چهارشنبه, آوریل 24, 2024
Homeاداریئےنوشکی تا سبی پاکستانی فوج کا سخت محاصرہ۔ ہمگام اداریہ

نوشکی تا سبی پاکستانی فوج کا سخت محاصرہ۔ ہمگام اداریہ

گذرتے وقت کے ساتھ پاکستانی فوج بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آپریشنوں کے شدت میں روز افزوں اضافہ کررہا ہے اور ان خونی آپریشنوں کے دائرے کو مزید وسعت دیتے ہوئے پاکستانی فوج اپنے فوج کو فضائی مدد کے ساتھ بلوچستان کے اندرونی علاقوں میں متحرک کررہا ہے تاکہ وہاں بڑے پیمانے کے آپریشن کیئے جاسکیں ان علاقوں میں قلات ، نوشکی ، پتکین ، لجے ، دشت گوران اور دوسری طرف بولان ، آب گم ، شاہرگ ، سانگان ، بزگر ، سنجاول ،ہرنائی شامل ہیں ۔ ابھی تک ان علاقوں کو گھیرنے اور فوجی پیشقدمی کے پیش نظر کئی بستیوں کو لوٹ مار کے بعد آگ لگائی گئی ہے اور آمدورفت کے تمام راستوں کو بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے بلوچ آبادیاں محصور ہوچکی ہیں بہت سے علاقوں میں بمباریوں کی بھی اطلاعات ہیں جس کی وجہ سے درجنوں بلوچ شہید اور کئی زخمی ہوچکے ہیں ۔ علاقوں کے دور افتادہ ہونے اور فوج کے ہاتھوں محاصرے میں ہونے کی وجہ سے تفصیلات میڈیا میں نہیں آسکی ہیں لیکن عینی شاھدین کے مطابق شہید اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
اسی سلسلے میں گذشتہ دن پاکستانی فوج نے قلات اور نوشکی کی طرف سے پیشقدمی کرتے ہوئے بیچ کے تمام علاقوں کو گھیر لیا ہے ، اور لجے کے علاقے میں پیشقدمی کرتے ہوئے اسے اپنے مکمل تحویل میں لیا ہوا ہے ، اس دوران گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور بعد ازاں کئی گھروں کو جلا دیا گیا ہے ساتھ میں کئی بلوچوں کے اغواء اور خواتین و بچوں پر شدید تشدد کی بھی اطلاعات ہیں ۔فوج کے حکم پر لجے کے بازار کو سِیل کردیا گیا اور آمدروفت کے تمام راستے بند کردیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے اہل علاقہ راشن کے شدید قلت کا شکار ہوچکی ہے ، حتیٰ کے علاج معالجے کے غرض سے بھی لوگوں کو جانے نہیں دیا جارہا ۔ لجے میں گھروں کو آگ لگانے اور آبادیوں کو محصور کرنے کے بعد پاکستانی فوج نے لجے کے ملحقہ علاقے پتکین میں نئے ہیلی پیڈز بنانا شروع کردیا ہے ، ساتھ میں بھاری پاکستانی زمینی فوج بھی علاقے میں آرہی ہے اور پورے علاقے میں وقتاً فوقتاً جاسوسی تیاروں کی پروازیں بھی تواتر کے ساتھ جاری ہیں ۔ اس سے ظاھر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج نے قلات ، نوشکی اور ملحقہ علاقوں میں ایک بہت بڑے فوجی آپریشن کی تیاری شروع کردی ہے جس میں حسبِ معمول سینکڑوں عام معصوم بلوچ شہریوں کو نشانہ بنایا جائے ، جو ہلاکتوں کی تعداد میں ہوشرباء اضافہ کرسکتا ہے ۔
پاکستانی فوج کی یہ تیاریاں بولان ،شاہرگ ، سانگان ، بزگر ، سنجاول ، ہرنائی اور سبی کے علاقوں میں بھی جاری ہیں ۔ ان علاقوں کو پاکستانی بری فوج فضائیہ کی مدد سے اپنے گھیرے میں لے چکی ہے اور آئے روز فضائی بمباریاں ہورہی ہیں اس دوران دور مار توپوں کا بھی آزادانہ استعمال ہورہا ہے ۔گذشتہ دنوں پاکستانی جیٹ تیاروں نے ہرنائی کے پہاڑی علاقوں میں بلوچ آبادیوں پر بمباری شروع کردی جس میں درجنوں مرد ، خواتین اور بچے زخمی ہوئے اور ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں ، بلوچوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کیلئے دیہی بلوچ آبادیوں میں بکریوں کے ریوڑوں پر بھی بلا اشتعال وقفے وقفے سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شیلنگ کی گئی جس کی وجہ سے بھاری تعداد میں مال مویشیاں ہلاک ہوئے ہیں ۔ ان علاقوں کے محاصرے میں ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو طبی امداد بھی حاصل نہیں ہورہی جس کی وجہ ہلاکتوں کے تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے ، انہی آپریشنوں کے ایک کڑی میں بولان کے علاقے آب گم میں بھی آپریشن کرکے چار بلوچ فرزندوں کو اغواء کیا گیا اور اس وسیع تر فوجی نقل و حرکت سے یہ واضح ہورہی ہے کہ پاکستانی فوج ان علاقوں میں ایک انتہائی شدید اور وسیع پیمانے کا آپریشن کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
پاکستان جس طرح ذمینی سطح پر بلوچستان کو اپنے فوج کی مدد سے محصور کررہا ہے اور بہت سے آبادیاں مسلسل فوجی گھیر ے میں ہیں ، اسی طرح بلوچستان کے خبروں کو بھی بلوچستان میں ہی مبحوس کردیا گیا ہے جو بلوچستان سے باہر نہیں پہنچ پارہی ہیں ، پاکستانی میڈیا مکمل اپنے فوج کے شانہ بشانہ اسکے پیرول پر کام کررہی ہے جس کا مقصد بلوچستان میں ہونے والے مظالم کو دنیا کے نظروں سے چھپانا ہے اور بلوچ میڈیا کو طاقت کے ذریعے پاکستان نے دبا دیا ہے جس میں درجنوں بلوچ صحافیوں کو شہید اور اخباروں پر پابندی لگانے جیسے عمل شامل ہیں ، اسی طرح عالمی میڈیا کا بلوچستان میں داخلہ ممنوع ہے۔ اسی وجہ سے بلوچستان میں پاکستانی فوج اپنی من مانی کرتے ہوئے روزانہ نہتے بلوچوں کا خون بہا رہا ہے اور عالمی میڈیا و اداروں میں کبھی بلوچستان کی خبریں جگہ نہیں لے پاتیں ۔ گوکہ بلوچستان میں آپریشن معمول کی بات ہیں لیکن پاکستانی فوج کے وسیع تر تیاریاں بتارہی ہیں کہ آج بلوچستان میں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لینے کے کگار پر ہے ،بلوچستان میں ممکنہ وسیع تر قتل عام کے پیش نظر پہلے سے ہی عالمی ادارے اپنی ذمہ داریاں محسوس کرتے ہوئے عملی اقدامات اٹھائیں تو انسانی تاریخ کے ایک ممکنہ سیاہ باب کو رقم ہونے سے پہلے بند کیا جاسکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز