شنبه, آوریل 20, 2024
Homeخبریںمغربی ممالک میں دہشگردی میں ملوث زیادہ تر دہشتگردوں نے پاکستان میں...

مغربی ممالک میں دہشگردی میں ملوث زیادہ تر دہشتگردوں نے پاکستان میں تربیت حاصل کی ۔امریکی رپورٹ

مغربی ممالک میں دہشگردی میں ملوث زیادہ تر دہشتگردوں نے پاکستان میں تربیت حاصل کی یا پھر انہیں وہاں سے احکامات موصول ہوئے۔امریکی رپورٹ
ہمگام نیوز: 2004 سے لیکر ابتک مغربی ممالک کیخلاف زیادہ تر دہشگردانہ کاروائیوں کے تانے بانے پاکستان سے ملتے ہیں ، جن میں وہ دہشگرد بھی شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں کینڈا کو نشانہ بنایا ، ان باتوں کا انکشاف آج جاری ہونے والے ایک امریکی تھنک ٹینک کے رپورٹ میں ہو ہےا ۔ دی نیو امریکا فاونڈیشن اسٹڈی کے نام سے شائع اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ” مغربی ممالک میں دہشگردانہ کارائیوں میں ملوث زیادہ تر دہشتگردوں نے یا تو پاکستان میں تربیت حاصل کی ہوئی تھی یا پھر انہیں پاکستان سے احکامات موصول ہوئے تھے “۔رپورٹ نویس اور صحافی پال کریکشنک کے مطابق ”اس رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اس وقت پاکستان القاعدہ کیلئے ایک محفوظ جنت کی سی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان میں محفوظ ٹھکانے پانے کے بعد القاعدہ وقت کے ساتھ ساتھ اور خطر ناک ہوگیا ہے“ ۔ 2010 میں مغربی ممالک کے خلاف جو بھی خطرناک دہشگردی کے منصوبے بنائے گئے تھے وہ سب پاکستان کے جہادی گروپوں سے کسی نا کسی طور جڑے ہوئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق مغربی ممالک کے خلاف دہشگردی کے سازشوں میں ملوث 53% دہشگردوں نے پاکستان میں تربیت حاصل کی جبکہ 6% نے یمن اور 3% نے عراق میں تربیت حاصل کی اور باقی 38% فیصد کاروائیاں بغیر کسی تربیت کے کی گئی ہیں ۔ اسی طرح 44 فیصد دہشگردانہ کاروائیوں کے احکامات سیدھا پاکستان سے آئے ہیں جبکہ 6 فیصد یمن اور 3 فیصد عراق سے آئے ہیں اور باقی تناسب کا بیرونی ممالک سے روابط کا ابتک پتہ نہیں چل پایا ہے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ” مغربی ممالک میں دہشگردانہ کاروائیوں میں ملوث زیادہ تر لوگ وہ ہیں جو پہلے مغربی ممالک سے پاکستان نیٹو کے خلاف جہاد کیلئے گئے تھے لیکن وہاں انہیں تربیت دینے کے بعد اس بات پر راضی کرلیا گیا کہ وہ دوبارہ مغربی ممالک جاکر دہشگردانہ کاروائیاں کریں ۔ رپورٹ کے مطابق ” پاکستان میں فاٹا دہشگردوں کیلئے ایک محفوظ ٹھکانہ بنا ہوا ہے جس سے امریکا اور تمام مغربی ممالک کو شدید خطرات لاحق ہیں ، اس علاقے میں کئی دہائیوں سے القاعدہ کی اعلیٰ قیادت ، بم ساز ماہرین اور تربیت گاہیں انتہائی محفوظ ہیں ، ان کے ساتھ پاکستانی دہشگرد گروپ جیسے کے تحریک طالبان بھی موجود ہے جو امریکا پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں“ ۔ پاکستان کو اس وقت بے تحاشہ تنقید کا سامنا ہوا جب امریکا نے اسلام آباد کے ایک ملٹری بیس کے بالکل قریب ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کا پتہ لگا کر اسے مار دیا تھا ۔ یہ مضبوط گمان موجود ہے کہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی ان دہشگرد گروپوں کی مکمل حمایت اور معاونت کررہا ہے ۔ کینیڈا میں کئی انٹی ٹیرر ازم کاروائیوں کے دوران دہشگردوں اور پاکستان کے تعلقات طشت ازبام ہوچکے ہیں ۔ برطانیہ میں دہشگرد کاروائیوں کے منصوبہ سازیوں میں ملوث کینیڈین شہری مومن خواجہ بھی تربیت حاصل کرنے کیلئے پاکستان جاچکے تھے ۔ اسی طرح گذشتہ اگست میں کینیڈین پولیس نے ایک دہشگردی کے منصوبے کو ناکام بنایا تھا اس منصوبے کے تانے بانے پاکستان سے مل رہے تھے اور 15 مارچ کو پولیس نے دو کینیڈین شہری فرید امام اور میوند یار پر فرد جرم عائد کیا تھا جن پر یہ الزام ہے کہ وہ 2007 میں دہشگردی کی تربیت حاصل کرنے پاکستان جاچکے ہیں ۔ امریکی حکام نے ان میں سے فرید امام کی شناخت کرلی تھی جو پاکستان میں یوسف کے نام سے ایک تربیتی کیمپ چلاتے تھے ۔ اس پر الزام ہے کہ انہوں نے تین امریکی
شہریوں کو دہشگردی کی تربیت دی تھی جنہیں بعد میں نیو یار ک میں دھماکے کرنے تھے ۔
بشکریہ نیشنل پوسٹ

یہ بھی پڑھیں

فیچرز