جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںپاکستان اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے: بنگلہ دیش

پاکستان اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے: بنگلہ دیش

ڈھاکہ ( ہمگام نیوز) بنگلہ دیش کے دفترِ خارجہ نے ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر شجاع عالم کو طلب کر کے انھیں ایک احتجاجی مراسلہ دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کو بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان نے بنگلہ دیش میں حزبِ مخالف کے دو رہنماؤوں کو پھانسی دیے جانے پر شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے بنگلہ دیش سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نو اپریل 1974 کو کیے جانے والے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے مفاہمتی انداز اپنائے۔سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب حزب اختلاف کے دو رہنماؤں صلاح الدین قادر چودھری اور علی احسن محمد مجاہد کو سنہ 1971 میں پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب ہونے ڈھاکہ کی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔

ان دونوں رہنماؤں پر قتل عام اور ریپ کا الزام تھا جس کی دونوں نے تردید کی تھی۔ڈھاکہ سے بی بی سی کے نامہ نگار اکبر حسین کے مطابق پاکستانی ہائی کمشنر سے ملاقات کے بعد ریاستی وزیر برائے امورِ خارجہ شہریار عالم نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ جنگی مجرموں کو سزا دینا بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے۔انھوں نے پاکستانی دفترِ خارجہ کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو توقع ہے کہ اس کے داخلی معاملات کا احترام کیا جائے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو اس قسم کے بیانات دینے کا کوئی حق نہیں ہے اور یہ سفارتی آداب کے بھی خلاف ہے۔اس موقع پر بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے واضع کیا کہ 1974 میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں جنگی جرائم کے حوالے سے بات نہیں ہوئی تھی بلکہ اس میں اشیا کی منتقلی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات ہوئی تھی۔بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کی پارلیمینٹ نے جنگی جرائم میں ملوث افراد کی پھانسیوں پر ایک قرارداد منظور کی تھی تاہم پاکستان نے سرکاری سطح پر بنگلہ دیش سے کچھ نہیں کہا تھا۔پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان 1971 کے سانحہ کے تناظر میں بنگلہ دیش میں جاری متعصب عدالتی کارروائی سے متعلق عالمی برادری کے ردعمل کو بھی دیکھ رہا ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 1971 کے معاملات کو بھلا کر آگے بڑھنے کی سوچ اپنانے پرزوردیاگیا ہے اور اس سے خیرسگالی اور ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔سنہ 2010 سے دو مختلف ٹرائبیونل جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں۔ٹرائبیونل کی جانب سے مجرم ٹھہرائے گئے زیادہ تر افراد کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے اور جماعتِ اسلامی کا کہنا ہے کہ یہ تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز