شنبه, آوریل 20, 2024
Homeخبریںکوئٹہ کے بعد سندھ سے بھی مزید بلوچ خواتین ریاستی اداروں نے...

کوئٹہ کے بعد سندھ سے بھی مزید بلوچ خواتین ریاستی اداروں نے اغوا کر لیئے ہیں، بی آر پی

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے کوئٹہ سے آزادی پسند بلوچ رہنما ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ کی اہلیہ، بچوں سمیت دیگر خواتین کے اغوا کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی افواج نے بلوچ خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ ۲۰۰۶ میں شروع کیا تھا لیکن ۲۰۱۱ میں جس طرح نواب براہمدغ بگٹی کی ہمشیرہ اور ان کی معصوم بچی کو نشانہ بنا کر شہید کیا گیا اس کے بعد پاکستان فوج نے جہد کاروں کے خواتین اور بچوں کو اٹھانے اور انھہیں حراسا کرنے کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع کردیا حالیہ دنوں نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی، بولان، کوہستان مری اور آواران سے سینکڑوں کی تعداد میں نہتے خواتین اور معصوم بچوں کو اٹھایا گیا جن میں کچھ کو بعد میں رہا کیا گیا لیکن بیشتر تاحال لاپتہ ہیں دو روز قبل کوئٹہ سے ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ کی گھر کے بچوں اور خواتین کو اغوا کیا گیا جبکہ اس واقع کے دوسرے روز دوبارہ کوئٹہ میں ہی بشیر چوک قمبرانی روڈ پر ایک گھر پر چھاپہ مارکر مزید ایک بلوچ خاتون کو اس کے چار بچوں ،ڈیڑھ سالہ عرفان بلوچ، سات سالہ گوہرام بلوچ،9سالہ میرک بلوچ،اور 17سالہ بیبرگ بلوچ کے علاوہ 18سالہ کزن سمیع اللہ بلوچ، اور 16سالہ بھتیجا شاہ میر سمیت شدید تشدد کے بعد اغواء کرلیا۔ حکومت کے کٹ پتلی اہلکار جبری طور پر اغوا کیئے گئے خواتین کو مسلح تنظیموں سے جوڑ کر افغان بارڈر پر ان کی اغوا کو تسلیم کررہے ہیں جو حقیقت کے بر عکس ہے خواتین کو کوئٹہ سے اٹھایا گیا ہے جہاں وہ ریڑ کی ہڈی کی علاج کے غرض سے موجود تھی۔ جبکہ گزشتہ سب سندھ شہر حیدر آباد کے قریب کچہ کے علاقے سے سہنڑا ولد بگٹی کی اہلیہ ماہ بی بی، بارہ سالہ بیٹا ریاض اور دیگر تین خواتین اور پانچ بچوں کوسندھ رینجر اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اٹھا کر لے گئے سہنڑا بگٹی خود آنکھوں کی روشنی سے محروم ہیں اور انھہیں چار سال قبل پاکستانی فوج نے سندھ کے شہر کشمور سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے ترجمان کا کہنا تھا کہ 2006 کی ڈیرہ بگٹی آپریشن کے بعد سے ہزاروں بلوچ سندھ، پنجاب اور افغانستان تک ہجرت کرنے پر مجبور ہوئےہیں جنہیں ہر کچھ مہینے میں پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکار نشانہ بناتے ہیں یا پھر ان کے گھر کی خواتین کو اٹھا کر لے جاتے ہیں ترجمان کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں کے اغوا اور انہیں حراسا کرنے سے پاکستانی افواج اپنے مزموم مقاصد کے حصول میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے بنگلادیش میں اسی شکست خردہ فوج نے خواتین اور بچوں کے خلاف وسیع پیمانے پر تشدد کا سہارا لیا تاکہ آزادی کی تحریک کو ختم کر سکے مگر تمام حربے ناکام رہے اور آخر میں اسے بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان فوج جس طرح کے بھی ہتھکنڈے آزمائے شکست قبضہ گیر ریاست کی مقدر میں لکھی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ گھروں کی چادر و چار دیواری کی تقدوس کو پامال کر کے بلوچ خواتین کو اٹھا کر انھہیں مسلح تنظیموں کا رکن قرار دینے جیسے گھٹیا ترین حرکات سے ظاہر ہورہا ہے کہ پاکستانی فوج شکست سے دوچار ہورہا ہے اس لیئے اس جنگ کو ایک نیا رخ دینے کی کوشش کررہا ہے جو یقینا پاکستانی فوج کی بلوچ سرزمین پر قبضے کا آخری حربہ ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز