نئی دہلی( ہمگام نیوز ) ہندوستان نے اپنی سالانہ دفاعی برآمدات کو اگلے دو سال میں تین گنا کرکے 5 بلین ڈالر تک پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو ایرو انڈیا شو کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان 2024/25 تک اپنی سالانہ دفاعی برآمدات کو تین گنا سے زیادہ کرکے 5 بلین ڈالر تک لانے کا عزم رکھتا ہے ، جو اس وقت 1.5 بلین ڈالر تک ہے۔
ہر دو سال بعد منعقدہونے والی اس پانچ روزہ ایونٹ میں 750 بلین روپے (9 بلین ڈالر) کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کرنے کا امکان ہے۔
جب کہ اس کی فضائی کمپنیاں بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے جیٹ طیاروں کی خریداری مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور عالمی طیارہ ساز کمپنیوں پر باہمی شراکت داری کے ذریعے مقامی سطح پر مزید پیداوار کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔
مودی نے شو میں اپنی تقریر میں کہا، “آج، ہندوستان صرف دفاعی کمپنیوں کے لیے ایک منڈی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ممکنہ دفاعی شراکت دار بھی ہے۔” “میں ہندوستان کے نجی شعبے سے ملک کے دفاعی شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ بھارت جو کئی دہائیوں سے دفاعی سازوسامان کے لیے دنیا کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے تھا، اب 75 ممالک کو برآمد کرتا ہے۔
ماضی کی ہندوستانی برآمدات میں فلپائن، ماریشس اور ایکواڈور کے لیے ہندستان ایروناٹکس کے دھرو ہیلی کاپٹر اور فلپائن کو روس اور بھارت کے مشترکہ برہموس ایرو اسپیس کے سپرسونک کروز میزائل شامل ہیں۔ ہندوستان ملائیشیا کو فروخت کے لیے اپنا تیجس ہلکا لڑاکا طیارہ بھی پیش کرچکا ہے۔
بھارت کی ایئر لائنز بھی پھیل رہی ہیں، ٹاٹا گروپ کی ایئر انڈیا کمپنی ممکنہ طور پرایئربس اور بوئنگ سے تقریباً 500 جیٹ طیارے خریدنے کے $100 بلین سے زائد کا معاہدہ کرے گی۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں چین اور پاکستان کا مقابلہ کرنے کے لیے ہندوستان اپنے سوویت دور کے فضائی بیڑے کو جدید بنانے کی اشد ضرورت محسوس کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین اور امریکہ میں مارکیٹ کے حصول کے لیے لابنگ کر رہا ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد امریکی پابندیوں، روس سے دفاعی سامان کی سپلائی میں ممکنہ رکاوٹ اور ماسکو کے ساتھ تعلقات کو محدود کرنے کے لیے مغربی دباؤ کے اندیشے نے بھارت کے لیے اپنے سپلائی بیس کو مزید متنوع بنانے کی ضرورت کو یقینی بنا دیا ہے۔