پنج‌شنبه, آوریل 25, 2024
Homeخبریںمرکز کی غیر آئینی و غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے تنظیم...

مرکز کی غیر آئینی و غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے تنظیم بحران کا شکار ہے : بی ایس او آزاد تربت

تربت ( ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد تربت زون کے سابقہ زونل صدر نواز بلوچ، سابقہ زونل صدر قدیر بلوچ، سابقہ سینیئر جوائنٹ سیکریٹری سازین بلوچ،سابقہ جونیئر جوائنٹ سیکریٹری ماہکان بلوچ،تربت زون کے سابقہ جونیئر جوائنٹ سیکریٹری و شال زون کے سابقہ جونیئر نائب صدر سمّی بلوچ،سابقہ جونیئر جوائنٹ سیکریٹری ھُما بلوچ ،ڈگری کالج کے سابقہ یونٹ سیکریٹری صد گنج بلوچ اور سابقہ ڈپٹی یونٹ سیکریٹری ماھین بلوچ،کیچ گرامر یونٹ کے موجودہ یونٹ سیکریٹری ساچان بلوچ،اور تربت زون ک ممبران جہانزیب بلوچ،فرید بلوچ، باقر بلوچ،سمّی بلوچ،حاجرہ بلوچ، گل صباء بلوچ، رُبینہ بلوچ،پری بلوچ اورسمیر بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں مرکزی کابینہ کے پے درپے غیر آئینی اقدامات اور مرکزی کمیٹی کے چندممبران کی ان اعمال و اقدامات میں شراکت داری کے خلاف احتجاجاً بی ایس او آزاد کے موجودہ باڈی سے اپنے استعفوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک طویل عرصے سے تنظیم بحرانوں کا شکار چلی آرہی ہے اور مرکزی کابینہ اپنے غیر آئینی اقدامات اور غیر سنجیدہ رویوں سے ان بحرانوں کو روز بروز سنگین بنارہے ہیں جسکی واضح غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے میرین اور ستار پر کرپشن کا الزام لگاناہے مرکزی کمیٹی کے حالیہ نام نہاد اجلاس میں مرکزی کمیٹی کے دو سابق ممبران ستار اور میرین پر کرپشن کا الزام ثابت ہونے اور انکی رکنیت ختم کرنے کا ڈھونگ رچایا مگر اس بات کی تربت زون سمیت پوری تنظیم کے ممبران گواہ ہیں کہ ستار اور میرین نے5ماہ پہلے مرکزی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں تمام غیر آئینی اقدامات کی از سر نو تحقیقات ، موجودہ متنازعہ کمیٹی کی تحلیلی اور کونسل سیشن کے انعقاد پر مبنی مطالبات کی صورت میں ایک ڈرافٹ مرکزی کمیٹی کے سامنے پیش کیاتھا مگر کریمہ لابی نے اپنی ہٹ دھرمی کو برقرار رکھتے ہوئے کسی بھی مطالبے کے پورے کرنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا جسکی بناء پر ان دونوں نے احتجاجاً تنظیم سے استعفیٰ دیا تھا اور اس بات کے ہم گواہ ہیں کہ کریمہ اور مرکزی کمیٹی کے ایک ممبر نے ساڑھے چارماہ پہلے تربت زون کے جنرل باڈی اجلاس میں ہم سے کہا تھا کہ ان دونوں نے مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں ایک ڈرافٹ پیش کیا ہے اور مطالبات منظور نہ ہونے کی وجہ سے تنظیم سے استعفیٰ دے دیا ہے مگر اب اپنے گناہوں کو چھپانے کیلئے کریمہ اور کمال میرین اور ستار پر کرپشن ثابت ہونے پر انہیں تنظیم سے نکالنے کا ڈرامہ رچا رہے ہیں جو سراسر دروغ گوئی ہے جب مرکزی کمیٹی کے اکثریتی ممبران استعفیٰ دیا تھا ہم نے اسی بطوراحتجاج کوئی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا مگر کریمہ اور اسکی لابی ہمیں یہ تسلی دیتی رہی کہ ہم معاملات کو سلجھانے اور ان ممبران کو مناکر واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں جو سراسر مناففت تھی جبکہ اسکے برعکس درپردہ وہ ان دوستوں کو کسی بھی طرح متنازعہ بنانے کی سازشوں میں مصروف رہے جسکو عملی جامہ انہوں نے ستار اور میرین پر کرپشن کا الزام لگا کر پہنایاہم گزشتہ دو سالوں سے اس بحران کی وجوہات اور غیر آئینی اقدامات پر سوال اٹھاتے چلے آرہے ہیں مگر مرکزی کابینہ کے متنازعہ عہدیدار ہمیں ہر بار بہلا پھسلا کر رام کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں