جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1741دن ہوگئے

لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1741دن ہوگئے

کوئٹہ ( ہمگام نیوز)لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1741دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں بی ایس او کے سابقہ چیئرمین میر محدم آصف بلوچ ایڈووکیٹ اپنے وفد کے ساتھ لاپتہ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہدمردی کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انسان کی سب سے بڑی طاقت شعور ہے انسان کی طاقت وہ علمی بصیرت ہے جو اسے اپنے قومی سیاست کے سچائیوں کے تجزیے سے حاصل ہوتا ہے بصورت دیگر جہد کار بندوق کی طاقت سے متاثر ہوں اور علم وشعور پر توجہ دیں طاقت بارود کو قرار ردیں اور فہم ودانش سے ہاتھ کھینچ لیں طاقت کیلئے ہتھیار پر انحصار کریں اور اپنے قومی قوت پر توجہ نہ دیں میرے خیال میں یہ بھی ب تدریج ایک گروہی اور انارکی کی ایسی شکل اختیار کرلیتی ہے یا ایسی بھیانک روپ میں سامنے آتا ہے کہ وہ قوم کیلئے آززادی اور خوشحالی کے بجائے ایک تباہی کا موجب بن جاتی ہے انہوں نے مزید کہاکہ طاقت دشمن کے خلاف محض بندوق کی طاقت پر انحصار انتہائی غیر منطقی اور منفی سوچ کی عکاسی کرتا ہے یہ سمجنا کہ ہماری فوجی قوت جتنی زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوتی ہے اتنی جلدی مہم آزادیے کے منزل کو قریب لانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی غیر منطقی اور منفی سیاست کی عکاسی کرتا ہے بندوق ضرور دشمن کے خلاف ایک موثر ہتھیار ہوسکتا ہے جس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں لیکن قومی تحریک اور ایک آزاد سماج کی تشکیل کیلئے سوچ اور شعور کی طاقت سے ہرگز بالاتر نہیں ہے کیونکہ یہ بندوق بھی ایک جہد کار کو ایک سوچ نے ہاتھ میں تھما دیا ہے ایک نظریے نے اسے قومی کاروان کا حصہ بنادیا ہے لہذا بندوق اہم نہیں جس نظریے نے آپ کو مسلح کردیا ہے وہ نظریہ اہم ہے آپ کی قوت اور طاقت اسی ن ظریے اور قومی فکر میں مضمر ہے یاد رکھیں کہ اگر محض طاقت سب کچھ ہوتا تو امریکہ ویتنامیوں سے ہرگز شکست نہیں کھا سکتا تھا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ بندوق کے ذریعے قومی تحریک حاصل کرنے کے خواہاں ہیں مگر وہ پہاڑوں میں نہیں جانا چاہتے ہیں وہ تو جمہوری انداز میں سیاسی جنگ لڑنا چاہتے ہیں اور وہ اپنا اصل ہتھیار شعور وآگہی کو سمجھتے ہیں وہ تو چاہتے ہیں کہ مہذب انداز میں اس مسئلہ کو حل کیا جائے مگر آپ ہی بتائے ایسے ہزاروں اشخاص کو غائب کرکے کیار ریاست یہ پیغام نہیں دے رہی کہ وہ انہیں یونیورسٹیوں کالجوں محلوں اور گھروں کے بجائے پہاڑوں میں بھیجنا چاہتی ہے ۔

 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز