پنج‌شنبه, آوریل 18, 2024
Homeخبریںپاکستان افغان پناہ گزینوں سے 'زیادتیوں' کو روکے: ایچ آر ڈبلیو

پاکستان افغان پناہ گزینوں سے ‘زیادتیوں’ کو روکے: ایچ آر ڈبلیو

انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہاں افغان پناہ گزینوں کو پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کو روکے اور اس ضمن میں پناہ گزینوں سے متعلق بین الاقوامی اور مقامی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنائے۔

بدھ کو اپنی ایک تازہ رپوٹ میں “ایچ آر ڈبلیو” کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے تناظر میں پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو مختلف انداز میں ہراساں کیے جانے کا سلسلہ تیز ہو گیا اور ان لوگوں کو زبردستی ان کے ملک واپس جانے کے لیے بھی مقامی پولیس اور انتظامیہ مبینہ طور پر دباؤ ڈالتی آ رہی ہے۔

تنظیم کے مطابق اس نے پاکستان میں بسنے والے 46 اور افغانستان واپس جانے والے 50 افغان شہریوں کے علاوہ دونوں ملکوں کے حکام، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین، غیر سرکاری تنظیموں، صحافیوں اور دیگر مبصرین سے سوال و جواب کرنے کے بعد یہ رپورٹ مرتب کی ہے جس کا عنوان ہے “تم یہاں کیا کر رہے ہو؟، پاکستان میں افغانوں کے خلاف پولیس کی زیادتیاں۔”

ایشیا کے لیے ایچ آر ڈبلیو کے نائب ڈائریکٹر فیلم کائن کہتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گرد حملوں سے بچاؤ کرے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، “لیکن افغان آبادی کے خلاف پولیس کو انتقامی کارروائی کرنے کی اجازت دینا نہ تو قانونی ہے اور نہ ہی انسداد دہشت گردی کے لیے موثر۔”

انھوں نے پاکستان کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت پر زور دیں کہ وہ افغان پناہ گزینوں اور غیر اندارج شدہ افغانوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں کو روکے۔ عطیات اور امداد فراہم کرنے والی تنظیموں کو چاہیے کہ افغان پناہ گزینوں اور وطن واپس چلے جانے والوں کو رہائش، تعلیم اور صحت کے مواقع فراہم کرنے کے لیے پاکستان اور افغانستان کی معاونت میں اضافہ کریں۔

کائن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت افغان پناہ گزینوں سے متعلق ایک طویل المدت حکمت عملی تشکیل دینی چاہیے۔

پاکستانی حکومت کے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں وہ افغانوں کی باعزت وطن واپسی کے عزم پر قائم ہیں۔

حکام کے مطابق افغانوں سے زبردستی نہیں کی جائے گی اور اُن کی واپسی کا عمل رضا کارانہ ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز