترجمان نے کہاکہ 1948 کوبلوچ مرضی ومنشاء کے خلاف بلوچ وطن کی آزاد و جغرافیائی و حیثیت کوختم کرکے اسے پنجاب کا حصہ بنادیا گیا بلوچ قوم اسی دن سے جبری الحاق اور تسلط کے خلاف عالمی قوانیں کی پاسداری کرتے ہوئے جدوجہد کرررہے ہیں اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے بابو نوروز خان اور ان کے ساتھیوں نے بلوچ قومی کی بحالی و آزادی کے لئے1958میں آغا عبدالکریم خان کے کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے باقائدہ جدوجہد شروع کر کے بلوچ وطن کاپنجاب اور مغربی پاکستان میں بلجبر الحاق کی شدید مخالفت کی ان کے جدوجہد کے اہداف چند محدود مطالبات نہیں تھے جس طرح کے ان کے کوششوں کے حوالہ سے مغالطہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے مغالطہ پیدا کرنے والے کے کٹھ پتلی اقتدارمیں شرکت کرنے والے نام نہاد پارلیمانی پارٹیاں ہیں جو اپنے آپ کو نوروزخان اور ان کے ساتھیوں کے جدوجہد کے وارث قرار دیتے ہوئے بلوچ قومی وسائل کے لوٹ کھسوٹ میں اسلام آباد کے ہم پلہ ہیں ترجمان نے کہاکہ مختلف تاریخی دستاویزات اور جنرل ایوب کے نام پہ لکھے گئے نواب نوروز خان کا خط عوامی پیغامات اور حیدر آباد میں تختہ دار کو چھومنے والے ان کے شہداء ساتھیوں کے آزاد بلوچستان کے نعرے واضح کرتے ہیں کہ انہون نے منزل کا تعین کردیا تھا ان کے جدوجہد کے اہداف اور مقاصد واضح تھے اگر چہ تنظیمی کمزوریاں موجود تھیں لیکن ان کے موقف میں ابہام نہیں تھا جدوجہد کے دوران انہوں نے آزادی کے ٹھوس اور دوٹوک موقف کا بار بار اظہار کرتے رہے ترجمان نے کہاکہ بابونوروزخان اور ان کے ساتھیوں کو قران کا واسطہ دیکر مزاکرات کے نام پر گرفتار کرکے بعد ازان انہیں سکھر اور حیدرآباد میں قید تنہائی میں رکھا گیا جبکہ 15جو لائی 1960کوان کے بعض ساتھیوں کو پھانسی اوربعض کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جن میں شہید بٹے خان زرک زئی شہید بھاول خان موسیانی شہید غلام رسول لاشاری شہید ولی محمد زرک زئی شہید جمال خان جام شہید مستی خان موسیانی شہید سبزل خان کو پھانسی دی گئی جبکہ بابونوروزخان اور ان کے دیگر ساتھی شہیدمیر دلمرادلاشاری میر جلال خان زرکزئی میر محمد عمر موسیانی اور دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ترجمان نے کہاکہ قلات نصیری کے مشرق میں مدفوں شہداء کا آخری آرام گاہ عقیدت و احترام کا منبع ہے حریت پسند بلوچ اپنے قومی رہنماؤں کے مزاروں پر تجدید عہد کے لئے آتے ہیں ترجمان نے کہاکہ بابو نوروزخان اور ان کے فکری ساتھیوں اور شہید ورنا نوروز کو یاد کرتے ہوئے انہیں ان کے غیر معمولی قربانیوں اور جہد آزادی کے کوششوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ بلوچ تحریک آزادی کو طاقت کے زریعہ روکنا ناممکن ہے یہ جدوجہد فتح اور آزادی کے حصول تک جاری رہیگا شہداء کے قربانیوں نے بلوچ قوم کوآزادی کے جدوجہد کے لئے سنجیدہ اور زمہ داربنادیا ہے بابونوروز اور ان کے ساتھیوں نے جس مقصد کے لئے قربانی دی وہ شراکت اقتدار نہیں بلکہ وت واجہی و آزادی کے لئے تھی آج پارلیمانی جماعتیں نام نہادقانوں ساز اداروں کے زریعہ بلوچ حق آزادی کا گلا گھونٹ رہے ہیں وہ نوروز خان کے جدوجہد سے منحرف ہوچکے ہیں ان کے اور آزادی پسندوں کے درمیان ایک لائن آف ڈیمارکشن موجود ہے انہیں نوروز خان کے برسی منانے اور فکری وارثی کے دعوی کا کوئی حق نہیں وہ نوروز خان کے راستے پر چلنے والے بلوچ فرزندوں پر کے انسانیت سوز مظالم کا ساتھ دے ہیں بلکہ ان کے غیر قانونی تسلط کو جواز دینے کے لئے جبری الحاق کے مینار پارلیمنٹ کو مضبوط کررہے ہیں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز