پنج‌شنبه, آوریل 18, 2024
Homeخبریں​بلوچستان: 80 فیصد بچے میٹرک سے پہلے پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں

​بلوچستان: 80 فیصد بچے میٹرک سے پہلے پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں

کراچی (ہمگام نیوز) رپورٹ کے مطابق، بلوچستان میں سیکنڈری سطح کے اسکول کی عمر کے صرف 20 فیصد بچے میٹرک کا امتحان دیتے ہیں، جبکہ صوبے کے 80 فیصد بچے یا تو اسکول میں داخل ہی نہیں ہوتے یا میٹرک سے پہلے ہی تعلیم کا سلسلہ منقطع کر دیتے ہیں

ٴبلوچستان میں تعلیم کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے کے 80 فیصد بچے میٹرک، یعنی دسویں جماعت تک پہنچنے سے پہلے ہی اسکول چھوڑ دیتے ہیں۔

یہ انکشاف تعلیم کیلئے سرگرم غیر سرکاری تنظیم کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، بلوچستان میں سیکنڈری سطح کے اسکول کی عمر کے صرف 20 فیصد بچے میٹرک کا امتحان دیتے ہیں، جبکہ صوبے کے 80 فیصد بچے یا تو اسکول میں داخل ہی نہیں ہوتے یا میٹرک سے پہلے ہی تعلیم کا سلسلہ منقطع کر دیتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، صوبے میں مجموعی طور پر ہر سال 90 فیصد طلبا و طالبات بورڈ کے امتحانات پاس کر جاتے ہیں۔ لیکن، ان میں سے نصف سے زائد صرف ‘سی گریڈ’ میں پاس ہوتے ہیں۔

یہ رپورٹ بلوچستان کی تعلیمی صورتحال کی عکاس ہے، جسے ایک غیر سرکاری سطح پر کام کرنے والی تنظیم، ‘الف اعلان’ نے جاری کیا ہے۔ اس کا عنوان ہے: ’پاس یا فیل؟ بلوچستان میں میٹرک کے امتحانی نتائج اور مستقبل میں اس کی اہمیت‘۔

’الف اعلان‘ تنظیم کے ترجمان، سمیع خان کا کہنا ہےکہ ’امتحانی نتائج کسی بچے کی کارکردگی سے بھی زیادہ تعلیمی نظام کی کارکردگی کی عکاسی کرتے ہیں۔ معیار تعلیم کی جانچ اور تعلیمی نظام میں بہتری کیلئے امتحانی نتائج سے استفادہ بہت ضروری ہے۔‘

دوسری جانب، انھوں نے سرکاری اسکولوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اے پلس یا اے گریڈ’ میں پاس ہونے والے سب سے زیادہ بچے 62.5 فیصد سرکاری اسکولوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ اسکول نہ صرف مجموعی طور پر سب سے آگے ہیں، بلکہ الگ الگ مضامین کے حساب سے بھی سب سے بہتر نتائج رکھتے ہیں۔ اردو، انگریزی، ریاضی اور کمپیو ٹر کے مضامین میں ان اسکولوں کی کارکردگی واضح طور پر بہتر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجموعی کارکردگی اور مضامین کے حساب سے بھی سرکاری اور نجی اسکولوں کے درمیان بہت زیادہ فرق نہیں۔ سرکاری اور نجی اسکولوں کے خراب نتائج مجموعی طور پر ناقص معیار تعلیم کی نشاندہی کرتے ہیں‘۔

رپورٹ کے مطابق میٹرک کا امتحان دینے والے 71 فیصد بچے سرکاری اسکولوں سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ 26 فیصد نجی اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔ اور بقیہ 3 فیصد بچوں کا تعلق ‘دیگر سرکاری اسکولوں’ یعنی فوج اور وزارت محنت کے زیر انتظام اسکولوں سے بتایا گیا ہے۔

 بلوچستان میں لڑکیوں کی شرح تعلیم کے حوالے سے رپورٹ کہتی ہے کہ صوبے کی طالبات تعلیمی کارکردگی سمیت بہت سے شعبوں میں طلبا سے بازی لے جاتی ہیں۔ سال 2001 اور سال 2015 کا تقابلی جائزہ کے مطابق، میٹرک کا امتحان دینے والی طالبات کی شرح میں193 فیصد اضافہ ہوا اسکے برعکس طلبا کے جن کی تعداد میں صرف 54 فیصد ہی اضافہ سامنے آیا۔۔رپورٹ میں طالبات کی شرح تعلیم میں اضافے کا سبب انھیں دستیاب ہائی اسکولوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ براہ راست تعلق بتایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز