جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںلاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1757دن ہوگئے

لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1757دن ہوگئے

کوئٹہ ( ہمگام نیوز)لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1757دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداءکے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں بی این ایم جھاﺅ ہنکین کا ایک وفد لاپتہ افراد شہداءکے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوںنے کہاکہ ہم دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے بلوچوں کے خلاف جو پالیسی بنائی ہے جس نہتے بلوچوں کو اغواءکرنا دوران حراست انہیں ٹارچر کرکے شہید کرنا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو بین الاقوامی اصولوں کے برعکس اغواءکرکے لاپتہ کرنا جیسے جرائم شامل ہیں اقوام متحدہ یورپی یونین امریکہ ودیگر ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کے خلاف بلوچ نسل ک شی اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کے الزام میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں کیس درج کریں کیونکہ مذہبی انتہا پسندی و دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت ایک بڑا دھوکہ ہے مگر حیرت انگیز طور پر بڑی طاقتیں ان کے منفی کردار سے نظریں چرا کر اقتصادی امداد دے رہی ہیں اور وہ یہ امداد بلوچوں کی نسل کشی اور دہشتگردوں کی پرورش پر خرچ ہورہا ہے انہوںنے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب ظالم کے خلاف مظلوم متحد ہوجاتا ہے اور ہر آنے والے دن کیساتھ اپنی جدوجہدد میںشدت لاتا ہے اس شدت میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مظلوم کا خاتمہ ہو یہ بھی کہ ظالم کا اور یہ بھی کہ صرف ظلم کا اگرچہ انسانی زندگی کو چھین لینے یہ خوش بخت لوگ انہیں جاہل قرار دیں انہیں برا بلا کہے مگر مظلوم کے پاس کوئی چارہ ن ہیں ہوتا وہ اپنی بقاءکی جنگ لڑتا ہے جبکہ ظالم اس لفظ بقاءسے واقف ہی نہیں ہوتا انہیں اپنی عیاشی اور اپنی خوشحالی چاہیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ تشدد کی شروعات تو نوآبادیاتی نظام میں ہمیشہ ریاست کرتی ہے اور یہی مشق بلوچستان میں جاری ہے ظاہر ہے کہ ریاست کے تشدد کے خلاف محکوم کے اندر نفرت پیدا ہوتی ہے اور بعض دفعہ یہ نفرت بھی اس کا سبب بنتا ہے جہاں تک بلوچ مسلح تنظیموں کا تعلق ہے وہ نسلی بنیادوں پر کسی کو نشانہ نہیں بناتے بلکہ ان مخبروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو ریاستی ادارہ کیلئے سادہ لباس میں مخبری کاکام کرتے ہیں بلکہ خود بلوچ مخبر بھی نشانہ بن رہا ہے جہاں تک آباد کار کا تعلق ہے اس کی وفاداریاں ریاست اور اس کے اداروں سے ہیں اور وہ اب فریق کے طور پر سامنے آرہے ہیں ہزاروں بلوچوں کو اغواءکرکے ان کو شہید کیا جاتا ہے اذیت دی جاتی ہے زندہ جلایا جاتا ہے اس کے بارے میں یہی حلقے خاموش ہیں مکران میں چراہوں کا قتل کاہان میں غریب کسان وچرواہوں کا قتل کیا جاتا ہے آئے روز بلوچ ڈاکٹرز طلباءسیاسی کارکنوں اور عام بلوچوں کو اغواءکرکے لاپتہ کردیا جاتا ہے اس کے متعلق یہی حلقے اپنے لب سی کر بیٹھے ہوئے ہیں جب ایک مخبر یا ایجنٹ نشانہ بنتا ہے تو ریاست کے تمام حلقوں میں کھلبلی مچتی ہے اور ان کے گماشتوں کو تکلیف ہوتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز