جمعه, مارس 29, 2024
Homeخبریںپاکستان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا اپنا وعدہ پورا کرے، عبداللہ...

پاکستان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا اپنا وعدہ پورا کرے، عبداللہ عبداللہ

نیویارک(ہمگام نیوز) افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ سرحد پار سے حملے کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے شدت پسند ان کے ملک میں حملہ کر کے جنگ سے دوچار غربت زدہ ملک کو کمزور کر رہے ہیں۔

عبداللہ عبداللہ نے قندوز پر طالبان کے حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی پیر کی رات کو جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ اس حملے میں طالبان نے افغانستان کے اہم شمالی شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض حملے سرحد پار سے ہوتے ہیں اور ’ہم پاکستان سے وہ کرنے کو کہہ رہے ہیں جن کا چند ماہ قبل ان کے رہنماؤں نے ہم سے کرنے کا وعدہ کیا تھا، انھوں نے معلوم شدہ شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی پر اتفاق کیا تھا۔‘

قندوز وہ پہلا شہر ہے جو 2001 میں امریکی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے پہلی بار طالبان کے قبضے میں گیا ہے۔

سینکڑوں طالبان نے بڑے منظم طریقے سے اس شہر پر کئی جانب سے حملہ کیا تھاجس کے باعث افغان فوج اور حکام پسپا ہو کر ہوائی اڈے میں جمع ہو گئے ہیں۔ طالبان نے قندوز میں سرکاری عمارتوں کے علاوہ جیل پر بھی حملہ کیا اور سینکڑوں قیدیوں کو رہا کرا لیا۔

عبداللہ عبداللہ نے افغانستان میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بغیر بیرونی حمایت کے ’اب تک یہ سطحی قسم کی گوریلا جنگ ختم ہوکر تاریخ کا حصہ بن چکی ہوتی۔‘

انھوں نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ ایک دن بغاوت کی شکست تو ہوگی۔ ’یہ تمام کوششیں بالآخر ہمیں جھکانے میں ناکام ثابت ہوں گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شدت پسندوں کی پناہ گاہیں اور ان کی حمایت افغانستان کے اندرونی حالات کو مسلسل خراب کر رہے ہیں۔ اس میں حقانی نیٹ ورک ایک اہم مجرم ہے اور ’اس کو تباہ کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ ہمارا مطالبہ رہا ہے۔‘

عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ اس سلسلے میں علاقے کےسٹیک ہولڈرز اور عالمی برادری کو موجودہ صورت حال کی سنگينی کو سمجھنا ہوگا اور انھیں اس بارے میں ہر لحاظ سے ہماری مدد کرنی چاہیے تاکہ طالبان کے ساتھ بات چیت اور مصالحت کے لیے اعتماد سازی کی فضا قائم کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز