جمعه, آوریل 19, 2024
Homeخبریں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1788دن...

لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1788دن ہوگئے

کوئٹہ(ہمگام نیوز) لاپتہ افراد کے اہل خان کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1788دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں ڈیرہ غازی خان سے سیاسی وسماجی کارکن واجہ اللہ بخش بزدار بلوچ اپنے ساتھیوں سمیت بڑی تعداد میں لاپتہ بلوچ اسیران وشہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور ڈیرہ غازی خان کے بلوچوں کی طرف سبھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ رواں سال کیلئے اقوام متھدہ کی انسانی حقوق کونسل کا سالانہ جائزہ اجلاس جینیوا میں منعقد ہوا اطلاعات کے مطابق اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے 192رکن ممالک میں سے اس بار 48ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جن 48ممالک میں سے انسانی حقوق کی صورتحال پر بحث ہوا ان میں پاکستان بھی شامل ہے پاکستان میں انسانی حقوق صورتحال پر بحث کرتے ہوئے امریکی مندوب نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں پر تشویش کااظہار کیا اور اجلاس کو بتایا کہ بلوچستان پاکستانی سیکورٹی دستے مارو پھینک دو کی پالیسی کے تحت شہری حقوق کے حامیوں بلوچ کارکنوں اور ان کے اہل خانہ صحافیوں سیاسی کارکنوں اور طالب علم رہنماؤں کو نشانہ بنا رہے ہیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ محمد عثمان ولد در محمد بلوچ جوکہ ڈھاڈر میں زرعی بینک میں ملازم تھا اسے 28نومبر 2013کو دھوکہ سے سبی بلایا گیا اور اسے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جو سادہ وردی میں تھے اسے اغواء کیا ایک سال اسے ٹارچر سیل میں رکھ کر اذیتیں دیتے رہے اسی دوران وہ نیم مردہ حالت میں ہوگیا تو وہ خوف سے لواحقین سے رابطے کرتے رہے کہ ہمیں ڈیڑھ لاکھ روپے دیں اور اپنے بچے کو لے جائیں انہوں نے سوچا ہوگا کہ ان کے اعضاء دل گروہ آنکھیں فروخت کرنے کے بجائے ان کے عوض نقد رقم کیوں نہ نقد لیا جائے لہذا ہم نے رقم ادا کردی اور وہ محمد عثمان بلوچ کو 6نومبر2014کو ڈھاڈر میں پھینک کر چلے گئے محمد عثمان بلوچ کو پائزن کا انجکشن لگایا تھا جو وہ دوسرے دن سات نومبر کو فوت ہوا ایعنی شہید ہوا ان کے دوستوں کو پتہ چلا کہ محمد عثمان بلوچ فوت ہوچکے ہیں تو انہوں نے لاش کو ان کے آبائی گاؤں تربت لے جانے کیلئے ایمبولینس کا بندوبست کیا لے جانے والے دوست کا نام سبزل علی بگٹی ولد لعل خان ،بگٹی اور اس کا بیٹھا جمال خان ولد سبزل علی بگٹی جو ریلوے میں ملازم ہیں انہوں نے ایمبولینس کرایہ پر لیا ایمبولینس نمبرCA1524اور ڈرائیور کا نام دادو علیزئی ہے جب ایمبولینس پسنی کراس پہنچا تو وہاں پہلے سے خفیہ اداروں کے اہلکار کھڑے تھے جنہوں نے ایمبولینس لاش ڈرائیور اور باپ بیٹے کو اغواء کرلیا جوکہ عثمان بلوچ کی لاش
سمیت غائب ہہیں ڈرائیور کو بعد میں دور کہیں چھوڑ دیا خدشہ ہے کہ کہیں لاش کے اعضاء گردے دل اور آنکھیں نکال کر بیچ نہ دیں ہم انسانی حقوق کے علمبرداروں اقوام متحدہ اور مہذب ملکوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کے انسانی سوز حربوں سے نوٹس لیں اور پاکستانی حکومت اور خفیہ اداروں سے فوری نوٹس لیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز