پنج‌شنبه, مارس 28, 2024
Homeخبریںلطیف جوہر بلوچ کے گھر پر فورسز کے چھاپہ شدید الفاظ میں...

لطیف جوہر بلوچ کے گھر پر فورسز کے چھاپہ شدید الفاظ میں مذمت۔بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکے مرکزی ترجمان نے بی ایس او آزاد کے مرکزی رہنماء لطیف جوہر بلوچ کے گھر پر فورسز کے چھاپے اور خواتین بچوں پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سیاسی کارکنوں کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال روز بہ روز شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔گزشتہ روز کولواہ میں بی ایس او آزاد کے مرکزی رہنماء لطیف جوہر کے گھر پر فورسز نے چھاپہ مار کر قیمتی گھریلو اشیاء لوٹنے کے ساتھ ساتھ لطیف جوہر بلوچ کی خاندان کے افراد کی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ بی ایس او آزاد ایک پر امن جمہوری تنظیم ہے جو کہ جمہوری طریقے سے اپنی سیاسی حقوق کا استعمال کررہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بی ایس او آزاد کے لیڈران و کارکنان کے خلاف ایک عرصے سے ریاستی کریک ڈاؤن جاری ہے۔ بی ایس او آزاد کے سابقہ سینئر وائس چئیرمین زاکر مجید بلوچ اور مرکزی چئیرمین زاہد بلوچ بھی ریاستی فورسز کے ہاتھوں اغواء ہو چکے ہیں کئی سال گزرنے کے باوجود وہ تاحال لاپتہ ہیں۔ ایک پر امن جمہوری طلباء تنظیم کے کارکنان و لیڈر ان کے خلاف اس طرح کی سرگرمیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، جن کا مرتکب ایک عرصے سے ریاستی فورسز ہو رہے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے آج کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرنسز کے چئیرمین نصراللہ بلوچ کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری و رہائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کئی سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ریاستی قوانین کے اندر رہ کرپر امن جدوجہد کررہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ماما قدیر بلوچ اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ذمہ داروں کو ریاستی ادارے تنگ کررہے ہیں۔ علاہ ازیں پنجگور سے ایک مہینہ قبل آپریشن کے دوران اغواء ہونے والے بلوچ فرزند خدارحم کی لاش کو آج فورسز نے مقامی انتظامیہ کے حوالے کیا۔ جسے شدید تشدد کے بعد فورسز نے حراست میں شہید کردیا تھا۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے انسانی حقوق کے اداروں و عالمی میڈیا سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کے ہاتھوں سیاسی کارکنوں کی ماورائے عدالت گرفتاریوں ، ان کے خاندان کے افراد کو حراساں کرنے اورمغوی سیاسی کارکنان کی حراستی قتل جیسے سنگیں جرائم کے خلاف آواز اُٹھا کر اپنی پیشہ ورانہ زمہ داریاں ادا کریں۔ کیوں کہ فورسز کے ہاتھوں سول آبادیوں کو نشانہ بنانے اور سیاسی کارکنوں کی اغواء و قتل جیسی کاروائیاں روز بہ روز شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز