شنبه, آوریل 20, 2024
Homeخبریںمذاکرات میرے والد سے بھی کیئے گئے تھے، براہمدغ پاکستان آنا چاہتا...

مذاکرات میرے والد سے بھی کیئے گئے تھے، براہمدغ پاکستان آنا چاہتا ہے تو خوشی کی بات ہے، جمیل بگٹی

کوئٹہ (ہمگام نیوز) نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہاہے کہ مذاکرات میرے والد نے بھی کئے تھے اس کا کیا انجام ہوا اختیارات کس کے پاس تھے برامداغ بگٹی کس سے مذاکرات کرے گا اگر وہ پاکستان آتا ہے توخوشی کی بات ہے اقوام متحدہ کی نگرانی میں جیکب آباد ، کشمور ، جعفر آباد ، ڈیرہ غازی خان او ردیگر اضلاع پر علیحدہ بلوچوں کا صوبہ بنایاجائے پشتون افغانستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا کئی رہنا چاہتے ہیں ان کی مرضی انہوں نے یہ بات جمعرات کو بگٹی ہاوس فاطمہ جناح روڈ پر بلوچستان کے سابق گورنر سابق وزیر اعلیٰ ، سابقہ وفاقی وزیر مملکت نواب اکبرخان بگٹی کی نویں برسی کے حوالے سے ہونے والی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر نوابزادہ شازین بگٹی بھی موجو دتھے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہاکہ برامداغ بگٹی کا بیان میں نے ٹی وی پر دیکھا ہے اوراخبارات میں پڑھا ہے 10، 15،20افراد کو بلوچوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں میرے والد نواب اکبر خان بگٹی سے مذاکرات کیلئے ڈیرہ بگٹی مشاہد حسین اور چوہدری شجاعت آئے تھے ہر د س منٹ کے بعد وہ فون پر اپنے آقاؤں وسے صلاح ومشورہ کر تے تھے کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیارات نہیں تھے میرے والد سے جو مذاکرات کئے گئے تھے اس کا کیا حشر ہوا یہ سب کو معلوم ہے ۔انہوں نے کہاکہ پشتون کئی کہہ چکے ہیں کہ وہ بلوچوں کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں اپنا صوبہ اپنا شناخت چاہتے ہیں ان کو حق ہے جہاں چاہئے جا کر رہے بلوچوں کے اپنی ایک شناخت ہیں اقوا متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کرایا جائے کہ بلوچ کہا رہنا چاہتے ہیں بلوچوں کیلئے جعفر آباد جیکب آباد، کشمول ،ڈیرہ غازی خان پر مشتمل صوبہ بلوچستان بنایا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ برامداغ بگٹی کس سے مذاکرات کرے گا انہوں نے کہاکہ فیصلہ وہی ہوگا بلوچ اکثریت چاہئے گی ہم چاہتے ہیں اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کرائے جائے تاکہ بلوچوں کا اپنا ایک الگ صوبہ ہو اپنی شناخت ہوپشتون پہلے ہی اپنا صوبہ بنانے کے حق میں ہے وہ افغانستان جا کر رہتے ہیں یا اپنا الگ صوبہ بنا تے ہیں یہ ان کا مسئلہ ہے ہمار امسئلہ نہیں ہے نوازادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہاکہ خان قلات نے پاکستان آنے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ فوج سے مذکرات کرے گا اور اس کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کرینگے اس موقع پر نواب اکبرخان بگٹی کے پوتے نوابزادہ شازین بگٹی نے کہاکہ موجودہ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کے پاس بگٹیوں کو دوبارہ ڈیرہ بگٹی میں لا کر آباد کرنے کا اختیار نہیں ہے وہ برامداغ بگٹی سے کیا بات چیت کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ برامداغ بگٹی کے آنے سے حالات یقیناًبہتر ہونگے اور تبدیلی آئے گی ۔انہوں نے کہاکہ ڈیرہ بگٹی میں حالات گزشتہ چند ماہ سے بہتر ہورہے ہیں اور سہرا فوج سر جاتا ہے جن کی وجہ سے وہاں پر حالات بہت بہتر ہوگئے نوابزادہ شازین بگٹی نے دعویٰ کیا کہ سابقہ دور میں تمام اختیارات ایک کرنل کے پاس تھے جو صوبے کو چلا رہا تھا اس دور میں اختیارات میجر اور کیپٹن کے پاس ہیں جو بلوچستان کے حکومت کو چلا رہاہے اصل اختیارات انہی کے پاس اس موقع پروزی اعلیٰ بلوچستان مشیر سید جمال شاہ کاکڑ اے این پی کے مرکزی رہنماء رشید خان ناصر ،سید صالح آغا ۔ اے این پی کے محبت کاکا ،نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالحئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماون نے نواب اکبرخان بگٹی کی زندگی اور شہادت کے بارے میں اظہار خیال کیا اس موقع پر بلوچستان میں افغان کونسل جنرل وحداللہ مومن اور جمہوری وطن پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے بڑی تعداد نے شرکت کی بعد میں نواب اکبر خان بگٹی کی نویں برسی کے حوالے سے لنگر تقسیم کیا گیا

یہ بھی پڑھیں

فیچرز