پنج‌شنبه, مارس 28, 2024
Homeخبریںلاپتہ بلوچوں کے لیئے بھوک ہڑتالی کیمپ 2247ویں روز بھی جاری

لاپتہ بلوچوں کے لیئے بھوک ہڑتالی کیمپ 2247ویں روز بھی جاری

کوئٹہ(ہمگام نیوز)لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2247دن ہوگئے ، اطہار یکجہتی کرنے والوں میں سے ایک نوجوان بلوچ نے لاپتہ افراد شہداء کے لوٓحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور اس نے اپنا گفتگو شروع کیا اور کہاکہ جب ہم چھٹوٹے تھے اور شعور کی دیلیز یرنس پہنچے تھے تو گھر میں بڑوں سے ایک بات سنتے تھے کہ انسان اشرف المخلوقات ہیں اسکول میں پہنچنے کے بعد استاد بھی یہی بات کہتے تھے اور کتابوں میں یہی لکھا تھا اس دوران گھر میں قصہ کہانویں کے زریعے مختلف ادوار کے ظلم و انسانیت سوز داستانیں سننے کو ملتے تھے ہم خودغلامی کی گھٹا ٹوپ اندھیرے میں اپنے انسان ہونے کے شرف سے محروم تھے اس بابت کسی نے کچھ نہیں کہاظاہر ہے ننھے ذہنیت کے حامل یہ سمجھنے سے قاصتر تھا البتہ گھر میں موجود پنجروں کے اندرپرندوں کو آزادی کے لئے ٹرپتے رہتے جوں جوں عمر بڑھتی گئی مجھے اپنے زنانی قید سے نجات کے لئے مختلف آوازیں نکالتے یا تڑپتے رہتے جو جوں عمر بڑھتی گئی مجھے اپنے انسان ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے قومی تحریک کی خاطر اپنی خون بہا رہے تھے دوسری طرف اسی قوم کے فرزندوں چرندوں پر ندوں سے بد ترین اپنے وجود کا ثبوت دے رہے تھے کیونکہ وہ بے حسی کے ساتھ غلامی کے طوق کو گلے میں ڈال کر خوش تھے اب مجھے سمجھ آیا کہ درآصل ہر چلتا پھرتا آدمی نہ تو انسان ہے اور نہی اشرف المخلوقات بلکہ یہ شرف دنیا کے وجود سے لیکر آج تک ان کے لئے مخصوص ہیں جنہوں نے ظلم اور جبر کے خلاف اپنی ذات کو اجتماعی مفادات کی تحفظ کرکے اپنے انسان اور اشرف المخلوقات ہونے کا ظبوت دیا وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے نوجوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں میں اپنی معروض کو سمجھنے اپنے بھائیوں کی مسخ شدہ لاشوں کے اسباب جاننے کی یاتو صلاحیت نہ ہو یا تو ایسی خوف طاری ہو کر اس جانب بڑھتا قدم کہیں ان کی انجام ایسا نہ کر پائے تو ایسے لوگوں کو اشرف المخلوقات کے ذمرے میں شمار کرنا خود اس لفظ کی تقدس کی پامالی ہے نگ وناموس کی حفاظت نہ صرف قومی فرض ہے بلکہ یہ انسانی مذہبی و اخلاقی ذمہ داری ہے ایک انسان ہونے کے ناطے ان سے پہلو تہی کرنا مردہ ہونے کی علامت ہے اس لئے تو خلیل جبران نے کہاتھا کہ ایسے لوگ صرف قبر میں نہیں اتارے گئے یقیناً جبران نے صحیح فرمایا تھا کہ آج پورا بلوچ وطن منفی کارروائیوں سے بے چین ہے لیکن بہت سے مردہ ہونے کی علامت نما انسان اس غلامی میں یات چین کی نیند سو رہے ہیں یا دشمن کے ساتھ ان کا رروائیوں میں شریک ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز