چهارشنبه, سپتمبر 25, 2024
Homeخبریںآواران جھڑپ میں شہید درمان،ناکو محمد صالح اور سبزو کو خراجِ عقیدت...

آواران جھڑپ میں شہید درمان،ناکو محمد صالح اور سبزو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں: بی ایل ایف

کوئٹہ (ھمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گُہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں کا  اٹھارہ مارچ کو قابض فوج کے ساتھ ایک خونی جھڑپ  ہوا جس میں تین سرمچار شہید ہوئے۔ اس جھڑپ میں دشمن فوج کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ آواران کے زرباری کوہ (پہاڑیوں) کے سلسلے میں دوران گشت تنظیمی ساتھیوں کا دشمن فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوا۔ اس خونی جھڑپ میں تین سرمچار شہید ہوئے۔ان علاقوں میں اب بھی پاکستانی فوج کی بربریت جاری ہے۔ زمینی اور فضائی جارحیت میں ایک چرواہا اللہ داد بلوچ بھی شہید ہوئے ہیں جبکہ ان کے بھائی اور دیگر تین چرواہے اغواء کئے گئے ہیں۔ اللہ داد کو مخلص اور ایماندار بلوچ ہونے کی سزا کے طور پر شہید کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ شہید سرمچاروں میں درمان بلوچ، ناکو محمد صالح اور سبرو بلوچ شامل ہیں۔ انہوں نے شہادت سے پہلے کئی معرکوں میں دشمن فوج کا سامنا کیا ہے اور دشمن کو کاری ضرب پہنچایا ہے۔ ہم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کا مشن جہد آزادی اپنی منزل تک جاری رہے گا۔

ترجمان نے کہا کہ درمان بلوچ عرف دلسرد ولد مراد سکنہ گورِستانی آواران، 2013 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے منسلک تھے اور سیکنڈ لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز تھے۔ پاکستانی فورسز نے فروری 2016 کو کرنل کاشف کے زیر کمان ایک آپریشن  میں، شہید دلسرد اور ان کے رشتہ داروں کے پورے گاؤں کو جلاکر خاکستر کر دیا تھا۔ سخت معاشی مشکلات اور علاقہ بدر (آئی ڈی پیز) ہونے کے باوجود وہ تنظیمی پروگرام اور جنگی معرکے میں تنظیمی ساتھیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہا۔ وہ کوالواہ، آواران، بالگتر سمیت مکران کے کئی علاقوں میں دشمن کے خلاف کئی محاذوں میں سرمچاروں کی قیادت کرتا رہا ہے اور قابض فورسز کو کاری ضرب پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ناکو محمد صالح عرف ساربان سکنہ پاھْو پیری آواران، 2017 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے باقاعدگی کے ساتھ منسلک رہا ہے۔ اس سے پہلے وہ پارٹی کے ساتھ ایک ہمدرد کی حیثیت سے کام کرتا رہا ہے، لیکن 2017 کو جب پاکستانی فورسز نے پہاڑوں میں آباد بلوچ آبادیوں کو بزور طاقت شہر منتقل کرنا شروع کیا تو ناکو نے شہر جانے کے بجائے پہاڑوں کو مسکن بنا کر دشمن کے خلاف جنگ اور مزاحمت کو اولین ترجیح دی۔  پیراں سالی میں ان کے قدموں میں لغزش نہیں آئی اور وہ ہمیشہ دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ہمقدم اور ہمسفر رہا۔ انہوں نے کئی معرکوں کی تیاری اور سرمچاروں کی آمدورفت اور جنگی سامانوں کی رسد اور ضروریات پوری کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے جسکی وجہ سے مختلف جگہوں پر دشمن کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سبرو عرف بالاچ ولد رحمت سکنہ قرآن بینٹ جھل جھاؤ، آواران، 2021 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے منسلک رہا ہے۔ جھاؤ کے جنوبی پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج نے شدید خونی آپریشن اور بستیوں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں کی آبادیوں کو بزور طاقت آبائی گاوں سے بیدخل کردیا گیا، ان میں شہید سبرو کی فیملی بھی شامل تھی۔ 2020 میں ایک آپریشن کے دوران شہید سبرو اور ان کے بھائی کو گرفتار کرکے جبری لاپتہ کردیا گیا تھا۔ انہیں کئی مہینوں تک شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد وہ باقاعدہ دشمن کے خلاف مسلح محاذ میں سرگرم عمل رہا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز