رپورٹ: آرچن بلوچ ـــــ
زاھدان (ہمگام نیوز) آج کے عرب میڈیا میں شائع شدہ رپورٹوں کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں چار ایرانی پولیس اھل کاروں کو قتل کیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی اخبار ۲۴ آنلائن نے لکھا ہے کہ ایران میں گزشتہ کئی ہفتوں سے پرتشدد مظاہرے جاری ہیں اور ان پرتشدد واقعات میں خاص کر بلوچستان میں، جن کی سرحدیں افغانستان اور پاکستان کو ملتی ہیں، ۳۰ سبتمبر قتل عام نے ’’خونی جمعہ‘‘ جیسا واقع نے جنم دیا جہاں ۱۰۱ افراد شہید ہوئے۔
مملکت بحرین کی ںیوز الایام نے ایران انٹرنشنل میں شائع شدہ مولوی عبدالحمید کے خطبہ کا حوالے رپورٹ دی ہےکہ ایران میں پر تشدد مظاہروں میں۳۰۴ افراد قتل ہوئے ہیں جن میں ۴۱ کم عمر بچے اور ۲۴ عورتیں شامل ہیں۔ الایام نے مزید لکھا ہے کہ گزشتہ جمعہ کے دن بلوچستان مظاہروں کے دوران ایرانی سکوریٹی فورسز نے خاش شہر میں ۱۶ افراد کو قتل کیا ہے۔ اخبار مزید لکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر قدغن اور مظاہرین پر پرتشدد کریک ڈاؤن کے باوجود ایران میں مظاہرے وسیع پیمانے پر آٹھویں ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کی اخبار الریاض نے خاش شہر میں مظاہروں کے دوران پولیس اسٹیشن کو آگ لگانے کی خبر دی ہے جہاں کئی پولیس والوں کی قتل اور زخمی ہونے کی خبریں آ رہی ہیں اخبار کے مظابق چھ ہفتے قبل ایرانی سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں مظاہروں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا اور 30 ستمبر کو صوبائی دارالحکومت زاہدان میں درجنوں مظاہرین مارے گئے، جو کہ “بلڈی فرائیڈے” کے نام سے مشہور ہوا۔ اخبار کے مطانق بلوچستان میں ۱۰۱ لوگ مارے گئے۔ سکیورٹی فورسز نے صوبائی دارالحکومت زاہدان کے جنوب میں واقع قصبے خاش میں مظاہرین پر بھاری فائرنگ کی، جس میں سنی اکثریتی صوبے میں ایک نئی شدت میں اضافہ ہوا، جس میں اس ہفتے ایک شیعہ عالم کی ہلاکت کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔
کویتی اخبار الانباء نے ایرانی مقبوضہ بلوچستان کی شہر خاش میں ایرانی سکوریٹی فورسز کے ہاتھوں قتل عام کو لیکرتازہ ترین صورت حال کے حوالے مولوی عبدالحمید کے گزشتہ جمعہ کے خطبہ کو نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بلوچستان ایک مذبحہ خانہ بن چکا ہے، اخبار مزید لکھتے ہیں کہ ۳۰ سبتمبر کے خونی جمعہ کے واقع سے لیکر اب تک ایرانی فورسز نے ۱۱۸ لوگوں کو اٹھا کر غائب کردیا ہے، اخبار نے فرانس پریس کے حوالے تصدیق شدہ ویڈیوز کے حوالے لکھا ہے کہ زاھدان اور خاش میں ایرانی فورسز کی براہ راست فائرنگ سے بچنے کیلئے لوگوں کو سڑکوں پر بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ایران انٹرنیشنل عربی اخبار نے لرستان، تبریز اور تھران میں پرعزم جوانوں کے حوالے لکھا ہے کہ وہ مصمم ارادے کے ساتھ کہ رہے ہیں “لن نتوقف حتى النصر الكامل”، و”سنبقى في الشوارع حتى إسقاط نظام الجمهورية الإسلامية”. جب تک ہمیں مکمل کامیابی نہیں ملے گی ہم رکھیں گے نہیں، اہم اس وقت تک سڑکوں پر رہیں گے جب تک جمہوری اسلامیہ کی نظام کا خاتمہ نہیں ہوگا۔
دوسری طرف امریکی اخبار ABC کی عربی نسخہ نے رپورٹ دی ہے کہ ایرانی صحافی برادری یہ کہ رہے کہ انہیں ایرانی حکومت کی طرف سے قتل کی دھمکیاں مل رہے ہیں اخبار مزید لکھتے ہیں کہ ایران میں سنیوں کے امام، مولوی عبدالحمید نے خاش شہر میں جمعہ کے مظاہروں میں 16 افراد ہلاک ہوئے، اور اس واقعے کو انہوں نے ’’تباہی‘‘ قرار دیا۔ ہفتے قبل ہونے والے ’’زاہدان کے قتل عام‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کو پرتشدد طریقے سے سنبھالنا صوبے میں ’’ناانصافی اور امتیازی سلوک‘‘ کی حد کو ظاہر کرتا ہے۔