زون کے ہر جنرل باڈی اجلاس میں جب مرکزی کمیٹی کے ممبران دورے کیلئے آئے تو ہم نے اس تمام تر صورتحال کی وضاحت مانگی مگر ہر مرتبہ وہ اپنے مضحکہ خیز دلائل اور کریمہ اور کمال کے رٹائے ہوئے الفاظ ہمیں سنا کر بات کو گول کرکے چلے جاتے کریمہ اور کمال نے تنظیم کے اکثریتی ممبران کو یا تو غیر آئینی طریقے سے تنظیم سے نکال دیا ہے یا تو پھر انہوں نے احتجاجاً استعفیٰ دیا ہے اب یہ حال ہے کہ تنظیم سکڑ کر صرف ایک علاقے تک برائے نام رہ گئی ہے اور کوئی بھی سیاسی گرمی انجام دینے سے قاصر ہے مگر کریمہ اور کمال نے تنظیم انقلابی و جمہوری اصولوں کے برخلاف من مانے طریقے سے چلانی کی ٹھانی ہوئی ہے گزشتہ چند ماہ کے دوران مرکزی کمیٹی کے اکثریتی ممبران نے انہی غیرسنجیدہ رویوں کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا ہے اور کچھ کو بانک کریمہ اور کمال نے انکے غیر آئینی اقدامات کی مخالفت کرنے کی پاداش میں تنظیم بدرکردیا ہے ہم نے جب بھی ان اقدامات پر احتجاج کیا تو کریمہ ، کمال اور انکی لابی پلیٹ فارم پلیٹ فارم کا رٹا لگاتی رہی مگر دوسری طرف درپردہ سوال اٹھانے اور انکے غیر آئینی اور من پسند اقدامات کی مخالفت کرنے والوں سے چھٹکارا پانے کی سازشوں میں مصروف رہے اپنے انہی اعمال کا پردہ چاک ہونے کے ڈر سے یہ لابی ایک سال گزرنے کے اور ممبران کے شدید مطالبے کے باوجود تنظیم کا کونسل سیشن منعقد کرنے سے کترارہی ہے اپنی انہی غیر سنجیدہ روش کو برقرار رکھتے ہوئے اب ہم پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ کریمہ اور کمال اپنی لابی کے ساتھ کسی بھی طرح اپنے رویے بدلنے کو تیار نہیں اور تنظیم کو ہر صورت اپنے زیرِ نگین رکھ کر من مانے طریقے سے استعمال کرنے کی ٹھانی ہوئی ہے اس لیئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کریمہ اور کمال کے ساتھ مزید کام کرنا انکے تمام غیرآئینی اقدامات اور غیر سنجیدہ ریوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے اس ہم تربت زون کے مذکورہ بالا عہدیداران اور ممبران مستعفی ہورہے ہیں اور ساتھ ساتھ یہ واضح کرتے چلیں کہ ہم بی ایس او آزاد اور شہداء کے فکر کے ساتھ اسی طرح جڑے رہیں گے اور بی ایس او آزاد کے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے اپنی طرح سے جدوجہد جاری رکھیں گے مگر کریمہ ، کمال اور انکی لابی کے زیرِ کام کرکے انکے تمام منفی اقدامات میں شامل ہونا ہمیں کسی صورت قبول نہیں کریمہ لابی کے انہی من مانیوں اور غیر آئینی اور غیر سیاسی اعمال پر گذشتہ دنوں جب بالگتر زون کے جنرل سیکریٹری سمیت درجنوں ممبران نے استعفیٰ دیا تو اس مرکز نے اپنے روایتی ہٹ دھرمی اور فلسفہ انکار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بجائے اسکے بالگتر کے مستعفی ارکان کے بابت سنجیدگی سے سوچتا اور ان مسائل پر غور کرتا انہوں نے انکار کرکے مسائل کے وجود سے ہی انکار کردیا مسائل درکنار ان مستعفی ارکان کے وجود سے ہی انکار کردیا اور ہمیشہ کی طرح پاکستان طرز کا الزام لگا کر یہ کہہ گئے کہ یہ بیرونی سازش ہے ، گذشتہ ۳ سال سے جاری مرکز کے آمرانہ روش ، جانبدرانہ سیاست ، اور تنظیم کو اسکے صحیح ڈگر سے ہٹھانے اور کئی مرکزی کارکنان اور عہدیداران کو تنظیم سے محض اختلاف رکھنے کی پاداش میں فارغ کرنے یا استعفیٰ دینے پر مجبور کرنے جیسے عوامل پر غور کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب بی ایس او آزاد میں مزید رہنا اور کام کرنا قومی فائدہ نہیں بلکہ گروہیت کو تقویت دیکر قومی سیاست کو تباہ کرنا ہے لہٰذا ہم مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہیں اور بہت جلد اپنے آئیندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز