جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںمنیٰ میں بھگدڑ کی تحقیقات ہونا چاہییں، ایرانی صدر کا مطالبہ

منیٰ میں بھگدڑ کی تحقیقات ہونا چاہییں، ایرانی صدر کا مطالبہ

تہران(ہمگام نیوز) ایرانی صدر حسن روحانی نے مطالبہ کیا ہے کہ حج کے دوران منیٰ میں پیش آنے والے بھگدڑ کے واقعے اور اس کے نتیجے میں ساڑھے سات سو سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کی جانا چاہییں۔

ایرانی صدر نے یہ مطالبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے اپنے خطاب میں کیا۔ روئٹرز کے مطابق اس مطالبے کے لیے اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم استعمال کر کے ایران نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ عالمی برادری اس سانحے کی باقاعدہ چھان بین کے لیے سعودی عرب پر دباؤ ڈالے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس اس لیے بھی اہم ہے، کہ عالمی رہنما اس بار عالمی ترقی کے لیے نئے اہداف کا تعین کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق ایران کی جانب سے اس واقعے کو اپنے روایتی حریف ملک سعودی عرب کے خلاف استعمال کرنے کی ایک وجہ ان دونوں ممالک کی خطے میں اثر و رسوخ میں اضافے کے لیے جاری رسہ کشی بھی ہے۔ دونوں ممالک اسلامی دنیا میں خود کو ’قائد‘ کے طور پر منوانے کی کوششوں میں ہیں۔

193 رکنی جنرل اسمبلی سے خطاب میں حسن روحانی نے زور دیا کہ اس حادثے اور رواں برس دوران حج پیش آنے والے ایسے ہی دیگر واقعات کی چھان بین ضروری ہے، تاکہ ان کے اسباب کا تعین کیا جا سکے۔ انہوں نے منیٰ میں بھگدڑ کے واقعے کو ’لرزہ خیز‘ قرار دیا۔

جمعے کے روز سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس واقعے کا سبب حجاج کا سکیورٹی کے لیے دی گئی ہدایات کو نظر انداز کرنا تھا۔ سعودی عرب کے شاہ سلمان اس واقعے کے بعد حج انتظامات پر نظرثانی کے احکامات جاری کر چکے ہیں جب کہ وزیرصحت خالد الفلیح کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی۔

اطلاعات کے مطابق اس حادثے میں 131 ایرانی شہری بھی ہلاک ہوئے اور ایران کی جانب سے اس بھگدڑ پر مقامی اور عالمی دونوں سطحوں پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے نیو یارک ہی میں ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ اس واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ اپنی ایک ملاقات سے قبل ان کا کہنا تھا، ’’یہ ایسا واقعہ نہیں جس پر سیاست کی جائے۔ مجھے امید ہے کہ ایرانی رہنما ہوش مندی سے کام لیں گے اور ان لوگوں کے بارے میں سوچیں گے، جو اس حادثے سے متاثر ہوئے۔ اس سلسلے میں تحقیقات کے نتائج کا انتظام کرنا بہتر ہو گا۔‘‘

قبل ازیں جمعے کے روز حسن روحانی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس سانحے کی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے اپنے تجربہ کار فوجی یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی کے لیے تعینات کر رکھے ہیں۔ ان کی مراد ممکنہ طور پر یہ تھی کہ حج کے دوران تعینات کیے گئے اہلکار بہت تجربہ کار نہیں تھے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ صرف دو ہفتے قبل مکہ میں مسلمانوں کے مقدس ترین مقام مسجد الحرام کے احاطے میں تعمیر و توسیع کے لیے نصب ایک کرین گر گئی تھی، جس کے نتیجے میں قریب 110 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز