خود پاکستانیوں کے نظر میں پاکستان اب ایک قابل عمل ریاست نہیں رہا! اس سے کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا، یہ وہ حقیقت ہے جس کا مقتدرہ قوت کو پہلے ہی علم ہے مگر ذاتی مفادادت کی خاطر بے سود جگاڑ کی بنیاد پر اس غیرفطری ریاست کو چلانے کی جتن کر رہے ہیں لیکن اب پنجاب کی عوام کو بھی اچھی طرح ادارک ہوچکی ہے کہ یہ کمپنی اب چلنے والی نہیں۔

پنجاب کی فوجی حاکموں کی احمقانہ پالیسیوں کی وجہ سے مقبوضہ بلوچستان اکسویں صدی میں دنیا کی پسماندہ ترین خطوں میں سانس لے رہی ہے، مگر اس سے بھی پنجابی حاکموں کا دل ٹھنڈا نہیں ہوتا، پنجاب کی وحشی حکمران پتہ نہیں کس مٹی کے بنے ہوے ہیں۔ بظاہر تعلیم یافتہ ہیں مگر ان کا بلوچ نوجوانوں کے ساتھ وحشی پن کے رویے نے پنجاب کے خلاف بلوچ عوام کے دلوں میں نفرت کی آگ بھڑکا دی ہے۔

دہاہیوں پر محیط پنجاب کی ناجائز اور ناقابل برداشت روش نے بلوچ عوام کو اس نتیجے تک پہنچا دیا ہے کہ اس قوم کے ساتھ رہنا ممکن نہیں۔ پنجابی قوم بذات خود ایک فطری غلام قوم ہے انگریزوں نے اپنے زمانے میں انہیں خوب استعمال کیا۔ جانےسے پہلےانگریزوں اور ایک بےوقوف ہندوستانی مسلمان گجراتی نے اس غلام قوم کو بلوچستان پر مسلط کیا۔

اس غلام قوم کو احساس نہیں کہ خود انکی قوم کی آبادی کیڑے مکوڑوں کی طرح بڑھ چکی ہے اور ان کو یہ بھی احساس نہیں کہ انکی حیثیت ایک طفلیہ کی ہے جو اپنی سماجی ضروریات زندگی کی مشینری کو چلانے کیلئے بلوچستان سندھ اور پختونستان کے وسائل پر ڈاکہ ڈال کر خود کوزندہ رک رہا ہے، اس قوم میں خوداری کا رمک وجود نہیں رکھتا۔

پنجابی فوجی حکمرانوں میں اس بات کا احساس نہیں کہ انکی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے 240 ملیون انسانوں کی زندگیاں اجیرن بن چکی ہیں مگر پھر بھی انکی شاہانہ رھن سہن انکی رہائشی کالونیاں انکے الگ تعلیمی اور کھیل کے ادارے اور اولادیں باقی پنجابی عوام سے اشرافیہ اور غریب کے درمیان امتیازی لکیر کے ساتھ الگ تلگ ہیں۔

ان کے جاہل فوجی نوجوان افیسران نہتے بلوچ نوجوانوں کو پکڑ کر وحشیوں کی طرح اذیتیں دیکر قتل کر دیتے ہیں۔ ان نوجوان فوجی افسران کو مذہب اور جذبات کی بنیاد پر تربیت اور تعلیم دی جاتی ہے کہ بلوچ پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔ حالانکہ بلوچوں نے نا اسلام کے خلاف کوئی غلط قدم اٹھایا ہے اور نا ہی پاکستان بنانے کی گناہ میں کوئی بلوچ رہنما شریک تھا جہاں لاکھوں لوگ بلاوجہ مروائے گئے۔

نوجوان پنجابی فوجی افسران کو یہ پٹی پڑھائی گئی ہے کہ پاکستان شہیدوں کا وطن ہے، انکے کان بھر دیے جاتے ہیں کہ پاکستان بنانے اور حاصل کرنے کیلئے لاکھوں لوگ شھید ہوئے۔ واقعی لاکھوں لوگ مارے گئے لیکن تاریخ کے اس ہولناک باب کے حوالے ان پنجابی افسران کو یہ objective question یا معروضی سوال ہرگز پڑھایا نہیں جاتا کہ مذہب کی بنیاد پر کس طرح ایک غیرفطری ریاست قائم کی جاسکتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو سارے عرب جو ہم مذہب اور ہم زبان ہیں ایک ہی ریاست بنالیتے اور سارے دوسرے مسلم ممالک بھی انکے ساتھ ضم ہوجاتے۔

مگر پھر بھی کھبی ان کےذہن میں یہ بات نہیں آتی کہ مذہی جذبات کے تحت اس ملک کے بنانے میں لاکھوں لوگ بلاوجہ مارے گئے تو اس پر فخر کرنے کی کون سی بات بنتی ہے؟ یہ حماقت کی انتہا تھی۔ ہندوستان یا پنجاب کی تقسیم میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے مگر پھر بھی یہ لوگ شرمسار ہونے کے بجائے فخر محسوس کرتے ہیں کہ جی پاکستان کی خاطر شھید ہوئے! کیا کوئی مہذب انسان لاشوں پر تعمیرشدہ عمارت میں زندگی کرسکتا ہے؟

سخت تجربات اور تلخ حقائق کو جانتے ہوئے بھی یہ حماقت اور مذہبی جنونیت پنجاب کے ہر شھر میں آب و تاب کے ساتھ روز اپنی کرشمہ سازیوں کو دکھاتی ہے۔ مدرسوں میں پڑھے لکھے انکے جہادی فورسزعربی خطاطی میں لکھا گیا ہر عبارت ان کو ایک قرانی نسخہ نظر آتا ہے۔ ہر بات پر ان کو شان رسول و اسلام دشمنی کی بو آتی ہے۔ گدھ اور لکڑبھکڑ کی طرح زندہ انسانوں پرٹوٹ پڑتے ہیں، جب تک بیچارے کی کچومر نکل نہیں جاتا اس وقت تک انکو نہیں چھوڑتے۔

اس بدبخت قوم کے جاہل فوجی و سول بیوروکریٹ اشرافیہ طبقہ نے بلوچستان کو پاکستان کے ساتھ چمٹا رکھنے کی خاطر بیرونی اور اندرونی طور پر بلوچستان کو مکمل طور پر پنجاب کے نرغے میں رکھا ہوا ہے۔ اندرونی طور پر بلوچستان کے ہرمعاملے کو micromanage کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے انتظامی معاملات کو چلانے اور کنٹرول کرنےکی تمام اختیارات کوئٹہ کینٹ میں قائم پاکستان آرمی کنٹونمنٹ کے کورکمانڈر کے پاس ہیں جہاں پنجابی کورکمانڈرز بلوچ قوم کو contain کرنے کی احکامات اسکرپٹ کے ساتھ جاری کرتے ہیں۔ ان کمانڈروں کی گری ہوئی حرکتوں کا کوئی حد نہیں۔ یہ فوجی افسران بلوچستان میں قاتل، منشیات فروش اور کرپٹ لوگوں کو اٹھا کر نمائندے کے طور پر بلوچوں کے سر تونپ دیتے ہیں۔

راولپنڈی کورکمانڈرز ہیڈکواٹرز کی اجلاسوں کے گول میز پر رکھا ہوا نیم مردہ حالت میں پاکستان کا لاش رکھا ہوا ہوتا ہے۔ اس گول میز کے گرد کرسیوں پر برجمان پنجابی جرنلوں کے سامنے سب سے بڑا اجنڈ یہ ہے کہ کس طرح کی مکر و فریب اور ننگی فوجی جارحیت کے ساتھ بلوچستان کو contain کیا جائے۔ ان myopic پنجابی کمانڈروں کو اچھے ہمسائیگی، تہذیب، جمہوریت، رضا و رغبت، دوستی، باہمی رضامندی وغیرہ جیسے تہذیبی رویہ نام کی کوئی شے نظر نہیں آتا۔ یہ بے شرم پنجابی کمانڈرز جب اجلاس میں بیٹھ جاتے ہیں تو بات پاکستان کی کرتے ہیں انکی کمانڈ کمپوزیشن میں ایک بھی بلوچ موجود نہیں، اور ہاں ایک دو پشتون ضرور بطوراجرت وہاں براجمان ملے گا۔

اس طفولیہ قوم نے چین اور کینڈین کمپنیز کے ساتھ بلوچ کی قیمتی وسائل کی لوٹ مار اپنی جگہ، مقبوضہ بلوچستان کی ہر چھوٹی بڑی نوکر پر بھی یلغار کی ہے۔ 1970 سے لیکر آج تک مقبوضہ بلوچستان میں سول سروسز پر پنجابی چیف سیکریٹری سے لیکر آئی جی پولیس تک سارے پنجابی بابو برجمان ہوتے آ رہے ہیں۔ ان سب کو یہ ٹاس دی گئی ہے کہ وہ بلوچ سماج کو سیاسی اور معاشی طور پر ہر طرح کرپٹ کرلیں۔ پنجابی حکمران و نے قسم کھائی ہے کہ وہ بلوچ نوجوانوں کو اس حالت میں نہ چھوڑیں جہاں وہ مضبوط کرداروں کے مالک بن جائیں۔

پنجاب کی قیادت کو ہوش کا ناخن لینا چاہیے اب بلوچ کیلئے پیچھے ہٹنے کامقام گزرچکا ہے۔ فوجی قیادت ہروہ غلیظ مکر و فریب و جبر آزما چکی ہے جسے دیکھ کر ہر مہذب انسان کا سر نیچےجھک جائے گا۔ جہاں تک پنجاب کی مستقبل کا بات ہے تو ہم سمجھتے ہیں ایک آزاد اور خودمختار بلوچستان پنجاب کی وسیع تر مفاد میں ہے لیکن شرط یہ ہے کہ پنجاب کی قیادت تہذیبی رویہ دکھائے اورآزاد بلوچستان کی big picture پر سنجیدگی سے غور کرے۔ نہیں تو پنجاب کی بلا وجہ بلوچ دشمنی کو روکنے کیلئے بلوچ عوام کے پاس اب مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔

 

IGPs of Balochistan Police

The following table lists down the names of IGPs of Balochistan Police that have remained in office since 1970.

