اتحاد کے حوالے سے بہتری کی خبریں مل رہی ہیں حیربیار مری اور اسکے بعد بی این ایم اور حالیہ پروفیسر جانان کا ارٹیکل بھی نظروں سے گزرا جس نے بہت اچھے پویئنٹ اٹھائے کہ اتحاد کے نام پر منافقت کے بجائے حقیقت پسندی اور سچائی اور ایمانداری سے اپنی کمزوریوں کو مان کر اتحاد کی طرف جانا چاہیے ،کیونکہ اگر اس دفع اتحاد میں ہم آہنگی کے بجائے پوئینٹ اسکورنگ کی کوشش ہوئی تو یہ اتحاد ماضی کے اتحادوں کی طرح منتشر ہوسکتا ہے اور قومی مایوسی کا سبب بن سکتا ہے ،اس لئے اس دفع غور فکر سوچ بچار اور عقل و فیہم سے قومی اتحاد کی طرف جانا چایئے اور بلوچ منتشر قوت کو متحد کرکے قومی تحریک کو نئی شکل دینا چایئے ،کیونکہ قابض پاکستان اپنی بھرپور کوشش کررہا ہے کہ بلوچ قومی تحریک کو کمزور کریں ۔لیکن بلوچ بھی اپنی حکمت عملی اور پلاننگ سے قابض کے عزائم کو خاک میں ملانے کی کوشش کریں کیونکہ کسی بھی جدوجہد کو کامیاب کرنے کے لئے کچھ چیزین ضروری ہے جس میں سب سے اہم چیز عوامی حمایت ہے کوئی بھی جہد عوامی حمایت کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا ہے ،اس دوراں پاکستان نے بھرپور کوشش کی کہ عوامی حمایت بلوچ تحریک سے دور ہوجائے جہاں جہدکاروں سے سیاسی بلنڈر ہوئے جس میں عوامی حمایت میں کمی آئی تو دوسری طرف آزادی پسندوں کی آپس کی تقسیم نے بھی لوگوں کو جہد سے دور کیا اس لئے حیربیار مری کا بیان آج کے دور کی مکمل ترجمانی کرچکا ہے اور اگر اسکی دونکات کو مان کر سب نے اپنی غلطیاں مان لی تو لوگوں کی مایوسی ختم ہوکر جدوجہد ایک نئی شکل لے سکتا ہے ،کیونکہ حیربیار مری کی ٹیم میں قابل باصلاحیت اور تجربہ کار لوگ ہیں جو کام کرسکتے ہیں وہ کام بی این ایم اور بی ایل ایف والے نہیں کرسکتے ہیں بی این ایم اور بی ایل ایف میں اسے لوگ ہیں جو کام کرسکتے ہیں وہ حیربیار مری کی ٹیم والے دوست نہیں کرسکتے ہیں اگر یہ ایک ہوجائیں تو انکی صلاحیت ہنر اور تجربہ ،جنگی میدان ،سیاسی میدان اور سفارتی میدان میں قومی تحریک کے لئے ایک انقلاب سے بھی کم نہیں ہوگا ،اس لئے قومی آزادی اور قوم کی بہتر مستقبل کی خاطر سب کو اپنی گروہ پرستی ،ڈیڈاینچ کی مسجد ، ،انا ضد اور آزاد خیالی کی قربانی دینی ہوگی کیونکہ ایک بیچ جب خود کو قربان کرتا ہے تو درخت بن جاتا ہے اگر بیچ خود کو قربان نہ کرے تو زمین پر درخت کھڑا نہیں ہوسکتا ہے ،درخت بیچ کی قربانی ہی کا حاصل ضرب اور نتیجہ ہوتاہے بقول مولانا وحیدالدین عمارت میں ایک اس کا گنبدہوتا ہے اور ایک اسکی بنیاد ،گنبد ہرایک کو دیکھائی دیتا ہے مگر بنیاد کسی کو دیکھائی نہیں دیتا ہے کیونکہ وہ زمین کے اندر دفن رہتی ہے لیکن یہی نہ دیکھانے والی بنیاد ہی ہے کہ جس پر پوری دیکھائی دینا والا مینار کھڑا ہے بقول اس کے قومی تعمیر کا معاملہ بھی یہی ہے ،کیونکہ قربانی کے زریعے تعمیر قدرت کا قانون ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ہے جو لوگ اس قانون کے تحت چلتے ہیں وہ قومیں مینار کی طرح ترقی اور خوشحالی کی بلندی پر ہوتے ہیں اور جو لوگ تیاگ دینے سے ہچکچاتے ہیں وہ غرق اور غارت کی وادی میں گمنامی کی موت مرتے ہیں ۔اب بلوچ آزادی پسندوں کے لئے بھی امتحان کی کھڑی ہے کہ وہ اپنی گروہ ،انا،ضد،ہٹدھرمی ،میں نامانوں،اور آزادی خیالی کی قربانی بیچ کی طرح دیکر بلوچ قومی آزادی کی سرسبز درخت کو کرہ ارض پر کھڑا کریں گے یا کہ کنویں کا مینڈک بن کر اپنی پارٹی بازی اور گروہ پرستی میں اپنی پارٹیوں کو سب کچھ سمجھ کر مینڈک کی طرح کاکاکاکرکے خود تو تباہ و برباد ہونے کے ساتھ پوری قوم کو تباہ و برباد کریں گے ۔حیربیار مری کے اصولی موقف اور بیان نے تمام آزادی پسندوں کو ایک پوئینٹ پر کھڑا کیا ہے اگر تمام آزادی پسند وں نے اصولی اتحاد کرتے ہوئے اپنی کمزوریاں مان لی اور اپنی طاقت دشمن کی طرف لگایا تو جدجہد کو فائدہ ہوسکتا ہے اور جدجہد میں ایک نئی توانائی اسکتی ہے اگر اتحاد کا یہ پروگرام نہ کامیاب ہوا تو قوم میں مایوسی بڑسکتی ہے اور اندرونی طور پر قابض بھی اس نااتفاقی اور دوری کا فائدہ اٹھاکر مزید آزادی پسندوں کو ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریبان کرنے کی بھی کوشش کرے گا ،کیونکہ چین کو پاکستان نے مکمل یقین دیانی کروئی ہے کہ پاکستان مکران سے سرمچار اور سیاسی جہد کا صفایا کرے گا اور سرنڈر میں جو پیسہ دے رہے ہیں یہ بھی چین نے دے ہیں کہ قومی جہد کو وہاں سے ختم کریں جہاں سے کوری ڈور گزرتا ہے وہاں سے جہدکاروں کو ختم کرنا پاک چین کی نئی اسکیم ہے ،اس اسکیم کو پورا کرنے کے لئے قابض طاقت قوت لالچ اورانٹیلی جنس سروس کو بھروکار لارہا ہے اور کوشش کررہا ہے کہ تمام آزادی پسندوں میں انکے اندرونی ایجنٹ ہیں انکے توسط سے وہ قومی یکجہتی کے عمل کو بھی سبوتاژ کریں ساتھ ہی ساتھ عوامی حمایت کو بھی بے لگام سرمچاروں سے نقسان پنچائے ،کیونکہ اس وقت بین القوامی حوالے سے تمام آزادی پسندوں کی الگ الگ موقف اور نااتفاقی کی وجہ سے کچھ پاکستانی پلانٹٰڈ لوگ بھی بلوچ قوم کا خود کو نماہندہ کہے کر قوم اور باہر کے لوگوں میں اپنے لئے پوزیشن بناکر پھر قومی جہد کا بیڈہ غرق کریں گے ان میں بلوچ تینک ٹینک پر کام کرنے والے وحید اور سراج اکبر جیسے لوگ بھی ہیں جو بلوچ تحریک کو اسکی اصل موقف سے مسخ کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور آگئے یہ لوگ اپنا رنگ بھی دیکھائیں گے ،سراج اکبر پس پردہ قابض کے لئے کام کررے ہیں کیونکہ اس نے اپنے بہت سے ارٹیکل میں بلوچ تحریک کے بابت قابض کی نقش قدمی کی ہے ،دنیا میں بہت سے فورم میں کہا ہے کہ بلوچ تحریک ناکامیاب ہے لیکن جہاں اسے موقع ملتا ہے یہ لوگ اپنی ڈھنگ ماریں گے اس لئے قومی اتحاد کرکے دنیا میں آزادی پسند اپنے حوالے سے تمام اداروں میں اپنے لوگ بیج دیں تاکہ مشترکہ موقف کے ساتھ بلوچ کی آواز کی گونج صیح انداز میں دنیا کے تمام فورم میں پہنچ سکے اور قومی تحریک اپسی چفکلش سے نکل کربلوچ کی قومی طاقت و قومی قوت دشمن کے خلاف لگ جائے اور یہ سب کچھ اصولی اتحاد ہی سے ممکن ہوسکے گا