پنج‌شنبه, مارس 28, 2024
Homeآرٹیکلزقومی ذ مہ داریوں کا تعین : تحریر: اسلم بلوچ

قومی ذ مہ داریوں کا تعین : تحریر: اسلم بلوچ

ایک دوست نے کہا کہ مجھے کسی نے کہا هے کہ یہ اسلم تو بہت ہی غیر ذمہ دار بنده هے اس نے یہ کیا لکها هے. ؟؟؟؟
یہ تو نیشنل پارٹی کے طرز پر سیاست کررهے ہیں ہمیں آج اتفاق واتحادکی ضرورت هے یہ کیا کررهے ہیں. ؟؟؟
…………………..
میں نے دوست سے کہا اس بندے سے پوچھو کہ کن ذمہ داریوں کی بات کررهے هو ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟
ذرا وضاحت کرو کہ وه ذمہ داریاں کیا ہیں جن سے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ هورها هے ؟ ؟؟؟؟ اگر جانتے هو کہ قومی ذمہ داریاں کیا ہیں تو ہم پر یہ احسان کرو اس وضاحت کے ساتھ کہ قومی ذمہ داریاں کیا ہیں ہماری رہنمائی کرو اور یہ بھی بتاو کہ کہاں سے اورکس سطح سے قومی ذمہ داریوں سے غیر ذمہ داری برتی جارہی هے ؟ ؟؟؟؟
ذرا یہ بهی بتاو کہ قومی ذمہ داریوں کا تعین کس بنیاد پر کیسے اورکہاں هوا ..
اگر ان سوالات کے جوابات ملے تو ہماری خوش قسمتی اگر جوابات نفی میں تهے تو اس شخص سے کہو کہ کئی آپ آپنے اندر کے ڈر سے میرے ذمہ داریوں کا موازنہ تو نہیں کررهے هو.؟؟؟
اس سے کہوکہ کیا تم جانتے هو تمہارے نظر میں جو غیر ذمہ داری هے وه ہمارے نظر میں کئی مصلحت پسندی تو نہیں؟؟ اس بیچ حقیقت کیا هےاسکو جاننے کا حوصلہ رکهتے هو یا نہیں ؟؟
حقیقت جاننے کےلیے تیاربهی هو یا نہیں؟ ؟؟
آو ہم تمہارے سامنے اپنے تجربات کے حقیقت کا خلاصہ کرتے ہیں اور تم اپنے خدشات اور اندیشوں کی حقیقت کو ثابت کرو .دیکهتے ہیں کہ ان کے موازنہ کرنے سے کیا نتیجہ نکلتا هے. اگر تم اس کے لئے تیار نہیں هو تو واقعی میں تمهارےخدشات اندیشوں کو لیکر تمہارے اندر کے ڈر کے حوالے سے غیر ذمہ دار هوں کیونکہ تمہارے اندرکے ڈر کا ہمارے ذمہ داریوں کی حقیقت سے کوئی بهی تعلق نہیں کیونکہ تم اب تک یہ نہیں جانتے کہ قومی ذمہ داریاں ہیں کیا
اس کے باوجود کھلے ذہن سے قومی فرض کو لیکر اس تمام عرصے میں ہم نے جو جدوجہد کی هے اور جو کچھ ہمارے جدوجہد کا حاصل حصول هےاس دوران ہم پر جو ذمہ داریاں عائد ہوئیں ان تمام ذمہ داریوں کے بابت کسی بهی قوم دوست مخلص بلوچ کے اندیشوں خدشات کا موازنہ کرنے کے لیے ہم هر وقت تیار ہیں اوراس بابت حقائق کے بنیاد پر مباحثے کے لیے بهی بهی تیار ہیں .
اوراس سے یہ بهی کہو کہ اگرکئی تم روایتی احترام کا میرے ذمہ داریوں سے موازنہ کررهےهو تو هاں میں غیر ذمہ دار هوں کیونکہ جن دنوں میں مجھے اپنے بیوی بچوں اور اپنے بڑے بهائی کے یتیم بچوں کے پرورش کی ذمہ داریاں نبهانا تها روایاتی احترام کو لیکر اپنے بزرگ چاچا جان اوربہن بهائیوں کی بات مان کر اپنے گهر کو سنبھالنا چائیے تها میں نے قومی ذمہ داریوں کو اولیت دی اور قومی ذمہ داریوں کو نبهانے نکلا بقول خاندان والے بیوی بچوں گهر بہن بهائیوں کی نسبت روایتی احترام کو لیکرمیں غیر ذمہ دار نکلا.
میرے ناقص رائے کے مطابق جہاں سے قومی ذمہ داریاں شروع هوتے ہیں وہاں سے تو ذات اور انفرادیت اور گروہئت سے بغاوت هوتا هے اور کیا یہ کوئی نہیں جانتا کہ ذات انفرادیت گروہئت کو لیکر مفاد پرستی و خودغرضی کےلیے ہمیشہ سے جاه پناہ فرسوده روایات کے کهنڈر ہی رهے ہیں اور ان کا محافظ روایتی احترام ہی رہا هے ذرا اس دوست سے پوچھو کہ تم ہمیں کیا درس دینا چاہئتے هو اس بارے میں علمی و عقلی حوالے سے کچھ جانتے بهی هو یا نہیں؟ ؟؟؟
اگر کچھ جانتے هو تو خدا را اس کی وضاحت کرو تاکہ ہماری رہنمائی هو سکے ہم اس کا منتظر ہیں ..
ورنہ ہم یہ سمجهنے میں حق بجانب هونگے کہ ہزاروں روایت پسندوں میں ایک اور روایت پسند.

یہ بھی پڑھیں

فیچرز