Name From-date To-date
33 Rao Sardar Ali Khan 21-08-2023 Present
32 Abdul Khaliq Shaikh 02-06-2022 21-08-2023
31 Mohsin Hassan Butt 01.03.2022 02-06-2022
30 Muhammad Tahir Rai 23-1-2021 23-02-2022
29 Mohsin Hassan Butt 13-7-2018 22-1-2021
28 Mr. Moazzam Jah Ansari 18-10-2017 12-7-2018
27 Mr. Ahsan Mehboob 02-11-2015 30-09-2017
26 Mr. Muhammad Amlish 17-06-2014 02-09-2015
25 Mr. Mushtaq Ahmad Sukhera 25-02-2013 16-06-2014
24 Mr. Tarik Umar Khitab 15-06-2012 23-02-2013
23 Rao Amin Hashim 18-05-2011 10-05-2012
22 Mr. Malik Muhammad Iqbal 13-07-2010 06-04-2011
21 Syed Jawed Ali Shah Bukhari 06-08-2009 13-07-2010
20 Mr. Asif Nawaz 09-08-2008 02-07-2009
19 Mr. Saud Gohar 04-11-2007 09-08-2008
18 Mr. Tariq Mehmood Khosa 18-01-2007 03-11-2007
17 Ch. Muhammad Yaqoob 30-05-2004 31-12-2006
16 Dr. Muhammad Shoaib Suddle 19-09-2001 30-05-2004
15 Syed Kamal Shah 24-07-2000 16-09-2001
14 Mr. Abdul Qadir Hayee 28-11-1999 24-07-2000
13 Mr. Muhammad Habib Khan 30-11-1998 27-11-1999
12 Mr. Asif Ali Shah 29-04-1997 30-11-1998
11 Mr. Javaid Qayum Khan 31-10-1995 29-04-1997
10 Mr. Faqir Zia Masoom 25-07-1993 31-10-1995
9 Mr. Gohar Zaman 06-08-1992 25-07-1993
8 Mr. Muhammad Aziz Khan 13-02-1991 05-08-1992
7 Mr. Kamar Alam 30-09-1984 03-02-1991
6 Syed Saadat Ali Shah 04-09-1982 11-08-1984
5 Dr. Dilshad Najmuddin 05-07-1977 28-08-1982
4 Comdr. M.A.R. Arif 26-09-1974 04-07-1977
3 Mr. Muhammad Nawaz Khan 13-03-1973 12-04-1974
2 Mr. Masroor Hassan 07-02-1972 25-05-1972
1 Ch. Fazal-E-Haq 01-07-1970 17-01-1972

List of chief secretaries

The following table lists down the names of chief secretaries that have remained in office since 1970.

No. Name of Chief Secretary Entered Office Left Office
1 Rifat Pasha Sheikh July 1970 June 1972
2 S.B Awan June 1972 November 1975
3 Syed Munir Hussain November 1975 October 1976
4 Nasr U Minallah October 1976 July 1977
5 Raja Ahmed Khan July 1977 April 1980
6 Zia Ud Din Khan April 1980 October 1980
7 Jamil Ahmed October 1980 October 1982
8 Saleem Abbas Jillani October 1982 June 1985
9 Faqir Muhammad Baloch June 1985 November 1986
10 S.R Poneegar November 1986 September 1990
11 Javed Talat September 1990 September 1991
12 A.Z.K Sherdil September 1991 September 1994
13 Sikandar Hayat Jamali September 1994 November 1996
14 Syed Roshan Zameer November 1996 April 1997
15 Syed Shahid Hussain April 1997 May 1998
16 Muhammad Younas Khan May 1998 February 1999
17 Mirza Qamar Baig February 1999 February 2000
18 Maj (R) Muhammad Ashraf Nasir February 2000 March 2001
19 Maj (R) Ayub Khan March 2001 November 2001
20 Pervaiz Saleem December 2001 January 2003
21 Maj (R) Muhammad Ashraf Nasir January 2003 August 2004
22 Maj (R) Naeem Khan August 2004 May 2005
23 KB Rind May 2005 April 2008
24 Nasir Mahmood Khosa April 2008 February 2010
25 Mir Ahmed Bakhsh Lehri February 2010 March 2012
26 Babar Yaqoob Fateh Muhammad March 2012 June 2014
27 Saifullah Chattha June 2014 March 2017
28 Shoaib Mir Memon March 2017 May 2017
29 Aurangzeb Haque May 2017 June 2018
30 Akhtar Nazir June 2018 August 2019
31 Fazeel Asghar August 2019 February 2021
32 Mather Niaz Rana February 2021 April 2022
33 Abdul Aziz Uqaili April 2022 [2] August 2023
34 Shakeel Qadir Khan August 2023 Incumbent